خاتون اگھوری نے پہلے بھی تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کئی مندروں کا دورہ کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ جب تک مندر میں بنے درگاہ کو منہدم نہیں کیا جاتا ہے تب تک اس کی لڑائی نہیں رکے گی۔
تلنگانہ کے ویمولاواڑا واقع تاریخی ’شری راج راجیشور مندر‘ احاطہ میں واقع درگاہ پر جا رہی خاتون ’اگھوری‘ کو پولیس نے حراست میں لے لیا ہے۔ پولیس نے پہلے اسے روکنے کی کوشش کی، لیکن جب ہنگامہ زیادہ بڑھ گیا تو خاتون اگھوری کو راجنا سرسیلا ضلع کے تنگلاپلی منڈل واقع جلیلا چیک پوسٹ سے کار سمیت حراست میں لے لیا۔ واضح ہو کہ خاتون اگھوری گزشتہ کچھ دنوں سے ویمولاواڑا راجیوشور مندر میں درگاہ کو منہدم کرنے کا اعلان کر رہی تھی۔ وہ دو تین دنوں سے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر اس تعلق سے مسلسل اپڈیٹ بھی دے رہی تھی۔
خاتون اگھوری کی سرگرمیوں کے پیش نظر سیکورٹی وجوہات کی بنیاد پر پولیس پہلے ہی مستعد ہو گئی تھی۔ ویمولاواڑا کی جانب جانے والی سڑکوں پر سخت نگرانی رکھی گئی تھی۔ خاتون اگھوری گاؤں سے ہو کر جا رہی تھی تبھی پولیس نے اسے روک لیا اور واپس لوٹ جانے کو کہا۔ پولیس نے اس سے گزارش کی لیکن اگھوری پیچھے نہیں ہٹی۔ وہ مندر احاطہ میں موجود درگاہ پر جانے کی لگاتار ضد کر رہی تھی۔ اس اگھوری کو وہاں موجود لوگوں نے بھی سمجھانے کی کوشش کی لیکن وہ نہیں مانی۔ بعد میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے اگھوری کو حراست میں لینے کے لیے کار سے باہر نکالا لیکن وہ نہیں نکلی۔ بالآخر پولیس نے اسے کار سمیت حراست میں لے لیا۔
قابل ذکر ہے کہ اس سے قبل خاتون اگھوری نے تلنگانہ اور آندھرا پردیش کے کئی مندروں کا دورہ کیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ جب تک مندر میں بنے درگاہ کو منہدم نہیں کیا جاتا، تب تک اس کی لڑائی نہیں رکے گی۔ اس نے یہ بھی کہا تھا کہ ’سناتن دھرم‘ کی حفاظت کرتے ہوئے اسے اپنی جان بھی گنوانی پڑی تو کوئی پرواہ نہیں ہے۔ اس سے قبل بھی خاتون اگھوری نے کہا تھا کہ اس معاملے پر اس نے اپنے گروؤں سے تبادلہ خیال کیا ہے اور وہ خود درگاہ کو منہدم کرے گی۔ اس نے مزید کہا تھا کہ وہ کشمیر سے کنیاکماری تک ہندو مذہب کی حفاظت کے لیے لڑائی کی قیادت کرے گی۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔