جبل پور میں مدن محل چوک سے دموہ ناقہ تک ایک فلائی اوور کی تعمیر ہو رہی ہے۔ حال ہی میں فلائی اوور کے ایک حصہ کا افتتاح بھی کیا گیا تھا۔ افتتاح کے 3 روز بعد ہی سڑک میں شگاف دکھائی دینے لگا۔
مدھیہ پردیش کے جبل پور میں تقریباً 1000 کروڑ کی لاگت سے تعمیر ہو رہے ریاست کے سب سے بڑے فلائی اوور میں بدعنوانی کا سنگین معاملہ سامنے آیا ہے۔ اس سلسلے میں کانگریس نے آواز اٹھائی، اور اب کارروائی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ مدھیہ پردیش اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے فلائی اوور کی تعمیر میں لاپرواہی اور خراب مواد کے استعمال کے حوالے سے 4 جنوری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا تھا۔ اس پوسٹ کے بعد ہی ہلچل مچ گئی تھی اور اب چیف انجنیئر کے خلاف کارروائی کی گئی ہے۔ چیف انجینئر کو عہدے سے برخاست کر دیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جبل پور میں مدن محل چوک سے دموہ ناقہ تک ایک فلائی اوور کی تعمیر ہو رہی ہے۔ حال ہی میں فلائی اوور کے ایک حصہ کا افتتاح بھی کیا گیا تھا۔ افتتاح کے 3 روز بعد ہی سڑک میں شگاف دکھائی دینے لگا جس سے بدعنوانی کا صاف پتہ چلتا ہے۔ اس معاملے کا تذکرہ اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل سے کیے گئے ایک پوسٹ میں کیا جس کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ میں ہلچل مچ گئی۔ محکمہ نے فوری طور پر کارروائی کرتے ہوئے سب سے پہلے چیف انجینئر ایس سی ورما کو جبل پور سے ہٹا کر ریوا بھیج دیا۔ اس کے بعد محکمہ تعمیرات عامہ کے چیف انجنیئر کے پی ایس رانا نے 4 رکنی تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جو 15 دنوں کے اندر پورے معاملے کی تحقیقاتی رپورٹ پیش کرے گی۔
اس کارروائی کے بعد بھی اپوزیشن اور مقامی لوگوں نے مدھیہ پردیش کی بی جے پی حکومت کو ہدف تنقید بنایا ہے۔ اپوزیشن لیڈران اور مقامی اشخاص کا کہنا ہے کہ صرف چیف انجینئر کے ٹرانسفر کرنے سے کام نہیں چلے گا، بلکہ مجرموں کو اس بدعنوانی کی سخت سے سخت سزا ملنی چاہیے۔ دیکھنے والی بات یہ بھی ہوگی کہ تحقیقاتی کمیٹی اپنی رپورٹ میں کیا کچھ سامنے لاتی ہے۔ آگے کی کارروائی اس رپورٹ کے سامنے آنے کے بعد ہی ہونے کا امکان ہے۔
واضح رہے کہ اپوزیشن لیڈر امنگ سنگھار نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے 4 جنوری کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر جو پوسٹ کیا تھا، اس میں لکھا تھا کہ ’’مدھیہ پردیش میں بدعنوانی کی نئی نئی عبارتیں لکھی جا رہی ہیں۔ جبل پور میں 800 کروڑ کی لاگت سے تعمیر کیے گئے فلائی اوور کی سڑک ٹوٹ رہی ہے۔ یہ وزیر اور وزیر اعلیٰ کی ناک کے نیچے ہو رہی بدعنوانی ہے یا پورا گول مال؟‘‘ وہ مزید لکھتے ہیں کہ ’’افسر اور ٹھیکیدار روز نئے نئے کارنامے انجام دے رہے ہیں اور مون یادو صرف تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ ایک طرف جہاں ریاست لاکھوں کروڑوں کے قرض کی زد میں ہے وہیں عوام کے پیسوں کا بدعنوانی میں غلط استعمال نہیں ہونا چاہیے۔‘‘
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔