کیجریوال نے گجرات پولیس کے حکم کو شیئر کرتے ہوئے الیکشن کمیشن سے پوچھا’یہ کیا ہو رہا ہے‘

پنجاب پولیس صرف اروند کیجریوال کی سیکورٹی کے لیے آئی تھی، جس میں پنجاب سےپولیس اہلکار موجود تھے، جو کہ قواعد کے خلاف ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

ملک کی راجدھانی دہلی میں پانچ  فروری کو اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اس کو لے کر سیاسی ماحول گرم ہے۔ دریں اثنا، عام آدمی پارٹی کے قومی کنوینر اور دہلی کے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال نے دہلی انتخابات کے لیے گجرات پولیس کے ایس آر پی ایف کے 8 دستے بھیجنے کے حکم پر سوال اٹھائے ہیں۔ سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں، انہوں نے کہا، “گجرات پولیس کا یہ حکم پڑھیں… الیکشن کمیشن نے پنجاب پولیس کو دہلی سے ہٹا کر گجرات پولیس کو تعینات کر دیا ہے۔ کیا ہو رہا ہے؟‘‘

دراصل، گجرات پولس کے حکم کو شیئر کرکے کیجریوال نے الیکشن کمیشن کی سمجھ پر سوال اٹھائے ہیں۔ یہ سرکلر 9 جنوری 2025 کا ہے۔نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے میں درج ہے کہ  دہلی پولیس ذرائع کے مطابق پنجاب پولیس کو الیکشن کمیشن نے نہیں بلایا اور نہ ہی پنجاب پولیس الیکشن ڈیوٹی کے لیے دہلی آئی ہے۔ پنجاب پولیس صرف اروند کیجریوال کی سیکورٹی کے لیے آئی تھی، جس میں پنجاب سے 12 سے 15 پولیس اہلکار موجود تھے، جو کہ قواعد کے خلاف ہے۔

واضح رہے پنجاب کے ڈی جی پی نے سیکورٹی واپس لے لی اور پنجاب پولیس کو دہلی چھوڑنا پڑا کیونکہ اروند کیجریوال دہلی پولیس سے زیڈ پلس سیکورٹی لے رہے تھے۔ اس کے ساتھ وہ پنجاب پولیس سے سیکیورٹی بھی لے رہے تھے۔

اگر گجرات پولیس کی بات کریں تو جب ملک کی ہر ریاست میں انتخابات ہوتے ہیں تو الیکشن کمیشن مختلف ریاستوں کی پولیس کو الیکشن ڈیوٹی کے لیے بلاتا ہے۔ الیکشن کمیشن وزارت داخلہ کو خط لکھتا ہے اور وزارت داخلہ دوسری ریاستوں کے ساتھ رابطہ قائم کرتی ہے اور مسلح پولیس فراہم کرتی ہے۔صرف گجرات کی مسلح پولیس ہی نہیں بلکہ اتراکھنڈ پولیس، کرناٹک پولیس سمیت کئی ریاستوں کی پولیس ان کا کام ہے کہ وہ پولنگ بوتھ پر تعینات رہیں الیکشن کمیشن۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *