پون کھیڑا کا کہنا ہے کہ بہار میں اسمبلی انتخاب قریب آنے پر بی جے پی جھوٹ کی سوغات پیش کرنے کی کوشش کرے گی، لیکن عوام کو حقیقت پر نظر رکھنی چاہیے۔


بہار میں اسمبلی انتخاب رواں سال ہونا ہے، اور اس کے پیش نظر سیاسی پارٹیوں نے اپنی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں۔ یاترائیں بھی ہو رہی ہیں اور جلسۂ عام کا بھی انعقاد ہونا شروع ہو چکا ہے۔ سبھی پارٹیوں کے لیڈران اپنے مخالفین کے خلاف بیانات بھی دے رہے ہیں۔ اس درمیان کانگریس نے بہار میں طبی ڈھانچہ کی خستہ حالی کا معاملہ اٹھایا ہے۔ بہار میں اپوزیشن مہاگٹھ بندھن کا حصہ کانگریس نے سی اے جی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے این ڈی اے حکومت کو ناکام ٹھہرایا ہے اور عوام سے گزارش کی ہے کہ وہ محتاط رہیں۔ کانگریس کا کہنا ہے کہ اسمبلی انتخاب سے عین قبل برسراقتدار طبقہ، خصوصاً بی جے پی کے ذریعہ کیے جانے والے وعدوں پر یقین کرنے سے پہلے ریاست کے موجودہ حالات پر ایک نظر ضرور ڈالیں۔
کانگریس ترجمان پون کھیڑا نے اس تعلق سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بہار کا طبی ڈھانچہ ڈپریشن کی حالت میں ہے۔ انتخاب قریب آنے پر بی جے پی جھوٹ کی سوغات دینے کی کوشش کرے گی، لیکن لوگوں کو حقیقت پر نظر دوڑانی چاہیے۔‘‘ اس بیان کے ساتھ پون کھیڑا نے سی اے جی رپورٹ میں موجود 5 اہم نکات بھی پیش کیے ہیں، جو بہار میں طبی ڈھانچہ کی خستہ حالی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ وہ نکات اس طرح ہیں:
-
محکمہ صحت کی اہم یونٹس میں 49 فیصد عہدے خالی تھے۔ بہار میں صرف 58144 ایلوپیتھک ڈاکٹر تھے، جبکہ عالمی ادارۂ صھت کے پیمانوں کے تحت 124919 ایلوپیتھک ڈاکٹرس کی ضرورت تھی۔ طبی خدمات کے 13340 عہدوں کی بھرتیاں زیر التوا رہیں۔
-
بیرونی مریضوں کے ڈپارٹمنٹ میں بنیادی وسائل کی کمی تھی اور جانچ کیے گئے سبھی سَب ڈویژنل اسپتالوں میں ایمرجنسی آپریشن تھیٹر موجود نہیں تھے۔ 19 فیصد سے 100 فیصد تک میں علاج کی خدمات ناموجود تھیں اور پریکٹیکل روم ٹیکنیشین کی کمی 100 فیصد تک پہنچ گئی تھی۔
-
ضروری دوائیوں میں سے صرف 14 فیصد سے 63 فیصد تک کی ہی خرید کی گئی، جس کی وجہ سے بیرونی و انٹرنل مریضوں کے شعبہ کی خدمت میں کمی آئی۔ میڈیکل کالجز کو 45 فیصد سے 68 فیصد تک دوائیوں کی کمی کا سامنا کرنا پڑا۔ مشینوں کی کمی 25 فیصد سے 100 فیصد تک تھی، جس میں سے صرف 54 فیصد ونٹلیٹر ہی کام کر رہے تھے۔
-
47 سَب ڈویژن میں سَب ڈویژنل اسپتالوں کی کمی کے ساتھ ساتھ سبھی سطحوں پر طبی سہولیات کی کمی تھی۔ 399 منظور شدہ کمیونٹی ہیلتھ سنٹرس میں سے صرف 191 ہی مکمل تیار تھے۔ اس کے علاوہ 44 فیصد پرائمری ہیلتھ سنٹر چوبیس گھنٹے نہیں چل رہے تھے، اور کئی میں تو لازمی سہولیات کی بھی کمی تھی۔
-
بجٹ میں الاٹ 69790.83 کروڑ روپے میں سے صرف 69 فیصد ہی خرچ کیا گیا، جس سے 21743.04 کروڑ روپے بغیر استعمال کے رہ گئے۔ طبی خدمات پر یہ خرچ ریاستی جی ڈی پی کا صرف 1.33 فیصد سے 1.73 فیصد تھا، جو ضروری فیصد 2.5 سے بہت کم تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔