یونیورسٹی نے ترووننت پورم کو اپنے امتحان سنٹر کی فہرست سے ہٹا دیا ہے۔ یہ جنوبی ہند میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا واحد امتحان مرکز تھا۔ حالانکہ شمالی اور وسطی ہند میں 2 امتحانی مراکز کا اضافہ ضرور ہوا ہے۔


تصویر سوشل میڈیا
دہلی کے مشہور و معروف تعلیمی ادارہ جامعہ ملیہ اسلامیہ میں داخلہ کی سرگرمیاں شروع ہو چکی ہیں۔ اس تعلق سے ایک حیرت انگیز خبر سامنے آ رہی ہے کہ یونیورسٹی نے ترووننت پورم کو اپنے داخلہ امتحانی مراکز کی فہرست سے ہٹا دیا ہے۔ یہ جنوبی ہند میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کا واحد امتحان مرکز تھا۔ حالانکہ شمالی اور وسطی ہند میں اس یونیورسٹی نے 2 امتحانی مراکز کا اضافہ ضرور کیا ہے، لیکن ترووننت پورم سے امتحان مرکز ختم ہونا جنوبی ہند کے طلبا کو فکر میں مبتلا کر رہا ہے۔
گزشتہ سال کی بات کریں تو داخلہ امتحان کے مراکز میں دہلی، لکھنؤ، گواہاٹی، پٹنہ، کولکاتہ، سری نگر اور ترووننت پورم شامل تھے۔ رواں سال امتحانی مراکز کی فہرست میں دہلی، لکھنؤ، گواہاٹی، پٹنہ، کولکاتہ، سری نگر، مالیگاؤں اور بھوپال شامل ہیں۔ مہاراشٹر کا مالیگاؤں اور مدھیہ پردیش کا بھوپال 2 نئے امتحانی مراکز ہیں۔
اس معاملے میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے چیف میڈیا کوآرڈنیٹر پروفیسر قمر الحسن نے بتایا کہ یونیورسٹی میں ایک ’پراسپیکٹس کمیٹی‘ ہے جو امتحانی مراکز سے متعلق فیصلہ لیتی ہے۔ پروفیسر قمر کہتے ہیں کہ ’’پراسپیکٹس کمیٹی ملک کے مختلف حصوں میں امتحان سنٹر الاٹ کرنے کی باریکیوں پر غور کرتی ہے، اور پھر یہ فیصلہ لیتی ہے کہ وہاں سنٹر ہونا چاہیے یا نہیں۔‘‘ جب اس بات کی نشاندہی کی گئی کہ جنوبی ہند میں مزید کوئی امتحان سنٹر موجود نہیں ہے، تو انھوں نے بس اتنا کہا کہ ’’میں تفصیلات کی جانچ کروں گا۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے وائس چانسلر طلعت احمد کی قیادت میں 2015 سے ملک کے مختلف علاقوں میں مقرر امتحانی مراکز میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے داخلہ کے لیے امتحانات کا انعقاد شروع کیا۔ 2014 تک انڈر گریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے داخلہ امتحانات، سوائے بی ٹیک اور ڈپلومہ انجینئرنگ (ریگولر) پروگرامس، صرف دہلی میں منعقد ہوئے تھے۔ انجینئرنگ کورسز کے لیے امتحانات دہلی اور گواہاٹی میں لیے گئے تھے۔
2015 میں انڈرگریجویٹ اور پوسٹ گریجویٹ کورسز کے لیے جامعہ ملہی اسلامیہ کے داخلہ امتحانات 12 امتحانی مراکز میں منعقد کیے گئے تھے۔ یہ امتحانی مراکز گجرات کے احمد آباد، کرناٹک کے بنگلورو، کیرالہ کے کالی کٹ (کوزیکوڈ)، دہلی، آسام کے گواہاٹی، تلنگانہ کے حیدر آباد، مغربی بنگال کے کولکاتا، اتر پردیش کے لکھنؤ، مہاراشٹر کے ممبئی، بہار کے پٹنہ، جھارکھنڈ کے رانچی اور جموں و کشمیر کے سری نگر میں تھے۔ 2016 میں امتحانی مراکز کی تعداد کم کر کے 7 کر دی گئی، لیکن اس میں کالی کٹ شامل تھا۔ اس کے علاوہ یہ امتحانی مراکز لکھنؤ، دہلی، پٹنہ، گواہاٹی، سری نگر اور کولکاتا میں تھے۔
2017، 2018، 2019 اور 2020 میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے امتحان مراکز میں کالی کٹ شامل تھا۔ اس وقت تک مالیگاؤں اور بھوپال امتحانی مراکز کی فہرست میں شامل نہیں تھے۔ کیرالہ (کالی کٹ) کا امتحان سنٹر 2021 میں بدل کر راجدھانی ترووننت پورم میں تبدیل ہو گیا، جس سے پڑوسی ریاستوں کے طلباء کے لیے شرکت کرنا مشکل ہو گیا، اور اس سال تو یہ امتحان سنٹر بھی ختم کر دیا گیا۔
پراسپیکٹس (کتابچہ) میں جو جانکاری دی گئی ہے اس کے مطابق اگر امتحان کے لیے درخواست دہندگان کی تعداد 49 یا اس سے کم ہوتی ہے تو اس کورس کے لیے امتحان دہلی میں ہی لیا جائے گا۔ یہاں غور کرنے والی بات یہ ہے کہ گزشتہ سال کیرالہ میں 350 طلبا نے انڈرگریجویٹ سائیکالوجی کے امتحان میں شرکت کی، اور دیگر مضامین کے امتحان میں تقریباً 200 طلبا کی شرکت ہوئی۔ یہ جانکاری یونیورسٹی ذرائع سے ملی ہے، جسے نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
کیرالہ میں امتحان مرکز ختم کیے جانے سے پسماندہ طبقہ سے تعلق رکھنے والے طلبا کو کئی طرح کے مسائل کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان طلبا کے لیے ٹرین کا ٹکٹ لینا بھی مشکل ہو گیا ہے۔ حقیقت تو یہ ہے کہ دہلی کے لیے کسی ٹرین میں ٹکٹ بھی دستیاب نہیں ہے۔ امتحان دینے کے لیے کیرالہ سے دہلی آنے والے طلبا کو کسی سرپرست کے ساتھ آنا پڑتا ہے، اور پھر دہلی میں رہائش کے لیے جگہ بھی تلاش کرنی ہوتی ہے۔ ایک شخص نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ ’’ہمارے لیے بہت مشکلات پیدا ہو گئی ہیں۔ ہمیں ہوائی جہاز کا ٹکٹ بک کرانا ہوگا جو بے حد مہنگے ہوتے ہیں۔‘‘
اس سے قبل بھی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے امتحان مرکز کو لے کر تنازعہ کھڑا ہو چکا ہے۔ 2023 میں جامعہ اس وقت تنازعات کا شکار ہوا تھا جب اس نے سری نگر کا امتحان مرکز ختم کر دیا تھا۔ اس کے بعد جامعہ نے دعویٰ کیا کہ سری نگر امتحان مرکز کو سبھی نصابوں کے لیے نہیں ہٹایا گیا تھا، بلکہ کچھ کورسز کے لیے اسے منسوخ کرنا پڑا تھا، کیونکہ اس خاص کورس میں درخواست دہندگان کی تعداد 50 سے کم تھی۔ حالانکہ کئی طلبا نے الزام عائد کیا تھا کہ بیشتر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور پی ایچ ڈی پروگرامز میں داخلہ کے لیے آن لائن درخواست بھرتے وقت انھیں دہلی ہی واحد متبادل مل رہا تھا۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔