جسکی خاموشی میں تھی طاقت وہ قائد ہمیشہ کیلئے خاموش ہوگیا
نئی دہلی۔ ہندوستان کے سابق وزیر اعظم ڈاکٹر منموہن سنگھ کا انتقال ملک کے لیے ایک بڑا سانحہ ہے۔ جمعرات کی شام تقریباً آٹھ بجے دہلی کے آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز (ایمس) میں انہیں ایمرجنسی وارڈ میں شریک کروایا گیا تھا۔ ڈاکٹر منموہن سنگھ کا طویل عرصہ سے صحت کا مسئلہ تھا اور ان کی حالت میں کئی بار اتار چڑھاؤ آیا۔
2006 میں ان کی دوسری بار بائی پاس سرجری ہوئی تھی جس کے بعد ان کی صحت مسلسل خراب ہوتی رہی۔ گذشتہ کئی دنوں سے انہیں سانس لینے میں دشواری اور بے چینی کا سامنا تھا، جس کے باعث انہیں ایمس لے جایا گیا، جہاں وہ زندگی کی جنگ ہار گئے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی زندگی ایک کامیاب سیاستدان اور ماہر اقتصادیات کے طور پر جانی جاتی ہے۔ وہ 26 ستمبر 1932 کو گاہ، مغربی پنجاب (اب پاکستان میں) میں پیدا ہوئے۔ اپنی تعلیم اور محنت کے بل بوتے پر انہوں نے نہ صرف بھارت بلکہ عالمی سطح پر بھی اہم مقام حاصل کیا۔ وہ 1982 سے 1985 تک ریزرو بینک آف انڈیا (RBI) کے گورنر رہے، جہاں ان کی قیادت میں بینکنگ سیکٹر میں متعدد اصلاحات ہوئیں۔ اس کے بعد وہ 1985 سے 1987 تک انڈین پلاننگ کمیشن کے چیف کے طور پر کام کرتے رہے۔
ان کی پالیسیوں کی بدولت بھارت کی معیشت کو نئی توانائی ملی اور عالمی سطح پر بھارت کی اقتصادی حیثیت مستحکم ہوئی۔ڈاکٹر منموہن سنگھ کی سب سے بڑی پہچان 1991 میں وزیر فینانس کے طور پر ہوئی۔ پی وی نرسمہا راؤ کی حکومت میں انہوں نے ہندوستانی معیشت کے لیے لبرلائزیشن، پرائیویٹائزیشن اور گلوبلائزیشن کی پالیسیوں کا آغاز کیا جو ہندوستان کی اقتصادی ترقی کا سنگ میل ثابت ہوئیں۔
منموہن سنگھ نے 2004 سے 2014 تک بھارت کے وزیراعظم کے طور پر خدمات انجام دیں، اور اس سال کے شروع میں راجیہ سبھا سے ریٹائر ہو گئے تھے۔ان کی ان پالیسیوں نے نہ صرف ملک کی معیشت کو عالمی منڈی کے لیے کھولا بلکہ اس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کی آمد بھی بڑھی اور خانگی شعبہ کو فروغ حاصل ہوا۔ ان کے اقدامات کے نتیجہ میں ہندوستان کی معیشت میں تیزی سے ترقی ہوئی اور ملک نے عالمی سطح پر اپنی اقتصادی طاقت کا لوہا منوایا۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھا جائے گا۔ انہیں پدم وبھوشن جیسے کئی اعزازات سے نوازا گیا اور ان کی قیادت میں ہندوستان نے اقتصادی طور پر ایک نئے عہد کا آغاز کیا۔ ان کے انتقال سے ایک خلا پیدا ہوگیا ہے جسے پر کرنا ممکن نہیں ہے۔ پورے ملک میں ان کے انتقال کے بعد سوگ کی لہر دوڑ گئی ہے اور لوگ ان کی خدمات کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔
ڈاکٹر منموہن سنگھ کی زندگی ایک مثال ہے کہ کس طرح ایک شخص اپنے علم، محنت اور لگن سے ملک کی تقدیر بدل سکتا ہے۔ ان کا کردار اور ان کی پالیسیوں نے ہندوستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا اور وہ ہمیشہ اپنے ملک کے لیے ایک معتبر لیڈر اور ماہر اقتصادیات کے طور پر یاد رکھے جائیں گے۔