نرسمہا نند کے گستاخانہ تبصروں کے خلاف بھوک ہڑتال کا اعلان۔ مولانا قمر غنی عثمانی کا جیل سے صدر جمہوریہ کو مکتوب

نئی دہلی: تحریک ِ فروغِ اسلام کے صدر مولانا قمر غنی عثمانی نے سابرمتی جیل سے صدر جمہوریہ دروپدی مرمو کو ایک مکتوب روانہ کیا ہے اور متنازعہ سادھو یتی نرسنگھانند کی جانب سے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

عثمانی نے اعلان کیا ہے کہ وہ ان گستاخانہ ریمارکس کے خلاف جیل میں بھوک ہڑتال شروع کریں گے۔ گجرات کے انسدادِ دہشت گردی اسکواڈ (اے ٹی ایس) نے جنوری 2022ء میں مولانا عثمانی کو گرفتار کیا تھا۔ ایک 30 سالہ شخص کشن بھرود کے قتل کے سلسلہ میں انھیں گرفتار کیا گیا تھا۔

اے ٹی ایس نے الزام لگایا کہ کشن کو سوشل میڈیا پر مسلمانوں کے خلاف ریمارکس کرنے پر ہلاک کیا گیا۔ دہلی سے تعلق رکھنے والے مولانا عثمانی نے کچھ بیان دیا تھا اور شاید یہی بیان قتل پر اُکسانے کی وجہ بنا ہوگا۔ چہارشنبہ کے روز صدر جمہوریہ کے نام اپنے خط میں عثمانی نے کہا کہ پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کے بارے میں یتی نرسنگھا نند کی نفرت انگیز تقاریر اور گستاخانہ تبصرے سننے کے بعد انھیں دل کا دورہ پڑ گیا۔

انھوں نے لکھا کہ جب تک ان لوگوں کو سلاخوں کے پیچھے نہیں بھیجا جاتا اور ان کے خلاف یو اے پی اے اور این ایس اے کے تحت مقدمات درج نہیں کیے جاتے، میں اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھوں گا۔ ہڑتال کے دوران علاج بھی نہیں کرواؤں گا۔ عثمانی نے ہندوتوا لیڈر پنکی چودھری، ٹی راجہ اور نپور شرما کے خلاف بھی قانونی کارروائی کا مطالبہ کیا۔

انھوں نے مذکورہ قائدین کو دہشت گرد قرار دیا جنہوں نے پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف گستاخانہ تبصرے کیے ہیں۔ ٹی راجہ اور نپور شرما کے تبصروں سے ملک بھر میں بڑے پیمانے پر احتجاج پھوٹ پڑا تھا۔ غنی عثمانی نے کہا کہ ایک جانب وزیر اعظم کو اسلامی ملکوں سے ایوارڈس مل رہے ہیں، جب کہ دوسری جانب ہندوستانی مسلمانوں کو ایذارسانی کی جارہی ہے۔ ان دہشت گردوں کو درجنوں ایف آئی آرس کا سامنا ہے۔

علاوہ ازیں ہائی کورٹ نے بھی اس ضمن میں سخت ہدایات جاری کی ہیں۔ اس کے باوجود ان لوگوں کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔ عثمانی نے کہا کہ ان لوگوں کو ان تبصروں کے سلسلے میں گرفتار کیا گیا تب بھی پولیس کی جانب سے معمولی الزامات عائد کیے جاتے ہیں اور انھیں جلد رہا کیا جاتا ہے۔ دوسری جانب ان کے خلاف آواز اٹھانے والوں کو جھوٹے کیسس میں پھنسایا جاتا ہے اور ان کے مکانات بلڈوزر کے ذریعہ گرا دیے جاتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ ان کے خلاف اور ان کی تنظیم کے اراکین کے خلاف جھوٹے کیسس درج کیے گئے ہیں۔ عثمانی نے گزشتہ تین سال کے دوران جیل میں ہونے والی ناانصافیوں اور امتیاز کے بارے میں بھی لکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جیل انتظامیہ اے ٹی ایس کے دباؤ میں ناانصافی کررہا ہے۔

میں نے اس کی تفصیلات 5-10-2024، 13-12-2024 اور 27-12-2024 کو ٹرائیل عدالت کو بتائی ہیں۔ عثمانی نے لکھا کہ ان کے دونوں پیروں میں تکلیف ہوگئی ہے اور وہ چلنے کے قابل نہیں ہیں۔ انھیں کئی مرتبہ سیول ہاسپٹل لے جایا گیا، لیکن وہاں مناسب علاج نہیں کیا گیا۔ ان کی میڈیکل رپورٹ میں الٹ پھیر کیا گیا ہے، جس کی وجہ سے وہ علاج کے لیے پیرول حاصل کرنے کے قابل نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ گزشتہ 116 دن سے مجھے قید ِ تنہائی میں رکھا گیا۔ 20 جنوری کو دل کا دورہ پڑنے پر مجھے باہر لایا گیا۔ نماز ادا کرنے کے لیے مجھے کرسی تک نہیں دی گئی۔ پھر میں نے بیت الخلاء کی ٹوٹی ہوئی کرسی پر نماز ادا کی۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *