مہر نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ عراق کی چھوٹ ختم کرنے کا فیصلہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ ہم ایران کو کسی بھی قسم کی اقتصادی یا مالی امداد کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے سابقہ جھوٹے الزام دہراتے ہوئے کہا کہ ایران کے بارے میں ٹرمپ کی مہم کا مقصد اس ملک کے جوہری خطرے اور بیلسٹک میزائل پروگرام کو ختم کرنا ہے اور اسے دہشت گرد گروپوں کی حمایت سے روکنا ہے۔!
خبر رساں ادارے روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق، عراقی حکام نے آگاہ کیا کہ بغداد واشنگٹن سے ایک نئی چھوٹ حاصل کرنے پر کام کر رہا ہے اور چھوٹ فراہم نہ کرنے کی صورت میں متبادل اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
عراق کی تقریباً 80 فیصد بجلی کی پیداوار کا انحصار قدرتی گیس پر ہے، جس سے ملک اپنے پاور گرڈ کو برقرار رکھنے کے لیے ایرانی درآمدات پر بہت زیادہ انحصار کرتا ہے۔
جولائی 2022 میں عراق نے 400 میگا واٹ بجلی درآمد کرنے کے لیے ایران کے ساتھ پانچ سالہ معاہدہ کیا۔ مارچ 2024 میں، ایرانی گیس کی درآمدات کو 50 ملین کیوبک میٹر یومیہ تک بڑھانے کے لیے ایک اور معاہدہ طے پایا، جس کی مالیت تقریباً 6 بلین ڈالر سالانہ تھی۔