امت مسلمہ اور دنیا کے آزاد منش انسان غزہ میں صیہونی حکومت کے جرائم کے خلاف ڈٹ جائيں

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ خامنہ ای نے اپنے پیغام نوروز میں گزشتہ ہجری شمسی سال کے اہم واقعات کا ذکر کیا اور نئے ہجری شمسی سال میں کوششوں اور منصوبوں کی سمت و جہت معین کرنے کے لئے نعرہ معین فرمایا: پیداوار کے لئے سرمایہ کاری۔ پیام حسب ذیل ہے:

بسم اللّہ الرّحمن الرّحیم

یا مقلّب الْقُلوبِ و الابصار، یا مدبّر الّیلِ و النّھار،

یا مُحوّل الْحَولِ و الاحوال، حَوّلْ حالَنا إلی أحسَنِ الْحال

(اے دلوں اور نگاہوں کو پلٹنے والے، اے رات اور دن کا نظام چلانے والے، اے سال اور احوال کو تبدیل کرنے والے! ہماری حالت کو سب سے اچھی حالت میں تبدیل کر دے۔)

نئے سال کا آغاز شبہائے قدر اور امیر المومنین علیہ السلام کے ایام شہادت کے ہمراہ ہے۔ ہمیں امید ہے کہ ان شبوں کی برکتیں اور مولی المتقین علیہ الصلاۃ و السلام کی عنایات پورے سال ہمارے عزیز عوام، ہماری قوم، ہمارے ملک اور ان سبھی کے شامل حال رہیں گي جن کا نیا سال نوروز سے شروع ہوتا ہے۔

سنہ 1403 ہجری شمسی ہنگامہ خیز واقعات سے بھرا سال تھا۔ اس سال میں پے در پے جو واقعات رونما ہوئے وہ سنہ 1360 شمسی کے واقعات کے مشابہ اور ہمارے عزیز عوام کے لیے صعوبتیں اور سختیاں لیے ہوئے تھے۔ سال کے اوائل میں ایرانی قوم کے ہردل عزیز صدر مرحوم رئیسی رحمت اللہ علیہ کی شہادت ہوئي۔ اس سے پہلے دمشق میں ہمارے کچھ فوجی مشیروں کی شہادت ہوئي تھی۔ اس کے بعد تہران میں مختلف واقعات ہوئے، پھر لبنان میں ہوئے،  ایرانی قوم اور امت مسلمہ نے گرانقدر افراد کو کھویا۔ یہ وہ تلخ واقعات تھے جو رونما ہوئے۔ اس کے علاوہ اس سال کے دوران خاص طور پر اس کے دوسرے نصف حصے میں معاشی مسائل نے عوام پر بہت دباؤ ڈالا، معاشی سختیوں نے عوام کے لیے مسائل کھڑے کیے۔ یہ سختیاں پورے سال رہیں لیکن اسی کے ساتھ ساتھ ایک بہت عظیم اور بہت عجیب چیز بھی سامنے آئی اور وہ ایرانی قوم کی قوت ارادی، ایرانی قوم کے معنوی جذبے اور ایرانی قوم کے اتحاد اور اسی طرح ایرانی قوم کی اعلیٰ سطح کی تیاری کا اظہار تھا۔ سب سے پہلے تو صدر مملکت کی موت جیسے واقعے میں عوام نے جس شاندار طریقے سے انھیں الوداع کیا، جو نعرے لگائے اور جس مضبوط جذبے کا اظہار کیا، اس سے پتہ چلا کہ اگرچہ مصیبت بہت بڑی تھی لیکن وہ ایرانی قوم کو کمزوری کے احساس میں مبتلا نہ کر سکی۔ اس کے بعد بڑی تیزی سے قانونی مدت میں الیکشن منعقد ہوئے اور لوگوں نے نئے صدر کا انتخاب کیا اور نئی حکومت تشکیل پائي اور ملک کے انتظامی امور، خالی پن کی حالت سے باہر نکل آئے۔ یہ چیزیں بہت اہم ہیں اور ان سے ایرانی قوم کے مضبوط جذبے، اعلیٰ توانائيوں اور معنوی قوت کی نشان دہی ہوتی ہے۔ اس بات پر خدا کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ ان کے علاوہ حالیہ مہینوں کے ان واقعات میں، جن میں لبنان میں ہمارے بہت سے برادران، ہمارے دینی اور لبنانی بھائيوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ایرانی قوم نے کھلے دل سے ان کی مدد کی۔ اس سلسلے میں جو یہ واقعہ ہوا، یعنی عوامی امداد کا سیلاب ایک حیرت انگيز طرز پر ان کے لبنانی اور فلسطینی بھائيوں تک پہنچا، یہ بھی ہمارے ملک کی تاریخ کا ایک جاوداں اور ناقابل فراموش واقعہ ہے۔ ایرانی خواتین نے، ایرانی عورتوں نے سخاوت سے اپنے جو زیورات اس راہ میں دیے اور ہمارے لوگوں نے، ہمارے مردوں نے جو مدد کی، یہ بہت اہم مسائل ہیں۔ ان سے ایرانی قوم کے ارادے کی طاقت اور ٹھوس عزم کا پتہ چلتا ہے۔ یہ جذبہ، یہ موجودگي، یہ تیاری، یہ معنوی طاقت ملک کے مستقبل کے لیے اور ہمارے ایران عزیز کی ہمیشہ کی زندگي کے لیے ایک سرمایہ ہے۔ ملک، اس سرمائے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھائے گا اور خداوند عالم بھی ایرانی قوم پر اپنا فضل و کرم جاری رکھے گا۔

پچھلے سال ہم نے عوامی مشارکت سے پیداوار میں پیشرفت کا نعرہ معین کیا تھا جو ملک کے لیے ضروری تھا بلکہ ایک طرح سے ملک کے لیے حیاتی تھا۔ سنہ 1403 ہجری شمسی کے مختلف واقعات، اس نعرے کے کما حقہ عملی جامہ پہننے میں رکاوٹ بن گئے۔ البتہ بہت اچھی کوششیں ہوئيں، حکومت نے بھی، عوام نے بھی، نجی سیکٹر نے بھی، سرمایہ کاروں نے بھی، انٹرپرینیورز نے بھی بہت اچھے کام انجام دیے لیکن جو کام بھی انجام پائے وہ توقع سے کچھ فاصلے پر ہی رہے۔ بنابریں اس سال بھی ہمارا سب سے اہم مسئلہ، معیشت کا مسئلہ ہے۔ میں اس سال محترم حکومت، محترم عہدیداران اور اپنے عزیز عوام کے سامنے ایک توقع پیش کرنا چاہتا ہوں، وہ بھی ایک معاشی مسئلہ ہی ہے۔ یہ اس سال کا نعرہ بھی ہوگا؛ ہمارا معاشی مسئلہ، جو معیشت میں سرمایہ کاری سے متعلق ہے۔ ملک کی معیشت کا ایک اہم مسئلہ، پیداواری شعبے میں سرمایہ کاری ہے۔ پروڈکشن میں اس وقت تیز رفتاری سے پیشرفت ہوتی ہے جب سرمایہ کاری ہوتی ہے۔ البتہ سرمایہ کاری زیادہ تر عوام کی طرف سے ہونی چاہیے۔ اس کے مختلف طریقوں کی منصوبہ بندی حکومت کرے لیکن جہاں عوام میں سرمایہ کاری کا محرّک نہ ہو یا سرمایہ کاری کی استطاعت نہ ہو، وہاں حکومت بھی اس میدان میں اتر سکتی ہے۔ عوام سے رقابت کے طور پر نہیں بلکہ عوام کے متبادل کے طور پر، جہاں لوگ نہیں آتے، وہاں حکومت میدان میں آئے اور سرمایہ کاری کرے۔ بہرحال پیداوار کے لئے سرمایہ کاری، ملک کی معیشت کے لیے ایک ضروری مسئلہ ہے اور عوام کے معاشی مسائل کے حل کا سبب ہے۔ عوام کی معیشت کی اصلاح کے لیے پروگرام تیار کرنے کی ضرورت ہے لیکن یہ منصوبہ بندی، کچھ تمہیدات کے بغیر ممکن نہیں ہے۔ حکومت بھی اور عوام بھی پورے عزم اور بھرپور جوش کے ساتھ پیداوار کے لیے سرمایہ کاری پر سنجیدگي سے توجہ دیں اور اس پر کام کریں۔ حکومت کا کام، سہولت فراہم کرنا اور پیداوار کی رکاوٹوں کو دور کرنا ہے۔ لوگوں کا کام یہ ہے کہ وہ اپنے چھوٹے اور بڑے سرمایوں کو پیداوار کی راہ میں لگائيں۔ اگر سرمایہ، پیداوار کی راہ میں لگ گيا تو پھر وہ سونے کی خریداری، زر مبادلہ کی خریداری وغیرہ جیسے مضر کاموں کی طرف نہیں جائے گا۔ پھر مضر کام نہیں ہوں گے۔ اس سلسلے میں رزرو بینک کردار ادا کر سکتا ہے، حکومت بھی بہت سے مؤثر کردار ادا کر سکتی ہے۔ بنابریں اس سال کا نعرہ “پیداوار کے لیے سرمایہ کاری” ہے جو ان شاء اللہ عوام کی معیشت کے لیے خوشحالی کا سبب بنے گي اور حکومت کی منصوبہ بندی اور عوام کی مشارکت مل کر ان شاء اللہ اس مشکل کو دور کر دے گي۔

ایک اشارہ پچھلے کچھ دنوں کے واقعات کی طرف بھی کرنا چاہوں گا۔ غزہ پر غاصب صیہونی حکومت کا دوبارہ حملہ ایک بڑا جرم اور المیہ پیدا کرنے والا ہے۔ امت مسلمہ کو متحد ہو کر اس کے مقابلے میں ڈٹ جانا چاہیے۔ مختلف مسائل میں اپنے اختلافات کو کنارے رکھ دیں۔ یہ مسئلہ، امت مسلمہ کا مسئلہ ہے۔ اس کے علاوہ خود امریکا، مغربی اور یورپی ملکوں اور دوسرے ملکوں میں دنیا کے تمام آزاد منش لوگوں کو، عوام کو سنجیدگي سے ان کے ذریعے انجام دی جانے والی اس خیانت آمیز اور المیہ پیدا کرنے والی حرکت کا مقابلہ کرنا چاہیے۔ پھر بچے قتل ہو رہے ہیں، گھر تباہ ہو رہے ہیں، لوگ بے گھر ہو رہے ہیں اور لوگوں کو اس المیے کو روکنا چاہیے۔ البتہ امریکا اس المیے میں برابر کا شریک ہے۔ دنیا میں جو سیاسی مبصرین ہیں، ان سب کا اس بات پر اتفاق ہے کہ یہ کام امریکا کے اشارے پر یا کم از کم اس کی رضامندی اور ہری جھنڈی سے کیا گيا ہے۔ بنابریں امریکا بھی اس جرم میں شریک ہے۔ یمن کے واقعات بھی اسی طرح کے ہیں۔ یمن کے عوام پر، یمن کے غیر فوجی لوگوں پر یہ حملہ، یہ بھی ایک جرم ہے جسے یقینی طور پر روکا جانا چاہیے۔

ہمیں امید ہے کہ خداوند عالم نے اس نئے سال میں امت مسلمہ کے لیے نیکی، صلاح اور کامیابی مقدر فرمائی ہوگی اور ایرانی قوم بھی، اس سال کو جو اب شروع ہو رہا ہے، ان شاء اللہ مسرّت، خوشی، مکمل اتحاد اور کامیابی کے ساتھ شروع کرے گي اور سال کے آخر تک اسی طرح بڑھتی رہے گي۔ ہمیں امید ہے کہ ولی عصر ارواحنا فداہ کا قلب مقدس، امام خمینی کی پاکیزہ روح اور شہداء کی پاکیزہ ارواح ہم سے راضی اور خوشنود رہیں گی۔

و السلام علیکم و رحمت اللہ و برکاتہ

20 مارچ 2025

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *