
لندن۔ (آئی اے این ایس) وزیر خارجہ ایس جئے شنکر نے کشمیر کی صورتِ حال کے بارے میں گفتگو کی اور حکومت ِ ہند کی جانب سے کئے گئے اقدامات جیسے دستور کی دفعہ 370 کو ہٹانا‘ کشمیر میں ترقی‘ معاشی سرگرمی اور سماجی انصاف کی بحالی اور مرکزی زیرانتظام علاقہ میں انتخابات کے کامیاب انعقاد جس میں وہاں کے عوام کی کثیر تعداد نے حصہ لیا‘ کے بارے میں بتایا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہندوستان کے پڑوسی ملک پاکستان کے ”غیرقانونی کنٹرول میں موجود جموں وکشمیر کا حصہ ہی واحد شئے (علاقہ) ہے جو جموں وکشمیر میں مسائل کے مکمل حل کے حصول سے چھوٹ گیا ہے“۔ انہوں نے لندن میں چھاتھم ہاؤز میں خطاب کرتے ہوئے یہ تبصرہ کیا۔ مسئلہ کشمیر کے بارے میں دریافت کرنے پر وزیر خارجہ جئے شنکر نے کہا ”دیکھیں‘ میرے خیال میں ہم نے کشمیر میں بیشتر مسائل حل کرتے ہوئے اچھا کام کیا ہے۔
میرے خیال میں دفعہ 370 کو ہٹانا پہلا قدم تھا۔ پھر کشمیر میں ترقی و معاشی سرگرمیوں اور سماجی انصاف کی بحالی دوسرا قدم تھا۔ انتخابات کا انعقاد جس میں عوام کی کثیر تعداد نے حصہ لیا‘ تیسرا قدم تھا۔ میرے خیال میں ہم کشمیر کے مسروقہ حصہ کی واپسی کا انتظار کررہے ہیں جو پاکستان کے غیرقانونی قبضہ میں ہے۔ جب ایسا ہوگا تو میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ (مسئلہ) کشمیر حل ہوجائے گا“۔
قبل ازیں 9مئی 2024 کو وزیر خارجہ جئے شنکر نے زور دے کر کہا تھا کہ پاک مقبوضہ کشمیر ہندوستان کا حصہ ہے اور ہندوستان کی ہر سیاسی جماعت اس بات کو یقینی بنانے کی پابند ہے کہ مقبوضہ کشمیر ہندوستان کو واپس حاصل ہو۔ اسلام آباد سے موصولہ اطلاع کے بموجب پاکستان نے آج وزیر خارجہ ایس جئے شنکر کے کشمیر سے متعلق ریمارکس کو بے بنیاد قراردیتے ہوئے مسترد کردیا اور اس مسئلہ کو حل کرنے کا جوابی مطالبہ کیا۔
جئے شنکر نے لندن کے تھنک ٹینک چھاتھم ہاؤز میں ایک سشن کے دوران کہا تھا کہ پاکستان کے غیرقانونی قبضہ میں موجود کشمیر کے مسروقہ حصہ کی واپسی کے بعد تنازعہ حل ہوجائے گا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ واری پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے ان ریمارکس کو مسترد کردیا اور اس کے بجائے ہندوستان سے کہا کہ وہ کشمیر کے اُس حصہ کا تخلیہ کرے جس پر اس نے قبضہ کر رکھا ہے۔
خان نے کہا کہ ہم وزیر خارجہ ہند کے لندن کے چھاتھم ہاؤز میں 5 مارچ کو منعقدہ پروگرام کے دوران کئے گئے ریمارکس کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آزاد جموں وکشمیر کے بارے میں بے بنیاد دعوے کرنے کے بجائے ہندوستان کو چاہئے کہ وہ جموں وکشمیر کے اُن بڑے علاقوں کا تخلیہ کرے جو گزشتہ 77 سال سے اس کے قبضہ میں ہیں۔