شب قدر ہزاروں راتوں سے افضل، مشترکہ اور مخصوص اعمال

مہر خبررساں ایجنسی، دین و عقیدہ ڈیسک: اسلامی روایات کے مطابق شب قدر پورے سال کی سب سے بافضیلت ترین رات ہے۔ پیغمبر اکرمؐ سے منقول ہے کہ شب قدر، مسلمانوں پر خدا کا لطف اور احسان ہے جس سے گذشتہ امتیں محروم تھیں۔ قرآن کریم میں مکمل ایک سورہ شب قدر کے بارے میں نازل ہوا ہے اور اسی نام سے موسوم ہوا ہے۔ اس سورے میں شب قدر کو ہزار مہینوں سے افضل اور برتر قرار دیا گیا ہے۔ سورہ دخان کی پہلی چھے آیتوں میں بھی شب قدر کی اہمیت اور اس میں رونما ہونے والے واقعات کو بیان کیا گیا ہے۔

امام صادقؑ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ سال کا بہترین مہینہ رمضان ہے اور رمضان کا دل شب قدر ہے۔ اسی طرح پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں شب قدر کو تمام راتوں کا سردار قرار دیا گیا ہے۔ احادیث اور فقہی کتابوں کے مطابق ان راتوں کے ایام بھی خود ان راتوں کی طرح با فضیلت اور با عظمت ہیں۔

 شب قدر ماہ مبارک رمضان میں واقع ہے اور زیادہ احتمال یہ دیا جاتا ہے کہ رمضان کی انیسویں، اکیسویں یا تئیسویں رات میں سے ایک شب قدر ہے۔ شیعہ ائمہ معصومین کی پیروی کرتے ہوئے ان تینوں راتوں کو جاگ کر عبادت کی حالت میں گزارتے ہیں۔ شیعہ منابع میں شب قدر کے اعمال کے عنوان سے بعض مخصوص اعمال جن میں مأثور اور غیر مأثور دعائیں، نمازیں اور دیگر اعمال جیسے قرآن سر پر اٹھانا وغیره شامل ہیں۔

اعمال مشترکہ میں چند امور ہیں

﴿1﴾ غسل کرنا علامہ مجلسی کافرمان ہے کہ غروب آفتاب کے نزدیک غسل کیا جائے اور نماز مغرب اسی غسل کے ساتھ ادا کی جائے۔

﴿2﴾ دو رکعت نماز بجا لائے جس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد سات مرتبہ سورۂ توحید پڑھے۔ بعد از نماز ستر مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُ ﷲَ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
حضرت رسولؐ اللہ سے مروی ہے کہ ابھی وہ شخص اپنی جگہ سے اٹھا بھی نہ ہو گا کہ حق تعالیٰ اس کے اور اس کے ماں باپ کے گناہ معاف کر دے گا۔

﴿3﴾ قرآن کریم کو کھول کر اپنے سامنے رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَسْٲَلُكَ بِكِتَابِكَ الْمُنْزَلِ
وَمَا فِیْہِ وَفِیْہِ اسْمُكَ الْاَكْبَرُ
وَٲَسْمَاؤُكَ الْحُسْنٰی
وَمَا یُخَافُ وَیُرْجٰی
ٲَنْ تَجْعَلَنِیْ مِنْ عُتَقَائِكَ مِنَ النّارِ

اس کے بعد جو حاجت چاہے طلب کرے

﴿4﴾ قرآن پاک کو اپنے سرپر رکھے اور کہے:

اَللّٰھُمَّ بِحَقِّ ہٰذَا الْقُرْاٰنِ
وَبِحَقِّ مَنْ ٲَرْسَلْتَہٗ بِہٖ
وَبِحَقِّ كُلِّ مُؤْمِنٍ مَدَحْتَہٗ فِیْہِ
وَبِحَقِّكَ عَلَیْھِمْ
فَلَا ٲَحَدَ ٲَعْرَفُ بِحَقِّكَ مِنْكَ

بعد میں دس مرتبہ

بِكَ یَا ﷲُ
اور دس مرتبہ

بِمُحَمَّدٍ
دس مرتبہ

بِعَلِیٍّ
دس مرتبہ

بِفَاطِمَۃَ
دس مرتبہ

بِالْحَسَنِ
دس مرتبہ

بِالْحُسَیْنِ
دس مرتبہ

بِعَلِیِّ بْنِ الْحُسَیْنِ
دس مرتبہ

بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
دس مرتبہ

بِجَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ
دس مرتبہ

بِمُوْسَی بْنِ جَعْفَرٍ
دس مرتبہ

بِعَلِیِّ بْنِ مُوْسٰی
دس مرتبہ

بِمُحَمَّدِ بْنِ عَلِیٍّ
دس مرتبہ

بِعَلِیِّ بْنِ مُحَمَّدٍ
دس مرتبہ

بِالْحَسَنِ بْنِ عَلِیٍّ
دس مرتبہ

بِالْحُجَّۃِ
پھر اپنی حاجات طلب کرو۔

﴿5﴾ امام حسینؑ کی زیارت پڑھے۔ روایت ہے کہ شب قدر میں ساتویں آسمان پر عرش کے نزدیک ایک منادی ندا دیتا ہے کہ حق تعالیٰ نے ہر اس شخص کے گناہ معاف کر دئیے جو زیارت امام حسینؑ کے لیے آیا ہے۔

﴿6﴾ شب بیداری کرے یعنی ان راتوں میں جاگتا رہے۔ روایت ہے کہ جو شخص شب قدر میں جاگتا رہے تو اس کے گناہ معاف ہو جائیں گے اگرچہ وہ آسمانوں کے ستاروں، پہاڑوں کی جسامت اور دریاؤں کے پانی جتنے ہوں۔

﴿7﴾ سو رکعت نماز بجا لائے جس کی بہت زیادہ فضیلت ہے اس کی ہر رکعت میں سورۂ حمد کے بعد دس مرتبہ سورۂ توحید کا پڑھنا افضل ہے۔

﴿8﴾ شب قدر کی راتوں میں یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ٲَمْسَیْتُ لَكَ عَبْدًا دَاخِرًا
لَا ٲَمْلِكُ لِنَفْسِیْ نَفْعًا وَلَا ضَرًّا
وَلَا ٲَصْرِفُ عَنْہَا سُوْٓءً
ٲَشْھَدُ بِذٰلِكَ عَلٰی نَفْسِیْ
وَٲَعْتَرِفُ لَكَ بِضَعْفِ قُوَّتِیْ وَقِلَّۃِ حِیْلَتِیْ
فَصَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَاٰلِ مُحَمَّدٍ
وَٲَنْجِزْ لِیْ مَا وَعَدْتَنِیْ وَجَمِیْعَ الْمُؤْمِنِیْنَ وَالْمُؤْمِنَاتِ
مِنَ الْمَغْفِرَۃِ فِیْ ہٰذِہِ اللَّیْلَۃِ
وَٲَتْمِمْ عَلَیَّ مَا اٰتَیْتَنِیْ
فَاِنِّیْ عَبْدُكَ الْمِسْكِیْنُ الْمُسْتَكِیْنُ
الضَّعِیْفُ الْفَقِیْرُ الْمَھِیْنُ۔
اَللّٰھُمَّ لَا تَجْعَلْنِیْ نَاسِیًا لِذِكْرِكَ فِیْمَا ٲَوْلَیْتَنِیْ
وَلَا غَافِلًا لِاِحْسَانِكَ فِیْمَا ٲَعْطَیْتَنِیْ
وَلَا اٰیِسًا مِنْ اِجَابَتِكَ
وَاِنْ ٲَبْطَٲَتْ عَنِّیْ فِیْ سَرَّاءَ ٲَوْ ضَرَّاءَ
ٲَوْ شِدَّۃٍ ٲَوْ رَخَاءٍ ٲَوْ عَافِیَۃٍ ٲَوْ بَلَاءٍ
ٲَوْ بُؤْسٍ ٲَوْ نَعْمَاءَ، اِنَّكَ سَمِیْعُ الدُّعَاءِ

شیخ کفعمی سے روایت ہے کہ امام زین العابدینؑ اس دعا کو تینوں شب قدر میں قیام وقعود اور رکوع سجود کی حالت میں پڑھتے تھے۔

علامہ مجلسیؒ فرماتے ہیں کہ ان راتوں کا بہترین عمل یہ ہے کہ اپنی بخشش کی دعا کرے اپنے والدین، اقرباء اور زندہ و مردہ مومنین کی دنیا و آخرت کے لیے دعا مانگے۔ نیز جس قدر ممکن ہو محمدؐ وآل محمدؑ پر صلوات بھیجے۔

اور بعض روایات میں ہے کہ شب قدر کی تینوں راتوں میں دعائے جوشن کبیر پڑھے۔ مؤلف کہتے ہیں کہ دعا جوشن کبیر قبل ازیں باب اول میں ذکر ہو چکی ہے۔

ایک اور روایت میں آیاہے کہ کسی نے رسولؐ اللہ سے سوال کیا کہ اگر مجھے شب قدر کا موقع ملے تو میں خدا سے کیا مانگوں؟ آپ نے فرمایا: کہ خدا سے صحت و عافیت مانگو۔

مخصوص اعمال

انیسویں رات

یہ شب قدر کی راتوں میں سے پہلی رات ہے۔ شب قدر ایسی عظیم رات ہے کہ عام راتیں اس کی فضیلت کو نہیں پہنچ سکتیں کیونکہ اس رات کا عمل ہزارمہینوں کے عمل سے بہتر ہے۔ اسی رات تقدیر بنتی ہے اور روح کہ جو ملائکہ میں سب سے عظیم ہے وہ اسی رات پروردگار کے حکم سے فرشتوں کے ہمراہ زمین پر نازل ہوتا ہے۔ یہ ملائکہ امام العصر ﴿عج﴾ کی خدمت میں حاضر ہوتے اور ہر کسی کے مقدر میں جو کچھ بھی ہوتا ہے اس کی تفصیل حضرتؑ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں۔

انیسویں رمضان کی رات کے چند ایک مخصوص اعمال ہیں

﴿1﴾سو مرتبہ کہے:

اَسْتَغْفِرُ ﷲَ رَبِّیْ وَاَتُوْبُ اِلَیْہِ
﴿2﴾سو مرتبہ کہے:

اَللّٰھُمَّ الْعَنْ قَتَلَۃَ اَمِیْرِ الْمُوْمِنِیْنَ
﴿3﴾ مشہور دعا: یَا ذَا الَّذِیْ كَانَ ….. پڑھے، جو اعمال رمضان کی چوتھی قسم میں ذکر ہو چکی ہے۔

﴿4﴾ یہ دعا پڑھے:

اَللّٰھُمَّ اجْعَلْ فِیْمَا تَقْضِیْ وَتُقَدِّرُ مِنَ الْاَمْرِ الْمَحْتُوْمِ
وَفِیْمَا تَفْرُقُ مِنَ الْاَمْرِ الْحَكِیْمِ فِیْ لَیْلَۃِ الْقَدْرِ
وَفِی الْقَضَاءِ الَّذِیْ لَا یُرَدُّ وَلَا یُبَدَّلُ
ٲَنْ تَكْتُبَنِیْ مِنْ حُجَّاجِ بَیْتِكَ الْحَرَامِ
الْمَبْرُوْرِ حَجُّھُمُ، الْمَشْكُوْرِ سَعْیُھُمُ
الْمَغْفُوْرِ ذُنُوْبُھُمُ، الْمُكَفَّرِ عَنْھُمْ سَیِّئَاتُھُمْ
وَاجْعَلْ فِیْمَا تَقْضِیْ وَتُقَدِّرُ
ٲَنْ تُطِیْلَ عُمْرِیْ، وَتُوَسِّعَ عَلَیَّ فِیْ رِزْقِیْ
وَتَفْعَلَ بِیْ كَذَا وَكَذَا

كذا و كذا کی بجائے اپنی حاجات کا نام لے۔

(حوالہ: مفاتیح الجنان)

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *