کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے پارٹی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اعلیٰ عہدیداروں کو ان کی ماتحت ریاستوں میں مستقبل کے انتخابی نتائج کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔


کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی صدارت میں میٹنگ کا منظر، تصویر @INCIndia
کانگریس میں اس وقت کئی سطح پر تبدیلیوں کا دور چل رہا ہے۔ ہریانہ، مہاراشٹر اور دہلی اسمبلی انتخاب میں ملی شکست کے بعد پارٹی میں تنظیمی سطح پر کچھ رد و بدل دیکھنے کو ملے ہیں اور آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ بھی ہوئی۔ اس میٹنگ میں کھڑگے نے پارٹی عہدیداروں کو کچھ قابل ذکر نصیحتیں دی ہیں۔ انھوں نے کہا ہے کہ اعلیٰ عہدیداران کو ان کی ماتحت ریاستوں میں مستقبل کے انتخابی نتائج کے لیے جوابدہ ٹھہرایا جائے گا۔ ساتھ ہی کھڑگے نے یہ بھی کہا ہے کہ پارٹی لیڈران نظریاتی طور سے کمزور ’دَل بدلوؤں‘ (پارٹی بدلنے والے لیڈران) سے محتاط رہیں۔
کانگریس صدر نے پارٹی ہیڈکوارٹر میں گزشتہ ہفتہ تقرر کیے گئے جنرل سکریٹریز اور انچارج کے ساتھ یہ اہم میٹنگ کی۔ اس میٹنگ میں کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی، پرینکا گاندھی، کے سی وینوگوپال، جئے رام رمیش سمیت کئی اہم لیڈران بھی موجود تھے۔ میٹنگ کے دوران کھڑگے نے کہا کہ ہمیں ایسے لوگوں کو آگے بڑھانا چاہیے جو کانگریس کے نظریات کے تئیں پرعزم ہیں۔ ساتھ ہی برعکس حالات میں بھی ہمارے ساتھ چٹان کی طرح کھڑے رہنے کی ہمت رکھتے ہیں۔ انھوں نے یہ بھی جانکاری دی کہ پارٹی میں تنظیمی سطح پر کچھ تبدیلیاں ہو چکی ہیں، اور مزید کچھ ہونے والی ہیں۔ اس میٹنگ میں ملکارجن کھڑگے نے کچھ اہم نکات سامنے رکھے جو ذیل میں پیش کیے جاتے ہیں۔
-
سب سے ضروری بات جوابدہی کی ہے۔ آپ سبھی اپنی ماتحت ریاستوں کی تنظیم اور مستقبل کے انتخابی نتائج کے لیے جوابدہ ہوں گے۔ ہماری ’آئین بچاؤ مہم‘ چل رہی ہے۔ جئے باپو، جئے بھیم، جئے سنویدھان پروگرام بیلگاؤں میں ہم نے طے کیا تھا۔ یہ آئندہ ایک سال تک چلے گا۔
-
ہمارے سامنے ایک نیا چیلنج کھڑا ہو گیا ہے۔ ان دنوں انتخاب میں ووٹر لسٹ میں ہیرا پھیری کا کام بڑے پیمانے پر ہو رہا ہے۔ اس کے بارے میں لوک سبھا میں راہل گاندھی نے بھی سوال اٹھایا۔ آج کل ہمارے حامیوں کے نام ووٹر لسٹ سے کاٹ دیے جاتے ہیں یا نام ہٹا کر بغل کے بوتھ میں جوڑ دیے جاتے ہیں۔ بی جے پی کی طرف سے نئے انتخاب کے ٹھیک پہلے جوڑے جاتے ہیں۔ اس دھاندلی کو ہر حال میں روکنا ہوگا۔
-
سپریم کورٹ کے حکم سے سی ای سی کی سلیکشن کمیٹی میں چیف جسٹس کو بھی جوڑا گیا تھا۔ پی ایم مودی نے انھیں بھی باہر کر دیا۔ حکومت کو ملک کے چیف جسٹس کی غیر جانبداری پر بھی بھروسہ نہیں ہے۔ سپریم کورٹ میں آج اس معاملے کی سماعت ہونے والی تھی، حکومت نے اس کے پہلے نئے سی ای سی کا اعلان کر دیا۔
-
راہل گاندھی نے کہا بھی کہ ایسی سلیکشن کمیٹی کا کیا فائدہ جہاں آپ حزب اختلاف کے قائد کا استعمال صرف سرٹیفکیٹ دینے کے لیے کر رہے ہیں۔ ان باتوں کے ساتھ ملک کے سامنے بے شمار چیلنجز ہیں۔ مہنگائی اور بے روزگاری مستقل مسئلہ بنا ہوا ہے۔ مودی حکومت اس معاملے میں پوری طرح ناکام رہی ہے۔
-
پی ایم مودی کے دورہ کے باوجود امریکہ پہلے ہی ک ی طرح ہندوستانی شہریوں کو ہتھکڑی لگا کر واپس بھیج رہا ہے۔ سبزی خور مسافروں کو گوشت کھانے کو دیا جا رہا ہے۔ ہماری حکومت اس بے عزتی کی ٹھیک طرح سے تنقید کرنے میں بھی ناکام رہی۔ اقتصادی امور میں بھی امریکہ ہم پر گہری چوٹ کر رہا ہے۔ ہم پر ٹیرف لگا دیا، لیکن وزیر اعظم نے اس کی مخالفت تک نہیں کی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔