ایران بدمعاش حکومتوں کے مطالبات ہرگز قبول نہیں کرے گا، رہبر معظم انقلاب

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی مجریہ، مقننہ اور عدلیہ کے سربراہان سمیت اہم دیگر حکومتی عہدیداران کی رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای سے ملاقات جاری ہے۔

گذشتہ سالوں کی طرح اس ملاقات میں ملک کے اعلٰی سول اور فوجی حکام شریک ہیں۔

رہبر معظم انقلاب اسلامی حسینیہ امام خمینیؒ پہنچ گئے

رہبر معظم انقلاب کے رمضان المبارک میں حکومتی عہدیداروں سے ملاقات کے دوران خطاب کا آغاز؛ شہید رئیسی کو خراج عقیدت پیش کیا۔

رہبر انقلاب نے صدر پزشکیان کے جذبے اور حوصلے کو سراہا

رہبر معظم انقلاب اسلامی حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے کہا کہ صدر پزشکیان کے بیانات پر ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں، انہوں نے وسیع اور اچھے اور مفید بیانات دئے ہیں۔ جس چیز نے میری توجہ اپنی طرف مبذول کرائی اور میں نے کئی بار خود انہیں بتایا کہ وہ ان میں موجود متحرک جذبہ ہے۔ یہ محرک اور یہ احساس بہت قیمتی ہے۔ کہ ہم کر سکتے ہیں، ہم ضرور کریں گے، ہم جدوجہد کریں گے، ہم اللہ پر بھروسہ کرتے ہیں، ہم اللہ کے سوا کسی پر بھروسہ نہیں کرتے”، یہ جذبہ ان میں بہت اعلی سطح پر پایا جاتا ہے، اور انشاء اللہ، اللہ کی مدد سے، وہ یہ کام کر سکیں گے۔

 مجھے امید ہے کہ انشاء اللہ وہ عوام کے سامنے کھڑے ہوں گے اور ان عظیم مطالبات کے نفاذ کا اعلان کریں گے اور لوگوں کو خوش خبری سنائیں گے۔

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ مغربی تمدن کی بنیادیں اسلامی بنیادوں سے متصادم ہیں اور ان کی پیروی نہیں کرسکتے۔

 رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ ہم اپنے مختلف سیاسی، اقتصادی اور دیگر مسائل میں مغرب کی مادی تہذیب کی بنیادوں کی پیروی نہیں کر سکتے۔ البتہ مغربی تہذیب کے فوائد بھی ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ دنیا میں جہاں کہیں بھی، مغرب اور مشرق میں کوئی خصوصیت یا فائدہ ہو تو ہمیں اسے فائدہ اٹھاناچاہئے ہیں، اس میں کوئی شک نہیں۔ لیکن ہم اس تہذیب کی بنیادوں پر بھروسہ نہیں کر سکتے، کیونکہ اس کی بنیادیں غلط ہیں اور یہ اسلامی اصولوں کے خلاف ہیں۔ اس تہذیب کی قدریں دوسری طرح کے اقدار ہیں۔ لہذا، آپ ملاحظہ کریں کہ وہ قانونی، سماجی، میڈیا کے نقطہ نظر سے بہت آسانی سے ایسے امور انجام دیتے ہیں جن کے بارے میں آپ کو سوچتے ہوئے بھی شرم آتی ہے۔

  آپ، ایک مسلمان اور قرآن سے واقف ہیں، لہذا ہمیں ’’ فَأَنْسَاهُمْ أَنْفُسَهُمْ‘‘ میں گرفتار نہیں ہونا چاہیے۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ بعض تسلط پسند حکومتوں کا مذاکرات پر اصرار مسائل کو حل کرنے کے لیے نہیں ہے، بلکہ فریق مخالف پر غلبہ حاصل کرنا اور اپنی مرضی مسلط کرنا ہے۔ اسلامی جمہوریہ ایران قطعا ان کی خواہشات اور مطالبات کو قبول نہیں کرے گا۔

رہبر معظم انقلاب نے کہا کہ یورپیوں کا یہ دعویٰ کہ ایران اپنے وعدوں کی پاسداری نہیں کرتا، ایک طرح کی سینہ زوری ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے یورپیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ توہین اور ہٹ دھرمی کی بھی کوئی حد ہوتی ہے۔

 مغرب کا دوہرا معیار واقعی اس تہذیب کی رسوائی ہے

حضرت آیت اللہ العظمی خامنہ ای نے حکومتی عہدیداروں سے ملاقات میں فرمایا کہ مغربی تہذیب کی اصلیت عیاں ہوگئی ہے۔ اس تہذیب کے رسواکن اور مکروہ باطن کی ایک مثال مغربیوں کا دوہرا معیار ہے۔

مغرب میں دوہرا معیار واقعی اس تہذیب کی رسوائی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ وہ معلومات کی آزادانہ گردش کا دعویٰ کرتے ہیں۔ کیا واقعی ایسا ہے؟ کیا اب مغرب میں معلومات کی آزادانہ گردش موجود ہے؟ کیا آپ مغرب کے سوشل میڈیا میں شہید قاسم سلیمانی، شہید سید حسن نصر اللہ، یا شہید ہنیہ کا نام لے سکتے ہیں؟ 

کیا آپ فلسطین اور لبنان وغیرہ میں ہونے والے جرائم کے خلاف احتجاج کر سکتے ہیں؟ 

کیا آپ ہٹلر کے جرمنی میں یہودیوں کے خلاف مبینہ واقعات سے انکار کر سکتے ہیں؟ 

یہ ہے ان کی معلومات کی آزادانہ گردش کے دعوے کی حقیقت! آج اس تہذیب نے حقیقت میں اپنا باطن ظاہر کر دیا ہے۔

رہبر معظم انقلاب نے فرمایا کہ موجودہ مسائل کے پیش نظر ہمیں کیا کرنا چاہیے؟ اس سلسلے میں اولین اور ضروری اقدام اداروں کی داخلی ہم آہنگی ہے۔ 

مختلف اداروں بشمول منتظمہ کے ماتحت محکمہ جات کو مکمل طور پر مربوط تعاون کرنا چاہیے، اسی طرح مقننہ، عدلیہ اعر منتظمہ باہمی طور پر ہمآہنگ ہوں، نیز مسلح افواج کو ان اداروں کے ساتھ مل کر تعاون کرنا چاہئے۔ پس اداروں کے درمیان ہم آہنگی، پہلی شرط ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اگر ہم چاہتے ہیں کہ معاملات آگے بڑھیں تو یہ ہمآہنگی صحیح معنوں میں ہونی چاہیے۔ خوش قسمتی سے، آج بہت حد تک ایسا ہی ہے، اداروں کی اعلیٰ سطح اور اسی طرح نچلی سطحوں پر یکساں ہم آہنگی اور تعاون ہونا چاہیے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *