اے ایس آئی، ہندوتوا آئیڈیالوجی کی کٹھ پتلی بن چکی ہے: اسدالدین اویسی

نئی دہلی: پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوسرے مرحلہ کے دوران اے آئی ایم آئی ایم صدر اور حیدرآباد کے رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے محکمہ آثار قدیمہ میں مخلوعہ عہدوں اور تاریخی ورثے کے تحفظ پر مرکزی حکومت کو نشانہ تنقید بنایا جس کے نتیجہ میں گرماگرم بحث چھڑگئی۔

انہوں نے اے ایس آئی کی کارکردگی پر سوال اٹھایا اور کہا کہ یہ ہندوتوا آئیڈیالوجی کی کٹھ پتلی بن چکی ہے اور اپنی ذمہ داریوں کی مناسب انداز میں تکمیل کرنے سے قاصر ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی گزشتہ 15 سال سے ہندوتوا آئیڈیالوجی کی ’ملازمہ‘ بن چکی ہے۔ انہوں نے سوال کیا ’کیا اے ایس آئی کو ہمارے دستور کے مطابق کام نہیں کرنا چاہئے جو سیکولرازم اور تکثیریت پر مبنی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ حکومت گزشتہ 11 سال سے اقتدار میں ہے۔ وزارت کلچر میں 6516 جائیدادیں مخلوعہ ہیں جبکہ تحفظ برانچ میں زائداز 67 جائیدادیں مخلوعہ ہیں۔ وزارت اس بات کو کس طرح یقینی بنائے گی کہ مرکز کے زیر تحفظ عمارتوں کو بچایا جائے اور انہیں اچھی حالت میں رکھا جائے۔

ریسرچ پر ہونے والے اثر کو دور کرنے کے لئے ہم کیا اقدامات کررہے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ حکومت اے ایس آئی کو ترجیح دینے میں کیوں ناکام رہی ہے۔ اسداویسی نے تاج محل کی حالت پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا اے ایس آئی کو یہ معلوم ہے کہ وہاں پانی رِس رہا ہے اور تاج محل میں دراڑیں پڑ چکی ہیں۔

ہندوستان کی سب سے مشہور اور تاریخی عمارت کی مناسب دیکھ بھال کو یقینی بنانے میں اپنی ناکامی کو آپ کس طرح منصفانہ قرار دیں گے۔ کیا اے ایس آئی میں اتنا عملہ موجود ہے کہ اسٹانڈنگ کمیٹی کی سفارشات کے مطابق اس کا تحفظ کیا جاسکے۔ واضح رہے کہ اسٹانڈنگ کمیٹی نے دہلی کے لئے اے ایس آئی میں مخصوص مینجمنٹ کیڈر قائم کرنے کی سفارش کی تھی جو مرکز کے زیرتحفظ یادگار عمارتوں بشمول سیاحوں اور ایگزیکیٹیو انصرام پر توجہ مرکوز کرے۔

انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ کے پاس اے ایس آئی کو دو شعبوں میں تقسیم کرنے کا کوئی منصوبہ ہے۔ جن میں سے ایک شعبہ دریافتوں اور کھدائی کے لئے ہو جبکہ دوسرا شعبہ تحفظ اور آمدنی پیدا کرنے والی سرگرمیوں سے نمٹنے کیلئے ہو۔ بہرحال وزیرسیاحت گجیندرسنگھ شیخاوت نے ان دعوؤں کو مسترد کردیا اور اویسی کے الزامات کا جواب دیا۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ اے یس آئی پوری تندہی سے اپنی ذمہ داریوں کی تکمیل کررہی ہے اور تاریخی ورثے کی دیکھ بھال کو یقینی بنارہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اے ایس آئی میں عملہ کی قلت ہے تاہم تیقن دیا کہ اس مسئلہ کی جلد یکسوئی کرلی جائے گی۔ 8750 مخلوعہ جائیدادوں کے منجملہ 3203 پر یوپی ایس سی اور ایس ایس سی کے ذریعہ تقررات کئے جانے ہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *