بجٹ 2025: ’کسان کریڈٹ کارڈ لِمٹ میں اضافہ، کسانوں کو مقروض بنانے کی سازش‘، کسان لیڈر وی ایم سنگھ کا دعویٰ

کسان لیڈر وی ایم سنگھ نے کہا کہ ’’ایم ایس پی کی گارنٹی (ضمانت) کہاں ہے؟ کسانوں کو قرض دے کر حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے۔ کیا اس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا؟ وہ تو اور زیادہ قرض دار ہو جائیں گے۔‘‘

کسان، تصویر یو این آئیکسان، تصویر یو این آئی
کسان، تصویر یو این آئی
user

مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے عام بجٹ 2025 پیش کر دیا ہے۔ بجٹ میں انہوں نے کسانوں کے لیے بھی کچھ اعلانات کیے ہیں۔ ان میں ’پی ایم دھن-دھنیہ کِرشی یوجنا‘، دال میں خود کفالت، بہار میں مکھانا بورڈ کی تشکیل اور آسام میں یوریا پلانٹ کھولنا شامل ہے۔ ساتھ ہی کسان کریڈٹ کارڈ لِمٹ کو اب 3 لاکھ روپے سے بڑھا کر 5 لاکھ روپے تک کر دیا گیا ہے۔ بجٹ میں کسانوں کے حوالے سے کیے گئے اعلانات پر کسان لیڈر وی ایم سنگھ نے کہا کہ ’’بجٹ میں کسانوں کو قرض دار بنانے کی سازش رچی جا رہی ہے۔ کسانوں کو لون (قرض) دینے کی بات ہو رہی ہے، گرانٹ دینے کی نہیں۔‘‘ علاوہ ازیں کسان لیڈر نے کہا کہ ’’بجٹ میں ایم ایس پی کا ذکر تک نہیں ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی کرنے کی بات کہاں تک پہنچی ہے، مرکزی حکومت اس پر بھی اب تک خاموش ہے۔‘‘

نرملا سیتارمن نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کسانوں کے حوالے سے کہا کہ ’’پی ایم دھن-دھنیہ کرشی یوجنا کے تحت ایسے 100 اضلاع کو منتخب کیا جائے گا جہاں پر زرعی پیداوار کی صلاحیت کم ہے۔ اس سے وہاں پر پیداوار میں اضافہ، کاشتکاری میں تنوع، آبپاشی اور پیداوار کے بعد ذخیرہ اندوزی کرنے میں  مدد ملے گی۔‘‘ ساتھ ہی اس اسکیم سے 1.7 کروڑ کسانوں کو فائدہ ملے گا۔ اس کے دائرے میں کئی طرح کے کسان آئیں گے۔ زراعت کے بہترین ذرائع کو اپنانے پر زور دیا جائے گا۔

واضح رہے کہ نابارڈ (قومی بینک برائے زراعت اور دیہی ترقی) کے مطابق اکتوبر 2024 تک کوآپریٹو بینکوں اور علاقائی دیہی بینکوں نے 167.53 لاکھ کسان کریڈٹ کارڈ جاری کیے تھے۔ ان کریڈٹ کارڈ کی کُل لِمٹ 1.73 لاکھ کروڑ روپے تھی۔ اس میں ڈیری کسانوں کے لیے 10،453.71 کروڑ روپے کریڈٹ لِمٹ کے ساتھ 11.24 لاکھ کارڈ اور مچھلی پالنے والوں کے لیے 341.70 کروڑ روپے کریڈٹ لِمٹ کے ساتھ 65،000 کسان کریڈٹ کارڈ شامل ہیں۔

بہرحال، کسان لیڈر وی ایم سنگھ نے کسانوں کے مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’کسان طویل عرصے سے ایم ایس پی کے لیے لڑ رہے ہیں۔ حکومت نے اس کے لیے کمیٹی بنائی ہے لیکن بجٹ میں اس بابت کچھ نہیں کہا گیا ہے۔ بجٹ میں کسان کہاں پر ہیں، سب سے بڑا سوال یہ ہے۔ ہندوستان تو ایک زرعی ملک ہے یہاں پر کسان کو قرض دینے کی بات ہو رہی ہے۔ لیکن کسانوں کو فصلوں پر مناسب قیمت ملے اس پر حکومت خاموش ہے۔‘‘ ساتھ ہی کسان لیڈر نے کہا کہ ’’ایم ایس پی کی گارنٹی (ضمانت) کہاں ہے؟ کسانوں کو قرض دے کر حکومت اپنی پیٹھ تھپتھپا رہی ہے۔ کیا اس سے کسانوں کو فائدہ ہوگا؟ وہ تو اور زیادہ قرض دار ہو جائیں گے۔‘‘

کسان لیڈر نے آگے کہا کہ حکومت نے اپنے بجٹ میں صرف قرض میں ہی تو اضافہ کیا ہے۔ قرض کی لِمٹ میں تو اضافہ کر دیا ہے لیکن گرانٹ میں کوئی اضافہ نہیں کیا ہے۔ ایک ہی زمین پر کسان کئی بر قرض لیتا ہے اب قرض کی لِمٹ میں اضافے سے کسان کو کیا فائدہ ہوگا۔ مختلف حالات میں قرض کی شرح 3 سے 9 فیصد تک بڑھ جاتی ہے۔ بزنس مین تو قرض لے کر فرار ہو جاتے ہیں لیکن کسان کہاں فرار ہوگا؟ اس کی زمین تو یہیں پر رہے گی۔ کسانوں کو امید تھی کہ بجٹ میں ایم ایس پی کے حوالے سے حکومت کوئی بڑا اعلان کرے گی لیکن بجٹ میں کسانوں کے ہاتھ مکمل طور سے خالی ہیں۔ ایسا محسوس ہوا کہ وزارت خزانہ کے بجٹ میں کسانوں کو قصداً نظر انداز کیا گیا ہے۔

کسان لیڈر نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ ایم ایس پی کی گارنٹی کے لیے قانون پر کوئی بات نہیں ہوئی۔ اس میں اضافہ کی بات تو چھوڑ دیجیے حکومت ’سوامی ناتھن رپورٹ‘ سے دور بھاگتی ہے۔ کسانوں کی آمدنی دوگنی نہیں ہوئی لیکن کسانوں کا قرض دوگنا ہونے کی طرف بڑھ رہا ہے۔ کسانوں کے بچے زراعت سے بھاگ رہے ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ان کے لیے گھاٹے کا سودا ثابت ہو رہا ہے۔ علاوہ ازیں کسان لیڈر وی ایم سنگھ نے کہا کہ کسان کو قرض دار بنایا جا رہا ہے۔ اگر وہ قرض واپس نہیں کرے گا تو اسے نیا قرض نہیں ملے گا۔ کسانوں کو قرض دینے کا حکومت کا براہ راست مقصد ہے بازار کو فروغ دینا۔ کیونکہ جب کسان قرض کی رقم وقت پر ادا نہیں کرے گا تو وہ مصیبت میں آ جائے گا۔ حکومت نے صرف اور صرف بازار کا فائدہ دیکھا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتارمن نے گزشتہ سال جولائی میں بجٹ پیش کرتے ہوئے زرعی شعبے کے لیے کئی اعلانات کیے تھے۔ حکومت نے زراعت اور اس سے منسلک مختلف شعبوں کے لیے 1.25 لاکھ کروڑ روپے منظور کیے تھے۔ اس وقت کہا گیا تھا کہ مرکزی حکومت ایک کروڑ کسانوں کو قدرتی زراعت کے لیے تیار کرے گی۔ 5 ریاستوں میں نئے کسان کریڈٹ کارڈ جاری ہوں گے۔ نابارڈ کے ذریعہ کسانوں کی مدد کی جائے گی۔ دیہی معیشت کو مضبوط کرنے پر حکومت کی توجہ مرکوز رہے گی۔ کسان لیڈر وی ایم سنگھ کے مطابق 2016 میں حکومت نے اعلان کیا تھا کہ اگلے 5 سال میں کسانوں کی آمدنی دوگنی ہو جائے گی۔ اب جب کہ 2025 کا بجٹ پیش ہو گیا ہے اس میں کم از کم اتنا تو بتا دیتے کہ دوگنی آمدنی کا اعلان کہاں تک پہنچا ہے۔ اس اعلان کو پورا ہونے میں مزید کتنے سال اور لگیں گے۔ وزیر خزانہ نے اپنے بجٹ میں کسانوں کی صورتحال کے حوالے سے کچھ نہیں کہا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *