اسرو نے اسپیڈکس مشن کے تحت ہونے والی ڈاکنگ کو 9 جنوری تک کے لیے کیا ملتوی

اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے کہا ہے کہ ’’اگر ہندوستان کو چندریان-4 بھیجنا ہے، خلائی اسٹیشن بنانا ہے اور کسی ہندوستانی کو چاند پر بھیجنا ہے تو ڈاکنگ میں مہارت حاصل کرنا ایک ضرروی قدم ہے۔‘‘

اسرو کا نیا مشن / تصویر بشکریہ / @ISROاسرو کا نیا مشن / تصویر بشکریہ / @ISRO
اسرو کا نیا مشن / تصویر بشکریہ / @ISRO
user

ہندوستانی خلائی ایجنسی اسرو نے جانکاری دی ہے کہ اس نے اپنے اسپیڈکس مشن کے تحت ہونے والے ڈاکنگ ٹیسٹ کو فی الحال ملتوی کرنے کا  فیصلہ کیا ہے۔ دراصل پہلے یہ ٹیسٹ 7 جنوری کو ہونا تھا لیکن اب یہ 9 جنوری کو کیا جائے گا۔ حالانکہ اسرو نے کی جانب سے ٹیسٹ ملتوی کرنے کی وجہ کا خلاصہ نہیں کیا گیا ہے۔ زمینی سائنس کے مرکزی وزیر ڈاکٹر جتیندر سنگھ نے اسپیڈکس مشن کو ’ہندوستانی ڈاکنگ تکنیک‘ کا نام دیا تھا۔ یہ پورے طور پر ہندوستانی مشن ہے اور ہندوستان پہلی بار ڈاکنگ ٹیسٹ کرنے جا رہا ہے۔

ڈاکنگ مشن کے تحت خصوصی طور پر تیار کیے گئے 2 سیٹلائٹس کو نچلی مدار میں شامل کیا جائے گا۔ اب تک صرف روس، امریکہ اور چین نے اس پیچیدہ ٹیکنالوجی میں مہارت حاصل کی ہے اور اب تک کسی بھی ملک نے اس مشن کی پیچیدگیوں کو شیئر نہیں کیا ہے۔ اب ہندوستان خود کے بل پر اس کارنامے کو انجام دینے کی تیاری کر رہا ہے۔ قریب 28،800 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کر رہے 2 سیٹلائٹ کو جوڑا جائے گا۔ ٹیسٹ کے تحت سینسر کے ایک سیٹ کا استعمال کر کے سیٹلائٹس کی رفتار کو دھیما کیا جائے گا اور پھر انہیں ایک ساتھ جوڑ دیا جائے گا۔ واضح ہو کہ اسرو نے پہلے ہی ہندوستانی ڈاکنگ میکانزم پر پیٹنٹ لے لیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ ڈاکنگ ایک پیچیدہ اور مشکل تکنیک ہے کیونکہ دونوں سیٹلائٹ کو مدار میں رکھنا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ انہیں ایک دوسرے سے ٹکرانا بھی نہیں ہے۔ اسرو کے سربراہ ایس سومناتھ نے کہا ہے کہ ’’اگر ہندوستان کو چندریان-4 بھیجنا ہے، خلائی اسٹیشن بنانا ہے اور کسی ہندوستانی کو چاند پر بھیجنا ہے تو ڈاکنگ میں مہارت حاصل کرنا ایک ضرروی قدم ہے۔‘‘ واضح ہو کہ ڈاکنگ اور اَن ڈاکنگ کے بعد یہ سیٹلائٹس 2 سال تک زمین کے مدار میں کام کرتے رہیں گے۔ ان سیٹلائٹس کا کام الگ الگ ہوگا جیسے تصویر لینا، زمین کے وسائل کے بارے میں معلومات اکٹھا کرنا اور دیگر سائنسی کام کرنا۔ ایس ڈی ایکس 01 میں ایک ہائی رزولوشن کیمرا (ایچ آر سی) ہے۔ جب کہ ایس ڈی ایکس 02 میں 2 پے لوڈ ’منی ایچر ملٹی اسپیکٹرل‘ (ایم ایم ایکس) اور ’ریڈی ایشن مانیٹر‘ (ریڈمان) ہے۔ یہ پے لوڈ ہائی رزولوشن کی تصاویر، قدرتی وسائل کی نگرانی، نباتیات کا مطالعہ اور خلا میں ریڈی ایشن کی پیمائش کریں گے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *