’ہمیں علیحدگی پسند بننے پر مجبور کیا جا رہا‘، مرکز کی سہ لسانی پالیسی سے ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ سخت ناراض

تمل ناڈو کانگریس کے ریاستی صدر سیلواپرونتھاگئی نے کہا کہ ’’بی جے پی تمل ناڈو میں آر ایس ایس کے نظریے کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ان کا یہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ، تصویر @dmk_raja</p></div><div class="paragraphs"><p>ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ، تصویر @dmk_raja</p></div>

ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ، تصویر @dmk_raja

user

ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ نے مرکزی حکومت کی ’سہ لسانی پالیسی‘ کی مخالفت کرتے ہوئے اپنی سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم علیحدگی پسند نہیں ہیں، لیکن مرکزی حکومت ہمیں علیحدگی پسند بننے پر مجبور کر رہی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے وزیر اعظم مودی کی لسانی پالیسی پر بھی سخت تنقید کیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’وزیر اعظم نے ایک پروگرام میں کہا کہ کچھ لوگ زبان کے نام پر ملک کو الگ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگر آپ کو شک ہے کہ ہم زبان کے طور پر ملک کو تقسیم کریں گے تو کیا ہمیں اس بات پر شک نہیں کرنی چاہیے کہ آپ مذہب کے نام پر ملک کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘

اے راجہ نے تنبیہ بھی دی ہے کہ اگر وزیر اعظم زبان کے ایشو پر بولنا جاری رکھتے ہیں تو اس کی سخت مخالفت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ’’اگر آپ ابھی بھی زبان کے مسئلہ پر بیان دیتے ہیں تو ہمارے نائب وزیر اعلیٰ کہیں گے- واپس جاؤ، مودی اور ہم پارلیمنٹ میں کہیں گے- مودی چپ رہو۔‘‘ علاوہ ازیں انہوں نے یہ بھی واضح کیا کہ ان کی پارٹی علیحدگی پسندی کی وکالت نہیں کرتی ہے، لیکن مرکز کی پالیسیاں انہیں مجبور کر رہی ہیں۔ اے راجہ کے علاوہ تمل ناڈو کانگریس کے ریاستی صدر سیلواپرونتھاگئی نے بھی مرکز کی ’سہ لسانی پالیسی‘ کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’بی جے پی تمل ناڈو میں آر ایس ایس کے نظریے کو فروغ دینے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن ان کا یہ خواب کبھی شرمندۂ تعبیر نہیں ہوگا۔‘‘

واضح ہو کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے جمعہ (21 فروری) کو کہا تھا کہ ’’ہندوستانی زبانوں کے درمیان کبھی کوئی دشمنی نہیں رہی، بلکہ وہ ایک دوسرے کو تقویت بخشتی رہی ہیں۔‘‘ ساتھ ہی وزیر اعظم نریندر مودی نے زبان کی بنیاد پر اختلاف پیدا کرنے والی غلط فہمیوں سے دور رہنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ ’’حکومت ملک کی ہر زبان کو مین اسٹریم کا حصہ سمجھتی ہے۔ زبانوں نے ہمیشہ ایک دوسرے کو متاثر کیا ہے اور اسے تقویت بخشی ہے۔ جب زبان کی بنیاد پر تقسیم کی کوشش کی جاتی ہے تو ہماری مشترکہ لسانی وراثت اس کا مضبوط جواب پیش کرتی ہے۔ تمام زبانوں کو تسلیم کرنا اور اس کو قبول کرنا ہماری معاشرتی ذمہ داری ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان نے تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے ذریعہ وزیر اعظم نریندر مودی کو لکھے گئے خط پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ اسٹالن سیاسی محرکات سے متاثر ہوکر خیالی خدشات کا اظہار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی وزیر تعلیم نے کہا کہ ’’قومی تعلیمی پالیسی (این ای پی) 2020 کسی بھی ریاست پر کوئی زبان مسلط کرنے کی سفارش نہیں کرتی ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ این ای پی کسی بھی طرح سے تمل ناڈو میں ہندی مسلط کرنے کی پالیسی نہیں بنا رہی ہے۔‘‘ واضح ہو کہ تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن نے وزیر اعظ مودی کو ایک خط لکھ کر ریاست کے لیے ’سمگر سکشا‘ فنڈ جاری کرنے کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ علاوہ ازیں ایم کے اسٹالن نے مرکزی وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان کے اس بیان پر بھی تشویش کا اظہار کیا جس میں کہا گیا تھا کہ ’’تمل ناڈو کو فنڈ تبھی ملے گا جب وہ این ای پی 2020 میں مذکور ’سہ لسانی پالیسی‘ کو نافذ کرے گا۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *