
ناگپور: ناگپور کے محل علاقے میں شدید جھڑپوں کے بعد شہر میں حالات بتدریج معمول پر آ رہے ہیں، تاہم حساس علاقوں میں سکیورٹی سخت کر دی گئی ہے اور امتناعی احکامات نافذ ہیں۔ پولیس نے رات گئے کومبنگ آپریشن کے دوران 50 سے زائد افراد کو گرفتار کیا ہے اور سوشل میڈیا پر پھیلنے والی افواہوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔
ناگپور سٹی پولیس کمشنر ڈاکٹر رویندر کمار سنگھل نے بھارتیہ نیائے سنہتا (بی این ایس ایس) کی دفعہ 163 کے تحت متاثرہ علاقوں میں کرفیو نافذ کر دیا ہے، جو حالات مکمل طور پر معمول پر آنے تک برقرار رہے گا۔
اسی درمیان ناگپور کے مسلم علاقے مومن پورہ اور دیگر میں سحری کے اوقات میں پولیس کا سخت پہرا دیکھا گیا اور ان علاقوں میں اوقات سحر میں لگنے والی روایتی دکانوں پر گاہگوں کی بھیڑ نہیں دکھائی دی البتہ افواہوں کا بازار گرم دکھائی دیا۔
کرفیو کے تحت کوتوالی، گنیش پیٹھ، تحصیل، لکڑ گنج، پچ پاؤلی، شانتی نگر، سکردرہ، نندن وان، امام واڑہ، یشودھرا نگر اور کپل نگر پولیس اسٹیشنز کے حدود میں سخت نگرانی کی جا رہی ہے۔
پولیس کے مطابق پیر کی شام محل کے چٹنیس پارک علاقے میں تشدد پھوٹ پڑا، جس میں پولیس پر پتھراؤ کیا گیا اور تین اہلکاروں سمیت چھ شہری زخمی ہوئے۔ کشیدگی کوتوالی اور گنیش پیٹھ علاقوں تک پھیل گئی، جس کے نتیجے میں متعدد گاڑیوں اور گھروں کو نقصان پہنچا۔ مشتعل ہجوم نے پرانا بھنڈارا روڈ کے قریب کئی گاڑیوں کو آگ لگا دی اور توڑ پھوڑ کی۔
یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب مراٹھا بادشاہ چھترپتی شیواجی مہاراج کا یوم پیدائش منایا جا رہا تھا اور چھترپتی سمبھاجی نگر کے خلد آباد میں مغل بادشاہ اورنگزیب کی قبر ہٹانے کی مہم بھی جاری تھی۔ اسی دوران قرآن پاک جلانے کی افواہیں گردش کرنے لگیں، جس سے مسلم کمیونٹی میں غم و غصہ پھیل گیا اور تشدد بھڑک اٹھا۔
پولیس سی سی ٹی وی فوٹیج اور ویڈیو کلپس کی مدد سے فسادات میں ملوث افراد کی شناخت کر رہی ہے اور مقدمات درج کیے جا رہے ہیں۔ مہاراشٹر کے وزیر اعلیٰ دیویندر فڑنویس اور مرکزی وزیر نتن گڈکری نے عوام سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے، جبکہ ناگپور کے سرپرست وزیر چندرشیکھر باونکولے جلد متاثرہ علاقے کا دورہ کریں گے۔