غیر مسلم دوستوں کے ساتھ کھانا کھانا

[]

سوال:- میں جس کمپنی میں کام کرتا ہوں ، اس میں ہمارے زیادہ تر ساتھی غیر مسلم ہیں ، ہم لوگ ایک ہی ساتھ کھانا کھاتے ہیں اور ایک دوسرے کے کھانے کی چیزوں میں سے لینا دینا بھی کرتے ہیں ، کبھی میری طرف سے ان سب کی دعوت ہوتی ہے اور میں سب کے لئے کھانا لاتا ہوں ، اور کبھی ان میں سے کوئی ہم سبھوں کی دعوت کرتا ہے اور وہ کھانا لے کر آتا ہے ، اس طرح غیر مسلم دوستوں کے ساتھ کھانے میں کوئی حرج تو نہیں ہے ؟ ( امام الدین، سعید آباد)

جواب:- کھانے میں اہمیت خود کھانے کی ہے کہ وہ حلال ہے یا حرام ؟ کھانے اور پکانے والے کی اہمیت نہیں ہے ؛ اس لئے اگر آپ کے غیر مسلم ساتھیوں کا کھانا حلال ہو جیسے : ویجیٹبل ہو ، گوشت نہ ہو تو اس میں کوئی حرج نہیں ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک یہودی نے دعوت دی ، آپ نے اس کی دعوت قبول فرمائی:

أن یہودیا دعا النبی صلی اﷲ علیہ وسلم إلی خبز شعیر و إھالۃ سنخۃ، فأجابہ (مسند احمد ، عن انس ، حدیث نمبر : ۱۳۲۰۱)

اسی طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت سی دفعہ غیر مسلم حضرات کی ضیافت بھی کی ہے ، بنو نجران کے عیسائی وفد کو آپ نے ٹھہرایا ، بدر کے قیدیوں کی ضیافت کی ، مختلف غیر مسلم حضرات اور غیر مسلموں کے وفود آپ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں مہمان بنایا ، عمرۃ القضا کے موقع پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نکاح اُم المومنین حضرت میمونہؓ سے ہوا ، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل مکہ کو ولیمہ کی دعوت دی ، یہ اور بات ہے کہ اہل مکہ اس میں شریک نہیں ہوئے ؛ اسی لئے فقہاء نے غیر مسلموں کا کھانا کھانے کی اجازت دی ہے اور خود ان کی میزبانی کرنے بھی کو درست قرار دیا ہے:

’’لا بأس بطعام الیھود والنصاریٰ کلہ من الذبائح وغیرھا … ولا بأس بطعام المجوس کلہ إلا الذبیحۃ … ولا بأس بضیافۃ الذمی و إن لم یکن بینہما إلا معرفۃ ۔ ( الفتاویٰ الہندیہ : ۵؍۳۴۷)



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *