تعلیمی سال 25-2024 کے لیے جمعیۃ علماء ہند اور ایم ایچ اے مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند نے اسکالرشپ کا اعلان کیا۔
نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے جمعیۃ علماء ہند کے ہیڈکوارٹر میں تعلیمی سال 25-2024 کے لیے آج اسکالرشپ کا باضابطہ اعلان کر دیا۔ جمعیۃ علماء ہند اور مولانا حسین احمد مدنی چیریٹیبل ٹرسٹ دیوبند 2012 سے اہلیت کی بنیاد پر منتخب کردہ غریب طلبا کو اسکالرشپ فراہم کر رہی ہے۔ اسی منصوبہ کے تحت ہر سال انجینئرنگ، میڈیکل اور جرنلزم وغیرہ شعبہ یا کسی بھی ٹیکنیکل و پروفیشنل کورس میں پڑھ رہے معاشی طور سے کمزور ایسے طلبا کو اسکالرشپ دی جاتی ہے جنھوں نے گزشتہ سال کے امتحان میں کم از کم 75 فیصد نمبرات حاصل کیے ہوں۔ رواں مالی سال 25-2024 کے لیے اسکالرشپ فارم جمع کرنے کی آخری تاریخ 15 جنوری 2025 ہے۔ اسکالرشپ کے لیے فارم ویب سائٹ www.jamiatulamaihind.com سے ڈاؤنلوڈ کیے جا سکتے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ تعلیمی سالوں کے دوران مختلف کورسز میں منتخب کردہ 925 طلبا کو اسکالرشپ دی گئی تھی، جن میں ہندو طلبا بھی شامل تھے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ جمعیۃ علماء ہند مذہب کی بنیاد پر کوئی کام نہیں کرتی۔ اہم بات یہ ہے کہ طلبا کی بڑھتی ہوئی تعداد کو دیکھتے ہوئے اب اسکالرشپ کی مجموعی رقم بڑھا کر 2 کروڑ روپے کر دی گئی ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے اس تعلق سے کہا کہ ’’ان اسکالرشپس کا اعلان کرتے ہوئے ہمیں بہت خوشی ہو رہی ہے کہ ہماری اس چھوٹی سی کوشش سے بہت سے ایسے ذہین اور محنتی بچوں کا مستقبل کسی حد تک بہتر ہو سکتا ہے جنھیں معاشی مشکلات کے سبب اپنی تعلیم کو جاری رکھنے میں سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘
مولانا ارشد مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں جس طرح کا مذہبی و نظریاتی جنگ شروع ہو چکا ہے، اس کا مقابلہ کسی اسلحہ یا ٹیکنالوجی سے نہیں کیا جا سکتا، بلکہ اس جنگ میں کامیابی حاصل کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم اپنی نئی نسل کو اعلیٰ تعلیم سے آراستہ کر کے اس لائق بنا دیں کہ وہ اپنے علم کے ہتھیار سے اس نظریاتی جنگ میں مخالفین کو شکست دے سکیں۔ مولانا مدنی نے مزید کہا کہ تعلیم کے بغیر آج کی دنیا میں کوئی بھی قوم ترقی نہیں کر سکتی۔ جدید اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ ہمیں بچوں کو مذہبی و اخلاقی تعلیم بھی دینی چاہیے تاکہ وہ آگے چل کر اپنی سرگرم زندگی میں ایک کامیاب انسان کے ساتھ ساتھ اخلاق مند انسان بھی بن سکیں۔ ہمیں ایسے اسکولوں و کالجوں کی بے حد ضرورت ہے جن میں دینی ماحول میں ہمارے بچے جدید اعلیٰ تعلیم بغیر کسی رخنہ اور تفریق کے حاصل کر سکیں۔
مولانا ارشد مدنی نے قوم کے بااثر لوگوں سے اپیل کی کہ جن کو اللہ نے دولت دی ہے، وہ زیادہ سے زیادہ لڑکے اور لڑکیوں کے لیے الگ الگ ایسے اسکول و کالج بنائیں جہاں بچے دینی ماحول میں آسانی سے اچھی تعلیم حاصل کر سکیں۔ ارتداد کو خطرناک بتاتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف اسے انتہائی منصوبہ بند طریقے سے شروع کیا گیا ہے، جس کے تحت ہماری بچیوں کو ہدف بنایا جا رہا ہے۔ اگر اس فتنہ کو روکنے کے لیے فوراً قدم نہ اٹھایا تو آنے والے دنوں میں حالات خطرناک ہو سکتے ہیں۔ انھوں نے زور دے کر کہا کہ اس فتنے کو ’کو-ایجوکیشن‘ کے سبب قوت مل رہی ہے اور ہم نے اسی لیے اس نظام کی مخالفت کی تھی اور تب میڈیا نے ہماری اس بات کو منفی انداز میں پیش کرتے ہوئے یہ تشہیر کیا تھا کہ مولانا مدنی لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف ہیں۔ حالانکہ ہم ’کو-ایجوکیشن‘ کے مخالف ہیں، لڑکیوں کی تعلیم کے خلاف نہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔