سڑک حادثہ میں زخمی حافظ ایوب علی رضوی کا حیدرآباد میں علاج کے دوران انتقال

 

نظام آباد. 22/فروری (پریس ریلیز) تلنگانہ کے نظام آباد شہر کی معروف دینی شخصیت حافظ و قاری خطیب و امام مسجد ہاشمی قلعہ روڈ حافظ ایوب علی رضوی کا کل رات تقریباً 11 بجے حیدرآباد کے ایک خانگی ہاسپٹل میں علاج کے دوران انتقال ہو گیا ہے. تفصیلات کے مطابق دو یوم قبل شہر کے علماء و حفاظ کرام مولانا شاہد رضا خطیب و امام مسجد غوثیہ آٹو نگر. حافظ غلام محی الدین رضوی خطیب و امام مسجد رشیدیہ مجاہد نگر. حافظ سید ایوب علی رضوی خطیب و امام مسجد ہاشمی قلعہ روڈ اور انکے ہمراہ مدرسہ غوثیہ آٹو نگر کا ایک طالب علم حیدرآباد کے علاقے مشیر آباد میں منعقدہ ایک دینی جلسہ میں شرکت کے بعد بذریعہ کار نظام آباد واپسی کے دوران بی بی پور تانڈہ اندلوائی و ڈچپلی شاہراہ پر ایک تیز رفتار لاری نے انکی کار کو پیچھے سے ٹکر ماردی. یہ حادثہ اتنا خوفناک تھا کہ علماء و حفاظ کرام کی کار الٹ گئی اور کار میں سوار طالب علم کی برسر موقع موت واقع ہو گئی تھی. دیگر علماء و حفاظ کرام مولانا شاہد رضا اور حافظ غلام محی الدین رضوی کو معمولی چوٹیں آنے پر شہر کے ایک خانگی دواخانہ منورما ہاسپٹل میں زیر علاج رکھا گیا ہے. جبکہ حافظ ایوب علی رضوی کو انتہائی نازک اور شدید زخمی حالت میں حیدرآباد کے یشودا ہاسپٹل میں شریک کیا گیا بعد ازاں مزید بہتر علاج کی غرض سے حافظ ایوب علی رضوی کو حیدرآباد کے ہی ملٹی اسپیشالٹی ہاسپٹل اودے اومنی میں منتقل کر دیا گیا تھا. جہاں انکا علاج جاری تھا. لیکن بروز جمعہ رات تقریباً 11 بجے علاج کے دوران انکا انتقال ہو گیا. حافظ ایوب علی رضوی کے انتقال کی خبر عام ہوتے ہی شہریان نظام آباد و اہلسنت و الجماعت نظام آباد اور انکے بہی خواہوں میں غم کی لہر دوڑ گئی. رات دیر گیے انکے جسد خاکی کو حیدرآباد سے نظام آباد گورنمنٹ ہاسپٹل لایا گیا. جہاں ضوابط کی تکمیل کے بعد حافظ ایوب علی رضوی کے جسد خاکی کو انکے والدین کے مکان دھرم پوری ہلز نزد عیدگاہ مدینہ لایا گیا. جیسے جیسے حافظ ایوب علی رضوی کے انتقال کی خبر عام ہوتی گئی. تمام مسالک و مکاتب فکر. سیاسی. سماجی. عوامی اور مذہبی شخصیات کے علاوہ ہزاروں افراد و نوجوانوں کی کثیر تعداد انکے دیدار اور لواحقین کے غم میں شریک ہونے کیلئے پہنچنا شروع ہوگیے. مسجد چشتیہ ہاشمی کالونی میں 30: 2 بجے نماز ظہر ادا کرنے کے بعد حافظ ایوب علی رضوی کی نماز جنازہ دو پہر 3 بجے احاطہ مسجد چشتیہ میں مفتی محمد سعید اکبر خان مصباعی نے پڑھائی. ضلع و شہر نظام آباد ہی نہیں بلکہ ناندیڑ. کلمنوری مہاراشٹر. بودھن. ڈچپلی. بانسواڑہ. جلال پور دیگر قریب جوار سے ہزاروں افراد پرنم آنکھوں کے ساتھ جنازہ میں شریک رہے. انتہائی اشکبار آنکھوں کے ساتھ قدیم قبرستان بودھن روڈ تدفین عمل میں لائی گئی. ایسا منظر سالوں میں ایک مرتبہ نظر آتا ہے. جو کہ حافظ ایوب علی رضوی کے انتقال و تدفین کے موقع پر نظر آیا کہ ہر ایک شخص کی آنکھوں سے انسو جھلک رہے تھے اور وہ کسی اپنے کو کھونے کیلئے غمگین لگ رہا تھا. حافظ ایوب علی رضوی شہر ہی نہیں بلکہ ضلعی سطح پر انتہائی خوش مزاج اور ملنسار دینی شخصیت کے طور پر اپنی علیحدہ شناخت رکھتے تھے ہر مسلک و مکاتب فکر انکی شخصیت سے مانوس تھے. حافظ ایوب علی رضوی کے سانحہ ارتحال نظام آباد سے دینی حلقوں اور اہلسنت و الجماعت نظام آباد میں ایک خلع پیدا ہو گیا ہے. ضلع بھر سے سیاسی. سماجی. عوامی اور مذہبی شخصیات و تمام مسالک اور مکاتب فکر نے حافظ ایوب علی رضوی کے سانحہ ارتحال پر اپنے شدید غم و ملال کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کیلئے دعائے مغفرت اور لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا ہے.

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *