کانگریس کی ناکامیوں کو اجاگر کرنے والے کیلنڈر اور پوسٹر کی رسم اجرائی

حیدرآباد، 6 جنوری (پریس نوٹ ) بی آر ایس کے ورکنگ صدر کے ٹی راما راؤ اور سابق وزیر ٹی ہریش راؤ نے پیر کو تلنگانہ بھون میں بی آر ایس دور حکومت میں اقلیتی بہبود پر ہوئے کاموں پر مبنی 2025 کیلنڈر جاری کیا، جسے سینئر لیڈر شیخ عبداللہ سہیل نے تیار کیا ہے۔

 

یہ کیلنڈر بی آر ایس حکومت کے گزشتہ دس سالوں میں نافذ کردہ فلاحی اسکیموں پر روشنی ڈالتا ہے اور بی آر ایس کے سربراہ کے چندر شیکھر راؤ کے اقوال شامل ہیں۔ کیلنڈر کے ہر صفحے پر  شادی مبارک اسکیم، اقلیتی رہائشی اسکولز و کالجز، اور مسلم رہنماؤں کی اہم عہدوں پر تقرری جیسی کامیابیوں کو دکھایا گیا ہے،

 

جن میں نائب وزیر اعلیٰ اور وزیر داخلہ شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، کیلنڈر میں سیکریٹریٹ میں مساجد کی تعمیر، جامعہ نظامیہ آڈیٹوریم کی تزئین و آرائش، انیس الغربا کی بحالی، اور رمضان گفٹس کی تقسیم جیسے اہم اقدامات بھی نمایاں کیے گئے ہیں۔

 

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے بی آر ایس رہنماؤں نے اقلیتوں کو بااختیار بنانے کو پارٹی کی ذمہ داری قرار دیتے ہوئے شمولیتی حکمرانی اور سماجی انصاف پر زور دیا۔ انہوں نے تعلیم کو سب کے لیے قابل رسائی بنانے کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور کہا کہ ترقی شمولیتی ہونی چاہیے، تاکہ ہر طبقہ مستفید ہو سکے۔

 

تقریب میں سابق نائب وزیر اعلیٰ محمود علی اور دیگر سینئر رہنما بھی شریک ہوئے۔

 

 

میڈیا سے بات کرتے ہوئے عبداللہ سہیل نے سابق بی آر ایس حکومت کی اقلیتوں کی ترقی کے لیے دہائی بھر کی کوششوں کی تعریف کی۔ انہوں نے کہا کہ پہلے دور میں مسلم نائب وزیر اعلیٰ اور دوسرے دور میں وزیر داخلہ کی تقرری نے اقلیتوں کو بااختیار بنانے کی مثال قائم کی۔ سہیل نے مزید کہا کہ کئی مسلمانوں کو ایم ایل سی اور مختلف کارپوریشنز کے سربراہ کے طور پر نامزد کیا گیا، جو شمولیتی حکمرانی کے بی آر ایس کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

 

تاہم، سہیل نے کانگریس حکومت پر سخت تنقید کی، جس کی قیادت چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کر رہے ہیں۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس نے اقلیتوں کے ساتھ ناانصافی کی ہے اور بی آر ایس کی جانب سے نافذ کردہ فلاحی اسکیموں کو ختم کر دیا ہے۔

 

اس موقع پر کانگریس حکومت کی مبینہ ناکامیوں پر مبنی ایک پوسٹر بھی جاری کیا گیا۔ پوسٹر میں کئی فرقہ وارانہ تشدد کے واقعات، جیسے سنگاریڈی اور دولت آباد کے فسادات، سوریہ پیٹ میں مسلم نوجوانوں پر حملے، مسجدِ حبیب انیسا کی بے حرمتی، اور دیگر واقعات کو اجاگر کیا گیا۔

 

پوسٹر میں مزید الزامات شامل تھے، جیسے ایک سال کے اقتدار کے باوجود کسی مسلمان کو وزیر کے طور پر نامزد نہ کرنا، چارمینار کو ریاستی لوگو سے ہٹانے کی تجویز، سرکاری دستاویزات میں حیدرآباد کو “بھاگیہ نگر” قرار دینا شامل ہیں

 

عبداللہ سہیل نے کہا کہ بی آر ایس ریاست بھر میں بیداری پروگرامس منعقد کرکے کانگریس حکومت کی ناکامیوں کو عوام کے سامنے لاتی رہے گی۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *