سابق وزیر ستیندر جین پر سی سی ٹی وی پروجیکٹ میں گھوٹالے کا الزام، اے سی بی نے درج کی ایف آئی آر

دہلی میں عآپ حکومت کے دوران پی ڈبلیو ڈی وزیر رہے ستیندر جین کے خلاف اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) نے سخت قدم اٹھایا ہے۔ بدعنوانی کے ایک سنگین معاملے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

ستیندر جین، تصویر آئی اے این ایس

user

دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت کے دوران پی ڈبلیو ڈی وزیر رہے ستیندر جین کے خلاف اینٹی کرپشن برانچ (اے سی بی) نے آج ایک سخت قدم اٹھایا۔ بدعنوانی کے ایک سنگین معاملے میں ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ الزام ہے کہ انہوں نے 571 کروڑ روپے کے سی سی ٹی وی پروجیکٹ میں 16 کروڑ روپے کا جرمانہ معاف کرنے کے لیے 7 کروڑ روپے کی رشوت لی۔

دہلی حکومت نے 2019 میں راجدھانی کے 70 اسمبلی حلقوں میں 1.4 لاکھ سی سی ٹی وی کیمرے لگانے کے لیے 571 کروڑ روپے کا پروجیکٹ شروع کیا تھا۔ اس پروجیکٹ کو بھارت الیکٹرانکس لمیٹڈ (بی ای ایل) اور اس کے ٹھیکیداروں کو دیا گیا تھا۔ لیکن وقت مقررہ پر کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے دہلی حکومت نے بی ای ایل اور اس کے ٹھیکیداروں پر 16 کروڑ روپے کا جرمانہ لگا دیا تھا۔ اس بارے میں اے سی بی کو ایک شکایت ملی کہ جرمانہ بغیر کسی معقول وجہ کے معاف کر دیا گیا۔ یہ بھی الزام ہے کہ اس کے بدلے ستیندر جین کو 7 کروڑ روپے کی رشوت دی گئی۔ یہ رشوت ان ٹھیکیداروں کے ذریعہ دی گئی، جنہیں بی ای ایل سے آگے کا کام ملا تھا۔

اے سی بی کو یہ جانکاری سب سے پہلے ایک میڈیا رپورٹ کے ذریعہ ملی۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ بی ای ایل کو دیا گیا جرمانہ ایک بڑی بدعنوانی کے تحت معاف کر دیا گیا ہے۔ جب اے سی بی نے معاملے کی تحقیقات کی تو بی ای ایل کے افسر نے ان الزامات کی تصدیق کی اور مکمل معلومات دی۔ اس کے بعد اے سی بی نے پی ڈبلیو ڈی اور بی ای ایل سے ضروری دستاویزات لے کر تحقیقات شروع کر دی۔ شکایت کنندہ کے مطابق، یہ رشوت الگ الگ ٹھیکیداروں کے ذریعہ دی گئی۔ ان ٹھیکیداروں کو بی ای ایل سے سی سی ٹی وی کیمروں کی نئی کھیپ کا آرڈر دلوایا گیا تھا اور ان کے آرڈر ویلیو میں جان بوجھ کر اضافہ کیا گیا۔ اس بڑھی ہوئی رقم سے 7 کروڑ روپے کی رشوت کا انتظام کیا گیا۔

اے سی بی نے ستیندر جین کے خلاف ایف آئی آر کرنے کے لیے حکومت سے اجازت مانگی تھی۔ کیونکہ ستیندر جین دہلی حکومت میں وزیر تھے، اس لیے اے سی بی کو ان کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے کے لیے پہلے حکومت کی منظوری (سیکشن 17-اے، پی او سی ایکٹ) لینی پڑی۔ اب یہ منظوری مل گئی، تو ایف آئی آر درج کی گئی۔ اے سی بی نے ستیندر جین کے خلاف ایف آئی آر نمبر 04/2025 درج کی ہے۔ یہ مقدمہ بدعنوانی کی روک تھام ایکٹ 1988 کی دفعہ 7 اور 13 (1) (اے) اور تعزیرات ہند (آئی پی سی) کی دفعہ 120بی کے تحت درج کیا گیا ہے۔ اب اے سی بی اس پورے معاملے کی گہرائی سے تحقیقات کر رہی ہے تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ اس میں اور کون کون شامل ہیں۔ علاوہ ازیں شکایت میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ سی سی ٹی وی پروجیکٹ کو صحیح طریقے سے نافذ نہیں کیا گیا۔ کئی کیمرے شروعات سے ہی خراب تھے اور ان کی کوالٹی بھی بہت خراب تھی۔ اب اے سی بی اس بات کی بھی تحقیقات کر رہی ہے کہ کیا اس پروجیکٹ میں اور بھی گھوٹالے ہوئے ہیں۔

اے سی بی اب اس معاملے میں شامل تمام لوگوں کے کردار کی تحقیق کرے گی۔ اس میں پی ڈبلیو ڈی اور بی ای ایل کے افسران کا بھی کردار دیکھا جائے گا۔ تحقیقات کے بعد اے سی بی طے کرے گی کہ ستیندر جین اور دیگر قصورواروں کے خلاف آگے کیا قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔ یہ معاملہ دہلی کی سیاست میں بڑا ہنگامہ کھڑا کر سکتا ہے، کیونکہ عام آدمی پارٹی کی حکومت ہمیشہ بدعنوانی کے خلاف ہونے کا دعویٰ کرتی رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس معاملے میں مزید کیا انکاشافات ہوتے ہیں اور اے سی بی کی تحقیقات کس سمت میں جاتی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *