کسان تنظیمیں زرعی قرضوں کے تصفیے کے لیے قانون سازی، ہر کھیت کو نہری پانی کی فراہمی، گنے کی بقایا ادائیگی اور بھارت مالا پروجیکٹ کے تحت زمین کے مبینہ زبردستی حصول کو روکنے کا مطالبہ کر رہی ہیں۔
بھگونت مان نے کہا کہ حکومت تمام مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنا چاہتی ہے لیکن احتجاج کے نام پر عوام کو تکلیف نہیں دی جا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ مختلف کسان تنظیمیں کریڈٹ لینے کی دوڑ میں احتجاج کو سیاسی رنگ دے رہی ہیں، جو پنجاب کو ’دھرنا اسٹیٹ‘ بنا رہی ہے۔
کسانوں نے حکومت کے اقدامات کی سخت مخالفت کرتے ہوئے چنڈی گڑھ کی جانب مارچ جاری رکھنے اور آج پنجاب بھر میں احتجاجاً پتلے جلانے کا اعلان کیا ہے۔