مین پوری-دیہولی قتل عام: 24 دلتوں کے قتل معاملہ میں 44 سال بعد ملا انصاف، 3 مجرموں کو سزائے موت کا اعلان

سرکاری وکیل ایڈوکیٹ روہت شکلا (اے ڈی جی سی) نے بتایا کہ یہ فیصلہ انصاف کی جیت ہے اور اس سے متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

پھانسی، علامتی تصویر آئی اے این ایس

user

فیروز آباد ضلع کے جسرانہ تھانہ علاقہ کے دیہولی گاؤں میں 44 سال قبل 24 دلتوں کو قتل کر دیا گیا تھا۔ اب اس معاملے میں عدالت نے تینوں قصورواروں کو پھانسی کی سزا سنائی ہے۔ ساتھ ہی 50-50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے کی سماعت مین پوری ضلع کی عدالت میں چل رہی تھی۔ وہیں عدالت میں سزا کے اعلان کے بعد دیہولی گاؤں میں پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ پولیس کے افسران بھی موقع پر پہنچ کر حالات کا جائزہ لے رہے ہیں، تاکہ کسی قسم کی کشید گی نہ ہو۔

واضح ہو کہ 44 سال قبل جسرانہ تھانہ علاقے کے دیہولی گاؤں میں ایک ایسا واقعہ پیش آیا تھا، جس سے گاؤں کے لوگ حیران ہو گئے تھے۔ 18 نومبر 1981 کو شام قریب 5 بجے کچھ مسلح افراد نے گاؤں میں داخل ہو کر دلتوں کی بستی پر حملہ بول دیا تھا۔ دلت بستی کے گھروں میں موجود خواتین، مرد اور بچوں تک کو قتل کر دیا گیا تھا۔ ملزموں نے کُل 24 لوگوں کو موت کے گھاٹ اتارا تھا۔ عدالت نے جن 3 ملزموں کو پھانسی کی سزا سنائی ہے ان کے نام رام سیوک، کپتان سنگھ اور رام پال ہیں۔

یہ قتل عام فیروز آباد ضلع کے جسرانہ تھانہ علاقہ کے دیہولی گاؤں میں ہوا تھا، جو پہلے مین پوری ضلع میں آتا تھا۔ اس لیے اس معاملے کی سماعت مین پوری ضلع میں ہوئی۔ دلت برادری کے 24 افراد کے بہیمانہ قتل سے پورے علاقہ میں کہرام مچ گیا تھا۔ متاثرہ فریق کی جانب سے لائق سنگھ نے نامزد ملزمان کے خلاف رپورٹ درج کرائی تھی۔ معاملے میں 24 لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا، جن میں سے زیادہ تر لوگوں کی موت ہو چکی ہے۔

پہلے یہ معاملہ مین پوری عدالت میں چلا، لیکن وہاں ڈکیتی کی عدالت نہ ہونے کی وجہ سے اسے الٰہ آباد (اب پریاگ راج) منتقل کر دیا گیا۔ تقریباً 15 سال بعد اس معاملے کو دوبارہ مین پوری اسپیشل جج ڈکیتی عدالت میں بھیجا گیا۔ سماعت مکمل ہونے کے بعد جج اندرا سنگھ نے 18 مارچ 2025 کو فیصلہ سنانے کی تاریخ طے کی تھی۔ 3 ملزمان رام سیوک، کپتان سنگھ اور رام پال کو قتل کا قصوروار پایا گیا۔

منگل (18 مارچ) کو جسٹس اندرا سنگھ نے فیصلہ سناتے ہوئے تینوں ملزمان کو پھانسی کی سزا سنائی۔ ساتھ ہی 50-50 ہزار روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ عدالت میں سزا سنتے ہی تینوں ملزمان زار و قطار رونے لگے۔ اس دوران عدالت کے احاطے میں سخت حفاظتی انتظامات کی گئی تھیں۔ وہیں سرکاری وکیل ایڈوکیٹ روہت شکلا (اے ڈی جی سی) نے بتایا کہ یہ فیصلہ انصاف کی جیت ہے اور اس سے متاثرہ خاندانوں کو انصاف ملا ہے۔

دیہولی قتلِ عام میں ملزموں کو پھانسی کی سزا سنانے کے بعد گاؤں میں کافی تعداد میں پولیس فورس تعینات کر دی گئی ہے، تاکہ کوئی ناخوشگوار واقعہ پیش نہ آئے۔ بتایا جاتا ہے کہ 44 سال قبل اسی دیہولی گاؤں میں بدمعاشوں نے مسلسل 3 گھنٹے تک گولیاں چلائی تھیں، جس میں 23 لوگوں کی تو جائے وقوع پر ہی موت ہو گئی تھی۔ وہیں اس واقعہ میں شدید طور پر زخمی ایک فرد نے اسپتال جاتے وقت دم توڑ دیا تھا۔ اس واقعہ میں دیہولی گاؤں کے رہنے والے لائق سنگھ نے اگلے دن یعنی 19 نومبر کو جسرانہ تھانے میں ایف آئی آر درج کرائی تھی۔ جن لوگوں کو ملزم بنایا گیا تھا ان میں رادھے شیام عرف رادھے، سنتوش چوہان عرف سنتوشا، رام سیوک، رویندر سنگھ، رام پال سنگھ، وید رام، مٹھو، بھوپ رام، مانک چندر، لاٹوری، رام سنگھ، چُنّی لال، ہوری لال، سون پال، لائق سنگھ، بنواری، جگدیش، ریوتی دیوی، پھول دیوی، کپتان سنگھ، قمر الدین، شیام ویر، کنور پال اور لکشمی کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *