ٹرمپ کے ’ٹیرف وار‘ کے درمیان اب چین نے بھی کناڈائی سامانوں پر بھاری ڈیوٹی عائد کر دی ہے۔ بیجنگ نے 8 مارچ کو اعلان کیا کہ وہ 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ کے کناڈائی زرعی اور غذائی مصنوعات پر ٹیرف لگائے گا۔


کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، تصویر آئی اے این ایس
کناڈا کی مشکلات میں روز بہ روز اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ’ٹیرف وار‘ کے درمیان اب چین نے بھی کناڈائی سامانوں پر بھاری ڈیوٹی عائد کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ بیجنگ نے ہفتہ (8 مارچ) کو اعلان کیا کہ وہ 2.6 ارب ڈالر سے زیادہ کے کناڈائی زرعی اور غذائی مصنوعات پر ٹیرف لگائے گا۔ یہ قدم کناڈا کے ذریعہ اکتوبر میں چینی مصنوعات پر عائد کی گئی امپورٹ ڈیوٹی کے جواب میں اٹھایا گیا ہے۔
چین کی وزارت تجارت کے مطابق یہ نئے ٹیرف 20 مارچ سے نافذ ہوں گے۔ یہ ڈیوٹی کناڈا کے ذریعہ چینی الیکٹرک گاڑیوں، اسٹیل اور ایلومینیم کی مصنوعات پر عائد کی گئی 100 فیصد اور 25 فیصد کے برابر ہی ہے۔ حالانکہ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین نے کینولا (جسے ریپسیڈ بھی کہا جاتا ہے) کو اس میں شامل نہیں کیا ہے۔ ماہرین کا خیال ہے یہ قدم دو طرفہ تجارتی مذاکرات کی گنجائش چھوڑنے کے طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
چین نے یہ قدم کناڈا کے لیے ایک وارننگ کے طور پر بھی اٹھایا ہے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے اشارہ دیا تھا کہ اگر کناڈا اور میکسیکو امریکہ کے طرز پر چینی مصنوعات پر 20 فیصد اضافی ڈیوٹی عائد کرتے ہیں تو امریکہ ان کے خلاف 25 فیصد امپورٹ ڈیوٹی میں نرمی کر سکتا ہے۔ ایسے میں چین کا یہ قدم ایک اسٹریٹجک جوابی حملہ تصور کیا جا رہا ہے۔ چین کی وزارت تجارت نے اپنے بیان میں کہا کہ ’’کناڈا کا قدم ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کے قوانین کی سنگین خلاف ورزی ہے اور یہ ایک طرح سے تحفظ پسندانہ رویے کی عکاسی ہے، جس سے چین کے جائز تجارتی حقوق کو زیادہ نقصان پہنچ رہا ہے۔‘‘
خبر رساں ایجنسی ’رائٹرس‘ کی رپورٹ کے مطابق نئے قدم سے جن مصنوعات پر اثر پڑے گا ان میں 1 ارب ڈالر سے زیادہ کے کناڈائی ریپسیڈ آئل، آئل کیک اور مٹر پر 100 فیصد ٹیرف ہے۔ جبکہ 1.6 ارب ڈالر مالیت کے کناڈائی آبی مصنوعات اور پورک (خنزیر کا گوشت) پر 25 فیصد ٹیرف ہے۔ اس فیصلے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے یورپی گروپ کے چائنا ڈائریکٹر ڈین وانگ نے کہا کہ ’’یہ قدم کناڈا کے لیے ایک سخت پیغام ہے۔ بیجنگ ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ امریکہ کے بہت قریب جانے کی قیمت چکانی پڑے گی۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ کناڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ ان کا ٹیرف قدم چین کی اسٹیٹ اسپانسرڈ اوور کیپسٹی کی پالیسی کو روکنے کے لیے تھا۔ لیکن اب چین نے اس کا جواب دے کر کناڈا کو ایک مشکل صورتحال میں ڈال دیا ہے۔ غور کرنے والی بات یہ ہے کہ چین کناڈا کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، حالانکہ امریکہ کے مقابلے میں اس کا تجارتی دائرہ کافی چھوٹا ہے۔ 2024 میں کناڈا نے چین کو 47 ارب ڈالر کی مصنوعات برآمد کی تھیں۔
بہرحال، چین اس پورے معاملے کو اسٹریٹجک طور پر بھی دیکھ رہا ہے۔ کناڈا میں اکتوبر 2025 تک عام انتخاب ہونا ہے اور بیجنگ کو امید ہے کہ اگر حکومت بدلی تو نئی لبرل پالیسیوں کے تحت دو طرفہ تعلقات بہتر ہو سکتے ہیں۔ زرعی ماہر ایون پے کا کہنا ہے کہ ’’چین ممکنہ طور پر کناڈا میں اقتدار کی تبدیلی کے بعد تعلقات کو بہتر بنانے کی حکمت عملی اپنا رہا ہے، جیسے اس نے آسٹریلیا کے ساتھ کیا تھا۔‘‘