مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، آذربائجان میں ایشیائی پارلیمانوں کا اجلاس ہوا جس میں ایران سمیت مختلف ممالک کے پارلیمانی وفود نے شرکت کی۔
ایرانی پارلیمنٹ کے اسپیکر محمد باقر قالیباف پارلیمانی وفد کے ہمراہ تہران واپس پہنچ گئے ہیں۔ پارلیمنٹ کے نائب اسپیکر حمیدرضا حاجی بابایی، وزیر زراعت غلامرضا نوری قزلجہ نے ان کا استقبال کیا۔
اس موقع پر قالیباف نے کہا کہ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کا اجلاس علاقائی اور بین الاقوامی تعاون کے اہم مواقع میں سے ہے۔ ان اجلاسوں سے مختلف شعبوں میں بھرپور استفادہ کیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال دنیا میں سب سے بڑا واقعہ ایشیا میں رونما ہوا، یعنی فلسطین اور لبنان میں پیش آنے والے المیے نے ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کو مکمل طور پر متاثر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اجلاس کے دوران تمام تقاریر اور نشستوں میں صہیونی حکومت کے جرائم کی مذمت اور فلسطین کے دفاع پر توجہ مرکوز رہی۔
محمد باقر قالیباف نے کہا کہ بین الپارلیمانی اجلاس کے دوران عمان اور پاکستان کے پارلیمانی سربراہان اور امارات کے نائب اسپیکر سے ملاقاتوں کے علاوہ آذربائیجان کے اعلی حکام سے بھی مذاکرات کا موقع ملا جس میں دوطرفہ امور پر گفتگو ہوئی، خاص طور پر دونوں ممالک کے تعلقات کو فروغ دینے پر اتفاق کیا گیا۔
ایران اور آذربائیجان کے اقتصادی تعاون کی توسیع کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے قالیباف نے کہا کہ آذربائیجان کے صدر الہام علیاف سے ملاقات کے دوران دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی تعاون کو مزید بڑھانے کے لیے تجارتی حجم کو 5 ارب ڈالر تک بڑھانے کی ضرورت پر اتفاق ہوا۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو 2027 اور 2028 کے دوران اس اسمبلی کی صدارت سونپی جائے گی، جس کے تحت آئندہ سال کے بعد کے اجلاس تہران میں منعقد ہوں گے۔ ایشیائی پارلیمانی اسمبلی کے اس اجلاس میں طے پایا کہ اس کی سیاسی کمیٹی کا اجلاس آئندہ سال تہران میں منعقد ہوگا۔