حلیم کے بعد رمضان المبارک کی ایک اور خاص ڈش ‘ گنجی ” روزہ داروں کے لئے ایک پسندیدہ غذا – تلنگانہ کے کھمم شہر کی ایک مسجد میں تیار کی جاتی ہے گنجی

رمضان المبارک کی ایک اور خاص ڈش گنجی روزہ داروں کے لیے ایک پسندیدہ غذا ہے۔ کھمم شہر میں واقع مسجد زین العابدین مرکز کی گنجی پورے شہر میں مشہور و معروف ہے۔ گنجی بنانے والے ماہر باورچی اور سماجی کارکن شیخ عبد القدیر نے  حافظ محمد جواد احمد سے تفصیلی بات چیت کی۔

رمضان المبارک میں حلیم کے بعد سب سے زیادہ پسند کی جانے والی ڈش گنجی ہوتی ہے۔ گنجی کا نام سنتے ہی آندھرا پردیش کا خیال آتا ہے، لیکن یہاں بات تلنگانہ کی مشہور و معروف گنجی کی ہو رہی ہے۔ کھمم شہر کے مسجد زین العابدین مرکز میں کئی سالوں سے مسلسل گنجی تیار کی جا رہی ہے۔

 

مسجد زین العابدین مرکز کے نمازی اور سماجی کارکن شیخ عبد القدیر، جو ہر سال یہ خدمت انجام دیتے ہیں، پورے رمضان المبارک میں گنجی بناتے ہیں۔ گنجی میں گاجر، کچا بٹانا (کچے چنے)، میتھی کے پتے، دھنیا، پودینہ، ریفائنڈ آئل، قیمہ گوشت (ہڈی سمیت) اور آخر میں گیہوں کا روا شامل کیا جاتا ہے۔ یہ تمام اجزاء تقریباً دو گھنٹے تک چولہے پر پکائے جاتے ہیں۔

 

روزانہ 70 لیٹر گنجی تیار کی جاتی ہے، جسے تقریباً پانچ سو روزہ دار لے جاتے ہیں۔ بعد نماز ظہر سے شام پانچ بجے تک گنجی بنانے میں وقت لگتا ہے۔ مسجد زین العابدین مرکز کھمم کے نمازی اور سماجی کارکن شیخ عبد القدیر اور ان کے ساتھی مل کر مزیدار گنجی تیار کرتے ہیں۔ کھمم شہر کے مختلف محلّوں سے روزہ دار اپنے اپنے ٹفن لے کر مسجد زین العابدین پہنچتے ہیں اور گنجی حاصل کرتے ہیں۔

 

شیخ عبد القدیر اور ان کے ساتھی خلوص اور للہیت کے ساتھ روزانہ افطار کے لیے گنجی تیار کرتے ہیں، اور یہ سلسلہ پورے رمضان میں جاری رہتا ہے۔ روزانہ گنجی تیار کرنے کا خرچ تقریباً 2500 روپے آتا ہے، جس کی رقم ہر دن ایک مختلف ساتھی ادا کرتا ہے۔

 

مسجد زین العابدین مرکز، کھمم کی گنجی پورے شہر میں اپنی لذت اور معیار کی وجہ سے مشہور ہے، جو روزہ داروں کے لیے خاص طور پر تیار کی جاتی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *