وقف ترمیمی بل پر تشکیل کردہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی جانب سے وقف ترمیمی رپورٹ جمعرات کو لوک سبھا میں پیش کی گئی۔ اس موقع پر وزیر داخلہ امیت شاہ نے کہا کہ بی جے پی کو اپوزیشن کے اختلافی نوٹس رپورٹ میں شامل کرنے پر کوئی اعتراض نہیں،
اور اسپیکر سے کہا کہ وہ پارلیمانی طریقہ کار کے مطابق فیصلہ کریں۔ جب کمیٹی کے چیئرمین جگدمبیکا پال نے رپورٹ پیش کرنے کے لیے کھڑے ہوئے تو اپوزیشن کے ارکان نے نعرے بازی شروع کر دی، جس کے جواب میں سرکاری بینچوں سے بنچوں کو بجا کر ردعمل دیا ۔ اس کے بعد اپوزیشن کے ارکان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا اور جگدمبیکا پال کے خلاف نعرے لگائے
۔ شور شرابے کے دوران امیت شاہ نے کہا کہ چند اپوزیشن ارکان نے شکایت کی ہے کہ ان کے اختلافی نوٹس مکمل طور پر شامل نہیں کیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی کی طرف سے درخواست ہے کہ اپوزیشن کے جتنے بھی اعتراضات ہیں، انہیں پارلیمانی روایت کے مطابق رپورٹ کے ساتھ منسلک کیا جا سکتا ہے۔
قبل ازیں مرکزی حکومت نے راجیہ سبھا میں بھی اج وقف (Waqf) ترمیمی بل پیش کیا، جس کے بعد اپوزیشن ارکان نے شدید احتجاج کیا اور ایوان کی کارروائی میں رکاوٹ پیدا کر دی۔ راجیہ سبھا کے چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ارکان سے اپیل کی کہ وہ ایوان کو معمول کے مطابق چلنے دیں، لیکن اپوزیشن نے اس بل پر سخت اعتراضات اٹھائے۔
اپوزیشن کا بنیادی اعتراض یہ تھا کہ وقف بورڈ میں غیر مسلم افراد کی تقرری کی جا رہی ہے، جو کہ آئین کے آرٹیکل 26 کے تحت مذہبی امور کی آزادی کے خلاف ہے۔ اپوزیشن لیڈر ملیکارجن کھڑگے نے سوال اٹھایا کہ جب ہندو، سکھ اور عیسائی مذہبی اداروں میں صرف ان کے ہی ماننے والوں کو تقرری کا حق حاصل ہے، تو مسلمانوں کے وقف بورڈ میں غیر مسلموں کو شامل کرنے کی کوشش کیوں کی جا رہی ہے؟ انہوں نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت وقف بورڈ کو کمزور کرنے کی سازش کر رہی ہے۔
کھڑگے نے مزید کہا کہ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) کی رپورٹ میں ان اعتراضات کو نظر انداز کیا گیا، حالانکہ تمام اپوزیشن جماعتوں نے اپنی مخالفت درج کرائی تھی۔ انہوں نے سوال کیا کہ “کیا ہم تعلیم یافتہ نہیں ہیں؟ کیا ہم اپنی کمیونٹی کے مسائل نہیں سمجھ سکتے؟”
مسلم کمیونٹی کے ارکان نے بھی الزام لگایا کہ حکومت اس قانون میں ترمیم کے ذریعے ان کے آئینی حقوق کو سلب کرنا چاہتی ہے اور وقف بورڈ کے کام میں مداخلت کر رہی ہے۔
راجیہ سبھا میں ہنگامے کے باوجود، مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (JPC) نے 15-11 کی اکثریت سے اپنی رپورٹ منظور کر لی، جس میں بی جے پی ارکان کی تجاویز کو شامل کیا گیا۔ اس فیصلے کے بعد راجیہ سبھا میں مزید گرما گرمی دیکھی جا رہی ہے، اور اپوزیشن جماعتیں اس بل کے خلاف سخت مزاحمت کر رہی ہیں۔