
لکھنؤ:اتر پردیش کے پریاگ راج میں جاری مہا کمبھ میلے میں ایک عام سی لڑکی مونا لیسا دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا سینسیشن بن گئی۔ مدھیہ پردیش کے اندور کے ایک چھوٹے سے گاؤں سے تعلق رکھنے والی مونا لیسا اپنی روزی روٹی کے لیے کمبھ میلے میں موتیوں کے مالے بیچنے آئی تھی۔ لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
کچھ افراد نے مونا لیسا کی تصاویر سوشل میڈیا پر اپلوڈ کر دی، اور راتوں رات مونا لیسا کی تصویریں وائرل ہو نے لگی۔ اس کی خوبصورت آنکھیں، معصوم مسکراہٹ اور معصومیت نے لاکھوں دل جیت لیے۔
پھر کیا تھا؟ کمبھ میلے میں آنے والے لوگ نہ صرف اُس کے ساتھ تصاویر لینے لگے بلکہ کچھ لوگ حد سے آگے بڑھ کر اسے چھونے کی کوشش بھی کرنے لگے۔ اس صورت حال سے پریشان ہو کر مونا لیسا نے اپنا کاروبار چھوڑ کر گاؤں واپس جانے کا فیصلہ کر لیا۔
سوشل میڈیا پر ہونے والے ہنگامہ کے بعد بالی ووڈ ڈائریکٹر سنوج مشرا نے مونا لیسا کی تصاویر دیکھ کر اسے فلم میں کام دینے کی پیشکش کر دی۔ سنوج مشرا کی فلم منی پور کے پس منظر پر بننے والی ہے اور مونا لیسا کو اس میں اہم کردار دیا گیا ہے۔ اس نے فلم کیلئے سائن بھی کر لیا ہے اور اب اداکاری کی تربیت لے رہی ہے۔
یہاں تک تو سب کچھ ٹھیک لگ رہا تھا، لیکن پھر بالی ووڈ پروڈیوسر جیتندر نارائن سنگھ نے سنگین الزامات لگا دیے۔ انہوں نے کہا کہ سنوج مشرا مونا لیسا کو محض پبلسٹی کے لیے استعمال کر رہے ہیں، اسے غلط راستے پر لے جا رہے ہیں اور اسے دھوکہ دے رہے ہیں۔
الزامات کے جواب میں سنوج مشرا نے وضاحت دی اورکہاکہ مونا لیسا میری بیٹی جیسی ہے، وہ میری بیٹی کی عمر کی ہے۔ میں اسے پریشان نہیں کر رہا بلکہ میں نے صرف اس کی مالی حالت دیکھ کر اس کی مدد کا فیصلہ کیا ہے۔ وہ اپنی مرضی سے فلم میں کام کر رہی ہے۔ میں نے خود اسے اداکاری سکھانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ وہ خود کو مضبوط بنا سکے۔”
انہوں نے جیتندر نارائن سنگھ پر بھی جوابی حملہ کیا اور کہا کہ “وہ خود جھوٹے بیانات دے کر پورے ملک کو گمراہ کر رہے ہیں۔”
ڈائریکٹر اور پروڈیوسر کے درمیان بڑھتی ہوئی اس لڑائی نے مونا لیسا کو ایک بار پھر کشمکش میں ڈال دیا ہے۔ وہ خوفزدہ ہے کہ کہیں اس تنازعہ کے باعث فلم ہی بند نہ ہو جائے۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کیا مونا لیسا کو دوبارہ وہی مالے بیچنے پر مجبور ہونا پڑے گا؟ یہ ایک ایسا سوال ہے جو ابھی تک جواب طلب ہے!