
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے آج ایک درخواست کی یکسوئی کردی جس میں حج 2025 کے لیے سارے کیرالا میں فضائی کرایہ کے ڈھانچہ کو معقولیت پسند بنانے کی مانگ کی گئی تھی۔
سپریم کورٹ نے کہاکہ عدالت کے لیے اس تعلق سے کوئی رائے ظاہر کرنا دانشمندی نہیں ہوگی۔ عدالت کا نظریہ ہ تھا کہ فضائی کرایہ کے تعین کا تعلق ایر لائنس کی دستیابی سے ہے۔ اس میں تجارتی پالیسی فیصلہ بھی شامل ہوتاہے۔
اس میں دخل دینے سے اگر ایر لائنس متفقہ شرح پر کام کرنے سے انکار کردیں تو ایسی صورت میں سفر کرنے والوں کو شدید مشکلات ہوسکتی ہیں۔ درخواست گزاروں نے کالی کٹ سے جانے والے عازمین حج کے لیے مقررہ تخمینی کرایہ کے بارے میں سوال کیاتھا۔
درخواست گزاروں کا کہناتھا کہ کوچی۔ جدہ اور کنور۔ جدہ سے جانے والے عازمین کے لیے فضائی کرایہ بالترتیب 86000 اور 85000 روپئے چارج کیاجارہا ہے جبکہ کالی کٹ۔ جدہ سے جانے والے عازمین کے لیے تخمینی انتہائی زیادہ کرایہ 1,25,000 روپئے چارج کیا جارہاہے۔
درخواست گزاروں نے یہ بھی بتایا کہ فاصلہ کے لحاظ کوچی۔ جدہ 4170 کیلو میٹر اور کالی کٹ۔ جدہ 4086 کیلو میٹر ہے۔ ان وجوہات پر درخواست گزاروں نے فضائی کرایہ مقرر کرنے میں من مانی اور دستور کے دفعہ 14 کی خلاف ورزی کاالزام لگایا۔
جسٹس سوریہ کانت اور جسٹس این۔ کوٹیشورسنگھ پر مشتمل بنچ نے جہاں تک درخواست گزاروں کی جانب سے حکومت ہند اس سلسلہ میں مداخلت کرنے کے تعلق سے کی گئی تفصیلی نمائندگی کا سوال ہے جس کا کوئی جواب وصول نہیں ہوا۔ عدالت نے ایڈیشنل سالیسٹر جنرل کے۔
ایم۔ نٹراج سے کہاکہ مجاز اتھاریٹی کو اس کاجائزہ لینے کی ہدایت دی جائے۔ عدالت نے یہ بھی کہاکہ اس سلسلہ میں آر ڈر وزارت کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ کیا جائے۔ تاکہ یہ وجوہات معلوم ہوسکیں کہ کیوں کالی کٹ۔ جدہ روٹ کا فضائی کرایہ دیگر روٹ سے زیادہ ہے۔ اگر اس تعلق سے کوئی آرڈر ایک ہفتہ کے اندر منظور کیا جاتاہے تو یہ بات ہمارے لیے پسندیدہ ہوگی۔