ساکیت گوکھلے نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری ایک بیان کے فوراً بعد کہا کہ ’’الیکشن کمیشن نے آخر کار اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے کہ اس نے کئی لوگوں کو دہراؤ والے ووٹر شناختی کارڈ نمبر الاٹ کیے ہیں۔‘‘


یکساں ای پی آئی سی نمبر والے کئی ووٹر شناختی کارڈ معاملے پر کانگریس اور ترنمول کانگریس دونوں نے الیکشن کمیشن کو گزشتہ دنوں ہدف تنقید بنایا تھا۔ اس تعلق سے الیکشن کمیشن نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس بات کا تو اعتراف کیا ہے کہ دہراؤ والے ووٹر شناختی کارڈ موجود ہیں، لیکن اپنا دفاع بھی کیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے بیان پر ترنمول کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ ترنمول کانگریس کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن نے آخر کار اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا۔
ترنمول کانگریس کے راجیہ سبھا رکن ساکیت گوکھلے نے الیکشن کمیشن کے ذریعہ جاری بیان کے فوراً بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے۔ اس میں لکھا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے آخر کار اپنی غلطی کا اعتراف کر لیا ہے۔ یہ سب اس لیے ہوا کیونکہ (مغربی بنگال کی) وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے الیکشن کمیشن کے جھوٹ کو پکڑا اور اس گھوٹالے کو ظاہر کیا۔‘‘
الیکشن کمیشن نے جو بیان جاری کیا ہے، اس میں کہا ہے کہ وہ آئندہ 3 مہینوں کے اندر طویل مدت سے زیر التوا شکایات کو حل کرے گا۔ اس کے جواب میں گوکھلے نے کہا کہ ’’انکار کرنے کے بعد اب الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے کہ وہ 3 ماہ میں ’مسئلہ کا حل نکالے گا‘۔ اس کی یہ وضاحت بھی اطمینان بخش نہیں ہے کہ ’ای پی آئی سی کا دہراؤ 2000 سے ہو رہا ہے، کیونکہ رجسٹریشن افسر غلط ’الفانیومیرک‘ (جس میں حروف اور ہندسہ دونوں کا استعمال کیا گیا ہو) سیریز کا استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
گوکھلے نے سوال اٹھایا کہ جب الیکٹورل رجسٹریشن افسران کے لیے الیکشن کمیشن کے کتابچہ میں واضح ہدایات ہیں، تو پھر مبینہ طور پر ’غلط سیریز‘ کا استعمال کس طرح کیا گیا۔ اور پھر اس سافٹ ویئر کے بارے میں بھی سوال کیا جسے اس غلطی کو پکڑنا چاہیے تھا۔ ترنمول لیڈر کا کہنا ہے کہ اگر الیکشن کمیشن یہ کہتی ہے کہ یہ سب 2000 سے ہو رہا ہے، تو پھر ممتا بنرجی کے ذریعہ اس طرف توجہ دلائے جانے سے پہلے 25 سال تک کچھ کیوں نہیں کیا گیا۔ انھوں نے یہ سوال بھی اٹھایا کہ الیکشن کمیشن نے ابھی تک یہ کیوں نہیں بتایا کہ موجودہ وقت میں کتنے دہراؤ والے ای پی آئی سی (ووٹر شناختی کارڈ) موجود ہیں؟ یہ ایک ہفتہ میں دوسرا بہانہ ہے جسے الیکشن کمیشن کے ذریعہ ’وضاحت‘ کی شکل میں پیش کیا جا رہا ہے۔‘‘ ساکیت گوکھلے نے ایک طرح سے الیکشن کمیشن پر سنگین الزام عائد کرتے ہوئے سوال کیا کہ ’’الیکشن کمیشن کیا چھپا رہا ہے اور کسے بچانے کی کوشش کر رہا ہے؟ یہ ایک گھوٹالہ ہے اور اس کا جواب دیا جانا چاہیے۔‘‘
قابل ذکر ہے کہ الیکشن کمیشن نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہندوستان کا ووٹر لسٹ 99 کروڑ سے زیادہ رجسٹرڈ ووٹرس کے ساتھ دنیا بھر میں ووٹرس کا سب سے بڑا ڈاٹابیس ہے۔ سنہ 2000 میں ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں کو ای پی آئی سی سیریز کے الاٹمنٹ کے بعد سے کچھ الیکٹورل رجسٹریشن آفیسرز (ای آر او) نے درست سیریز کا استعمال نہیں کیا۔ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام خطوں میں غلط سیریز کے سبب دہراؤ والے نمبروں کے الاٹمنٹ کو نہیں پکڑا جا سکا، کیونکہ ریاستیں اور مرکز کے زیر انتظام خطے آزادانہ طور پر ووٹر لسٹ ڈاٹابیس کا مینجمنٹ کر رہے تھے۔ ساتھ ہی الیکشن کمیشن نے کہا کہ اس نے اب آئندہ 3 مہینوں میں تکنیکی ٹیموں اور متعلقہ ریاست کے چیف الیکٹورل افسران کے ساتھ تفصیلی بات چیت کے بعد ’طویل مدت سے زیر التوا اس ایشو‘ کا حل نکالنے کا فیصلہ کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔