تراویح سے واپس ہونے والے مسلمانوں پر سنگباری، جئے شری رام کے نعرے لگوائے گئے۔ کوئی کارروائی نہیں (ویڈیو)

احمد آبا د: گجرات کے احمد آباد شہر میں نماز تراویح کے بعد ایک مسجد سے واپس ہونے والے مسلمانوں پر سنگباری کی گئی‘انہیں گھیر لیاگیا اور چاقو کی نوک پر جئے شری رام کے نعرے لگانے پر مجبور کیاگیا۔

یہ واقعہ پیر کے روز شہر کے واتوا علاقہ میں پیش آیا تھا لیکن چہارشنبہ کے روزاس وقت منظر عام پر آیا جب ایک مسلم نوجوان نے وائرل ویڈیو میں ان واقعات کی تفصیل بتائی۔ اس ویڈیو میں سید مہدی کو نامہ نگاروں کو یہ بتاتے ہوئے دیکھاجاسکتاہے کہ تراویح ادا کرنے کے بعد جب مسلمان واپس ہورہے تھے تو بعض افراد نے ان پر سنگباری کرتے ہوئے امن و امان کو درہم برہم کیا۔

بعض متاثرین کو چاقو کی نوک پر غلط باتیں کہنے پر مجبور کیاگیا۔ انہوں نے بتایا کہ مسلمان کسی خلل اندازی کے بغیر اور کسی کو ہراساں کئے بغیر نماز ادا کررہے تھے‘ لیکن بعض نقاب پوش افراد وہاں پہنچے اور عبادت کرنے والوں پر سنگباری کی۔ ٹوپی پہن کر نماز کے لیے آنے والوں پر پتھر پھینکے گئے۔

انہوں نے سوال کیا کہ اس معاملہ میں کیا کارروائی کی جائے گی۔ متاثرہ افراد نے جب مجرموں کے نام بتاتے ہوئے پولیس میں شکایت درج کرانے کی کوشش کی تو پولیس نے ان کے نام شامل کرنے سے انکار کردیا اور چند نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرلی۔ مہدی نے بتایا کہ ایسے واقعات رمضان کے دوران پیش آتے ہیں لیکن اب تک کسی نے آواز نہیں اٹھائی۔ پولیس کو چاہئے کہ وہ اس علاقہ میں ایک چوکی قائم کرے تاکہ امن و امان برقرار رکھاجاسکے۔ انہوں نے کہاکہ اس علاقہ کے خواتین اور بچوں کو اپنے گھروں میں محفوظ رہناچاہئے۔

کوئی جھگڑا نہیں ہوناچاہئے اور علاقہ میں امن وامان برقرار رہناچاہیئے۔ اطلاعات کے مطابق سنگباری میں 17 سالہ لڑکے سمیت 3 افراد زخمی ہوئے۔ ایک عینی شاہد نے دی آبزرور پوسٹ کو بتایا کہ یہاں ایک مخصوص انداز پایا جاتاہے جب مجرموں کو گرفتار کیاجاتاہے تو ان کے خلاف بھارتیہ نیائے سنہیتا(بی این ایس) کی دفعہ 189 کے تحت مقدمہ درج کیاجاتاہے اور ادھا گھنٹہ میں رہا کردیاجاتاہے۔

کبھی بھی کسی کو حقیقی معنوں میں جواب دہ نہیں بنایاگیا۔ متاثرہ افراد نے پولیس کی بے عملی پر برہمی ظاہر کی۔ انہوں نے کہاکہ اگر صورتحال برعکس ہوتی تو ہمیں ملک دشمن قرار دیدیاجاتا۔ یہاں ملزمین کو فوری طور پر رہا کردیاگیا۔ ان کے چہرے ڈھکے ہوئے تھے اور ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ ایک نوجوان نے جسے جے شری رام کا نعرہ لگانے پر مجبور کیا گیا‘بتایا کہ پولیس نے اس سے من مانی بیانات دلوائے۔

مجھ سے کہاگیا کہ میں یہ کہوں کہ درگاہ سے گزرنے کے دوران مجھے کچھ نہیں ہوا‘ ایک رپورٹر سے بات چیت کے دوران مجھ یہ کہنے کی ہدایت دی گئی اور یہ کہنے کی بھی ہدایت دی گئی کہ جے شری رام کا نعرہ نہیں لگوایاگیا۔





[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *