مولانا حمید الحق حقانی نماز کے دوران مسجد کی پہلی صف میں موجود تھے، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ وہ اس حملے کا اصل ہدف تھے۔ اس دھماکہ میں ان کی موت واقع ہو گئی ہے۔
دھماکہ کے بعد مسجد کے باہر جمع بھیڑ
رمضان کی آمد انتہائی قریب ہے اور اس سے عین قبل نمازِ جمعہ کے دوران پاکستان کی ایک مسجد میں خود کش دھماکہ نے کئی لوگوں کی جان لے لی۔ پاکستان کے خیبر پختونخوا علاقہ کے اکھورا خٹک واقع دارالعلوم حقانیہ مدرسہ میں آج نمازِ جمع کے دوران ایک خود کش حملہ آور نے دھماکہ کیا جس میں کم از کم 16 نمازی شہید ہو گئے۔ اس دھماکہ میں متعدد افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنھیں فوری طور پر قریبی اسپتال میں بغرض علاج داخل کرایا گیا ہے۔
اس خود کش حملہ میں جمعیۃ علمائے اسلامی سمیع (جے یو آئی-ایس) کے سربراہ مولانا حمیدالحق حقانی کی بھی موت واقع ہو گئی ہے۔ وہ سابق جے یو آئی-ایس سربراہ اور طالبان کے بانی کہے جانے والے مولانا سمیع الحق حقانی کے صاحبزادے تھے۔ مقامی میڈیا میں آ رہی خبروں میں بتایا جا رہا ہے کہ مولانا حمید الحق حقانی نماز کے دوران مسجد کی پہلی صف میں ہی موجود تھے۔ اس سے اشارہ ملتا ہے کہ خود کش حملہ کا اصل ہدف وہی تھے۔ دھماکہ کے بعد علاقے میں افرا تفری پیدا ہو گئی اور زخمیوں کو اسپتال پہنچانے کا سلسلہ شروع ہو گیا۔
خیبر پختونخوا کے انسپکٹر جنرل آف پولیس (آئی جی پی) ذوالفقار حمید نے اس خود کش حملہ کی تصدیق کی ہے اور یہ بھی کہا ہے کہ نشانہ مولانا حمید الحق تھے۔ انھوں نے مقامی میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی ایجنسیاں اس معاملے کی تحقیقات کر رہی ہیں اور دھماکہ کے پیچھے موجود حقیقی اسباب کا پتہ لگایا جا رہا ہے۔ اس خود کش حملہ کے بعد پورے علاقے میں سیکورٹی نظام سخت کر دیا گیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔