ٹیچرس کی ہراسانی، مسلم طالبہ کی خود کشی

[]

لکھنو: اترپردیش میں دو ٹیچرس کی جانب سے مبینہ طور پر ایک 14 سالہ طالبہ کو خودکشی پر مجبور کیا گیا۔ لڑکی جرم یہ تھا کہ وہ غریب تھی، اس کا تعلق نچلی ذات سے تھا۔

طالبہ نے ایک ٹیچر سے سوال کیا تھا جب اسے ادا شدہ فیس سے کم رقم کی رسید دی گئی۔ یہ واقعہ چند دن بعد روشنی میں آیا جب ریاست کے مظفر نگر میں ایک ٹیچر نے طلباء سے کہا تھا کہ وہ اپنے ہم جماعت کو طمانچہ ماریں۔

عائشہ بانو (نام تبدیل) ضلع بارہ بنکی میں عظیم الدین اشرف اسلامیہ انٹر کالج کی ایک طالبہ تھی۔ لڑکی کی ماں نے کہا کہ میرا شوہر 2018 میں قلب پر حملہ کی وجہ سے فوت ہوگیا جب ہمارا خاندان فاقہ کشی کے قریب پہنچ گیا تھا۔

میں بڑی مشکل سے 2022 میں عائشہ اور اس کی چھوٹی بہن کو اسکول میں داخل کرانے میں کامیاب ہوئی۔ عائشہ نے 27 مئی کو اپنی اسکول کی فیس 1100 روپے ادا کی مگر وصفی خاتون نامی ٹیچر نے کم رقم کی رسید حوالے کی جب عائشہ نے اس کی نشاندہی کی اور مخالفت کی تو ٹیچر نے مبینہ طور پر کہا کہ غریب اور نچلی ذات سے ہونے کے باوجود وہ اعلی ذاتوں کے برابر رویہ اپنا رہی ہے۔

پولیس نے کہا کہ وصفی اور ایک مرد ٹیچر نے دیگر طلباء کے سامنے عائشہ پر اس کے خاندان کی غربت اور ذات پر مسلسل طعانہ زنی کو عادت بنا لیا۔ عائشہ نے مسلسل ہراسانی پر 4 اگست کو اپنے گھر میں خودکشی کرلی۔

عائشہ کی جانب سے تحریر کئے گئے خودکشی نوٹ میں کہا گیا کہ وہ وصفی اور دیگر ٹیچرس کے مسلسل طعنوں کی وجہ سے یہ اقدام کررہی ہے۔ عائشہ کی ماں نے کہا کہ میں 4 یا 5 دن تک بار بار پولیس سے رجوع ہوئی مگر ایف آئی آر درج نہیں کی گئی سپرنٹنڈنٹ آف پولیس سے رجوع ہونے کے بعد پولیس نے حال میں ایف آئی آر درج کی۔

ٹیچرس نے عائشہ کی خودکشی پر مبینہ طور پر دعویٰ کیا کہ اس کے کردار کے ساتھ کچھ غلط تھا اور اس کے اقدام کے پیچھے یہی وجہ ہے۔ ماں کی شکایت پر ٹیچرس کے خلاف ہراسانی اور خودکشی پر مجبور کرنے پر ایک ایف آئی آر درج کی گئی کیس کی تحقیقات کی جارہی ہے، ایک پولیس آفیسر نے یہ بات کہی۔

اسکول کے پرنسپل جمشید احمد نے ٹیچرس کے خلاف الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ یہ خاندان اسکول کے ریکارڈس میں لڑکی کا خاندانی نام بدل کر خان رکھنا چاہتا تھا مگر دستاویزات داخل نہیں کئے۔

گذشتہ ہفتہ کیمرہ پر ایک اسکول ٹیچر کا واقعہ ریکارڈ ہوگیا جس میں دکھایا گیا اترپردیش کے مظفر نگر میں ایک خانگی اسکول میں اسکولی بچوں سے ایک مسلم لڑکے کو طمانچہ رسید کرنے کے لئے کہا گیا۔ اس واقعہ کے بعد ملک بھر برہمی پیدا ہوگئی اور خاتون ٹیچر کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *