نیشنل کانفرنس یکساں سیول کوڈ کی کسی بھی ایسی تجویز کا ساتھ نہیں دے گی: عمر عبداللہ

[]

سری نگر: جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہماری جماعت دفعہ370کے کیس میں سپریم کورٹ میں مدعی ہے ، ہمارے ممبران پارلیمان نے 5اگست2019کے یکطرفہ ، غیر جمہوری اور غیر آئینی فیصلوں کیخلاف عرضی دائر کی ہے۔

ہم سپریم کورٹ کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ اس نے اس کیس کی سماعت شروع کرنے کا فیصلہ کیا ، ہمیں معلوم ہے کہ فیصلہ راتوں رات نہیں آئے گا لیکن ہم بڑھ چڑھ کر اس کیس کو لڑنے میں شامل رہیں گے اور جموں و کشمیر کے عوام کیلئے انصاف حاصل کرنے کی بھر پور کوشش کریں گے۔

ان باتوں کا اظہار انہوں نے بڈگام میں ایک تقریب کے حاشئے پر ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

ایک اور سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ جموں وکشمیر حکومت کو بے گھروں کو زمینیں فراہم کرنے سے پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ کن لوگوں کو بے گھروں میں گن رہی ہے؟

کیا وہ ان لوگوں کو بھی یہاں زمینیں فراہم کرنے جارہے ہیں جو 2019کے بعد یہاں آئے ہیں کیونکہ ایک منصوبہ بند سازش کے تحت یہاں بہت سارے لوگوں کو بسانے کی کوشش کی جارہی ہے اور ایسے لوگوں کو یہاں زمینیں دینے کی بات ہورہی جن کو یہاں جمعہ جمعہ 8دن بھی نہیں ہوئے تو یہ بالکل ہی ناقابل قبول ہے۔

انہوں نے کہاکہ حکومت کو پہلے اس بات کی وضاحت کرنی چاہئے کہ وہ بے گھر لوگوں کی فہرست کیسے مرتب کررہی ہے ؟ مرکزی حکومت کی طرف سے مجوزہ یکساں سول کوڈ نافذ کرنے سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ایسی کسی بھی تجویز کا ساتھ نہیں دے گی جس سے ملک کے اقلیتوں کو نقصان پہنچے گا۔

انہوں نے کہا کہ پہلے حکومت کی طرف سے تجاویز آنے دیجئے اس کے بعد ہی ہم کچھ کہہ سکتے ہیں لیکن جہاں تک ملک اکثریت پرستی کا دور چلانے کی کوشش کی جارہی ہے اس سے یہ شکوک و شبہات جنم لیتے ہیں کہ ان کے ارادے صحیح نہیں ہیں۔

عمر عبداللہ نے کہا کہ حکومت کو یہ بھی سمجھنانا پڑے جب آزادی کے بعد ملک کے قانون بنائے جارہے تھے اس وقت جواہر لعل نہرو اور اُن کے ساتھیوں نے ملک یکساں سول کوڈ کی بات کی تھی لیکن سنگ پریوار نے اس کی مخالف کی تھی کیونکہ وہ ایسا قانون نہیں چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کی کیا تجاویز رہیں گی اور کس طرح سے سب کو ساتھ لیکر چلیں گے، اس کیلئے ہم انتظار کریں گے اور جہاں تک نیشنل کانفرنس کا سوال ہے ہم ایسے کسی بھی مسودے کا ساتھ نہیں دیں گے جس سے اقلیتوں کو نقصان پہنچنے کا احتمال ہوگا۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *