درگاہ کے ملازم کا کہنا ہے کہ درگاہ میں قبر اور اس سے ملحق دیوار محفوظ ہے، صرف احاطہ کے ایک دیگر دروازہ کو ہٹایا گیا ہے۔
پولیس (فائل تصویر)
مہاراشٹر میں ناسک ضلع میں ایک غیر قانونی درگاہ کو لے کر کشیدہ حالات برقرار ہیں۔ ہندو تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ درگاہ غیر قانونی طریقے سے بنائی گئی ہے اور اسے توڑ کر یہاں بجرنگ بلی کا مندر قائم کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرہ کے بعد درگاہ کی ایک دیوار اور دروازے کو ناسک میونسپل کارپوریشن نے جے سی بی مشین اور کچھ مزدوروں کی مدد سے ہٹا دیا۔ کارروائی کے دوران اھتیاط کے طور پر درگاہ کے باہر بڑی تعداد میں پولیس فورس تعینات تھی۔ پورے علاقے میں کرفیو جیسے حالات قائم کر دیے گئے تھے تاکہ کسی طرح کی انہونی نہ ہو۔
اس معاملے میں درگاہ کے ملازم اور ایک ذمہ داری نے کہا کہ درگاہ میں قبر اور اس سے ملحق دیوار محفوظ ہے۔ صرف اضافی دروازے کو ہٹایا گیا ہے اور باہری دیوار منہدم کی گئی ہے۔ ہندو تنظیموں کا مطالبہ ہے کہ س درگاہ کی جگہ پر بجرنگ بلی کا مندر تعمیر کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ جب انہدامی کارروائی کے لیے مقامی انتظامیہ کی ٹیم پہنچی تو لوگوں نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ اس ہنگامہ کو دیکھتے ہوئے پولیس نے علاقے میں کرفیو نافذ کر دیا۔ ساتھ ہی پولیس نے مقامی لووں سے افواہوں پر یقین نہ کرنے کی اپیل بھی کی۔ پولیس کی سختی کے باوجود علاقے میں احتجاجی مظاہروں کا امکان برقرار ہے، یعنی حالات ہنوز کشیدہ ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ دنوں ناسک میں ہندو تنظیموں کی طرف سے ایک بائک ریلی نکالی گئی تھی۔ اس دوران دو گروپوں کے درمیان تصادم ہو گیا تھا۔ اس سے علاقے میں کشیدگی بڑھ گئی تھی۔ حالات کو ناخوشگوار ہونے سے بچانے کے لیے پولیس نے علاقے میں کثیر تعداد میں پولیس فورس کی تعیناتی کی تھی۔ اب ناسک درگاہ سے متعلق تنازعہ کو دیکھتے ہوئے پولیس پوری طرح محتاط ہے۔ پولیس و انتظامیہ کسی بھی طرح کے فساد یا تشدد کو روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔
بہرحال، مقامی مسلم دانشوروں نے لوگوں سے امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے اور کہا ہے کہ اس درگاہ کی سیکورٹی کی کوئی فکر نہ کریں، کیونکہ یہ جگہ محفوظ ہے۔ درگاہ میں کام کرنے والے ملازم نے بھی درگاہ کے اندر کسی بھی طرح کی انہدامی کارروائی نہ ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔