روس نے فرانس اور برطانیہ کی امن تجویز کو مسترد کرتے ہوئے اسے یوکرین کی فوج کو بچانے کی کوشش قرار دیا۔ اسی دوران زیلنسکی نے کہا کہ جنگ کا خاتمہ ابھی بہت دور ہے۔


فائل تصویر آئی اے این ایس
روس کی وزارت خارجہ نے برطانیہ اور فرانس کی یوکرین امن تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔ وزارت کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اسے یوکرین کی فوج کو راحت دینے کی حکمت عملی قرار دیا۔ زاخارووا نے کہا، “فضائی حملوں اور بحری کارروائیوں میں مجوزہ توقف کا مقصد یوکرین کی افواج کو بچانا اور محاذ کو گرنے سے روکنا ہے۔ کیف اپنی فوجی صلاحیت کو مضبوط بنانے کے لیے کسی بھی جنگ بندی کا استعمال کرے گا، جس سے تنازع پھر سے بھڑک اٹھے گا”۔
روس نے کہا کہ وہ امریکہ کے ساتھ مذاکرات کے لیے تیار ہے تاہم امریکی انتظامیہ کو پہلے مذاکرات کاروں کی ٹیم تشکیل دینا ہوگی۔ زاخارووا نے واضح کیا کہ روس امریکہ کے ساتھ پابندیاں ہٹانے پر بات نہیں کرے گا۔ یوکرین کے صدر وولودیمیر زیلنسکی نے کہا کہ یوکرین سلامتی کی ضمانتوں کے بغیر روس کے ساتھ کسی بھی امن مذاکرات یا جنگ بندی پر رضامند نہیں ہوگا۔ یورپی ممالک نے یوکرین کو دفاعی تعاون بڑھانے کی یقین دہانی کرائی جس کے بعد یورپی اسٹاک مارکیٹ اور یورو کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
روسی صدارتی محل کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ کسی کو زیلنسکی کو اپنا موقف بدلنے پر مجبور کرنا پڑے گا۔ انہوں نے یوکرین میں یورپی فوجیوں کی تعیناتی کے خیال کو مسترد کر دیا۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس یوکرین جنگ کا حل ابھی بہت دور ہے۔ تاہم انہوں نے امید ظاہر کی کہ صدر ٹرمپ کے ساتھ ان کے تعلقات اچھے نہ ہونے کے باوجود امریکہ کی جانب سے حمایت جاری رہے گی۔
آپ کو بتاتے چلیں کہ حال ہی میں امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ امریکہ کو پوتن کی بجائے غیر قانونی تارکین وطن، ڈرگ مافیا اور جرائم پیشہ گروہوں پر زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ ٹرمپ نے اپنے میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر لکھا، ’ہمیں پوتن کی فکر کرنے میں کم وقت گزارنا چاہیے اور غیر قانونی تارکین وطن کی وجہ سے پیدا ہونے والی پریشانیوں کو روکنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے، تاکہ امریکا یورپ جیسا نہ بن جائے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔