مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان اسماعیل بقائی نے ترکیہ کے وزیر خارجہ ہاکان فیدان کے ایران مخالف بیانات پر سخت ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ ایران دہشت گردی اور جارحیت کے خلاف اپنے اصولی موقف پر ثابت قدم ہے۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ یہ ایک بڑی غلطی ہوگی کہ خطے میں امریکہ اور اسرائیل کے خفیہ و علانیہ کردار کو نظرانداز کیا جائے۔ وزیر خارجہ ترکیہ نے درست کہا کہ علاقے کو کسی بھی قوم یا ملک کی بالادستی سے آزاد ہونا چاہیے، لیکن سوال یہ ہے کہ اسرائیل کا کیا ہوگا؟
بقائی نے مزید کہا کہ جب ترکی کے حمایت یافتہ گروہوں نے دمشق پر حملہ کیا، تو اسرائیل نے شام کی دفاعی و عسکری تنصیبات پر وسیع حملے کیے اور 90 فیصد سے زیادہ انفراسٹرکچر تباہ کردیا۔ آج اسرائیل نے نہ صرف جولان کی تمام پہاڑیوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا ہے بلکہ شام کے اہم آبی وسائل بھی اس کے کنٹرول میں ہیں۔ وہ مسلسل شام کی خودمختاری کی خلاف ورزیاں کر رہا ہے۔ یہ وہ نتائج ہیں جو غلط پالیسیوں کے باعث پورے خطے کو بھگتنا پڑے۔
ترجمان وزارت خارجہ نے واضح کیا کہ ایران نے گزشتہ پانچ دہائیوں میں کبھی بھی توسیع پسندانہ موقف اختیار نہیں کیا بلکہ اس کی واحد ترجیح فلسطینی عوام کی حمایت اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف مزاحمت ہے۔ اگر پس پردہ خنجروں کا وار نہ کیا جاتا تو آج کوئی غزہ کے عوام کی جبری ہجرت یا غرب اردن کے الحاق کی بات نہ کرتا۔
بقائی نے تاکید کی کہ ایران ہمیشہ دہشت گردی اور غیر قانونی اقدامات کے خلاف کھڑا رہا ہے۔ ایران پہلا ملک تھا جس نے داعش کے خلاف جنگ میں علم بلند کیا اور جنرل قاسم سلیمانی کی قیادت میں اس فتنے کو ختم کیا۔ ہم نے ترکی میں فوجی بغاوت کی مخالفت کی اور اس کے خلاف اقدامات کیے۔ ہم نے ہمیشہ ترکیہ کی سلامتی اور استحکام کی حمایت کی ہے۔
ایران اپنی اصولی پالیسیوں پر قائم ہے
آخر میں، ترجمان وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایران کسی بھی دباؤ کے تحت اپنی پالیسیوں میں تبدیلی نہیں لاتا۔
“ہم اپنی اصولی پالیسیوں پر ثابت قدم ہیں اور روزانہ اپنی حکمت عملی تبدیل نہیں کرتے۔”