نئی دہلی: سپریم کورٹ نے چہارشنبہ کے روز ایک درخواست کی مزید سماعت آئندہ ہفتہ مقرر کرتے ہوئے کہا کہ تعلیم میں کسی بھی بچہ کے ساتھ کوئی امتیاز نہیں برتا جائے گا۔
اس درخواست کے ذریعہ مرکز اور دہلی کی حکومتوں کو یہ ہدایت دینے کی التجا کی گئی تھی کہ شہر میں روہنگیا پناہ گزینوں کو سرکاری اسکولوں اور ہاسپٹلس تک رسائی فراہم کی جائے۔
جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ پر مشتمل بنچ نے ’تعلیم میں کوئی امتیاز نہیں‘ کا نقطہ بتاتے ہوئے کہاکہ عدالت صرف یہ جاننا چاہتی ہے کہ روہنگیا خاندان کہاں اور کس کے مکان میں رہ رہے ہیں اور ان کی تفصیلات کیا ہیں۔
ایک غیرسرکاری تنظیم روہنگیا ہیومن رائٹس انیشیٹیو کی طرف سے پیش ہوتے ہوئے سینئر ایڈوکیٹ کولن گونزالویس نے کہا کہ انھوں نے ایک حلف نامہ داخل کیا ہے، جس میں تفصیلات بتائی گئی ہیں۔ انھوں نے اس بات کی نشاندہی کی کہ روہنگیا پناہ گزینوں کے پاس یو این ایچ سی آر (پناہ گزینوں کے لیے اقوام متحدہ ہائی کمشنر) کارڈس ہیں۔
جسٹس سوریا کانت نے کہا کہ اگر روہنگیا پناہ گزینوں کے پاس یہ کارڈس موجود ہیں تو این جی او کے لیے ان کی تفصیلات فراہم کرنا آسان ہوگا۔ بعد ازاں گونزالویس نے مزید تفصیلات کی فراہمی کے لیے عدالت سے کچھ مہلت مانگی۔ عدالت ِ عظمیٰ نے اس معاملہ کی مزید سماعت 10 دن کے بعد مقرر کی۔
سپریم کورٹ نے 31 جنوری کو این جی او سے کہا تھا کہ وہ عدالت کو اس بات سے واقف کرائے کہ روہنگیا پناہ گزین شہر میں کہاں مقیم ہیں اور انھیں کن سہولتوں تک رسائی حاصل ہے۔ عدالت نے گونزالویس سے کہا کہ وہ ایک حلف نامہ داخل کریں اور دہلی میں روہنگیاؤں کی بستیوں کے بارے میں بتائیں۔
گونزالویس نے کہا کہ این جی او نے روہنگیا پناہ گزینوں کے لیے سرکاری اسکولوں اور ہاسپٹلس تک رسائی فراہم کرنے کی درخواست کی ہے، کیوں کہ آدھار کارڈ نہ ہونے کی وجہ سے انھیں رسائی فراہم کرنے سے انکار کیا جارہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان پناہ گزینوں کے پاس یو این ایچ سی آر کے کارڈس ہیں، اسی لیے ان کے پاس آدھار کارڈس نہیں ہوسکتے، لیکن آدھار پیش نہ کرنے پر انھیں سرکاری اسکولوں اور ہاسپٹلس میں رسائی نہیں دی جارہی ہے۔
گونزالویس نے بتایا کہ روہنگیا پناہ گزین شاہین باغ، کالندی کنج اور کھجوری خاص علاقوں میں مقیم ہیں۔ انھوں نے کہا کہ وہ لوگ دہلی کے شاہین باغ اور کالندی کنج کی جھونپڑ پٹیوں میں اور کھجوری خاص علاقہ میں کرایہ کے مکانات میں مقیم ہیں۔ عدالت ِ عظمیٰ نے کہا تھا کہ اُس نے یہ سوالات اس لیے کیے تھے تاکہ یہ سمجھ سکے کہ آیا یہ لوگ کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
ایسی صورت میں ان کے لیے مختلف راحت فراہم کی جائے گی۔ مفادِ عامہ کی درخواست میں حکام کو یہ ہدایت دینے کی گزارش کی گئی ہے کہ تمام روہنگیا بچوں کو بلالحاظ آدھار کارڈ مفت تعلیم فراہم کی جائے اور انہیں تمام امتحانات بشمول دسویں، بارہویں اور گریجویشن میں شرکت کرنے کی اجازت دی جائے۔ حکومت آئی ڈی پروف کے لیے ان پر دباؤ نہ ڈالے۔