شہید قاسم سلیمانی، استکبار سے جنگ کے استاد اور مقاومت کے معمار

مہر خبررساں ایجنسی، بین الاقوامی ڈیسک: 2 جنوری کو سپاہ پاسداران انقلاب کی ذیلی شاخ القدس فورس کے سابق سربراہ شہید جنرل قاسم سلیمانی کی پانچویں برسی ہے۔ جنرل قاسم سلیمانی کو 2 جنوری 2020 جمعہ کے دن علی الصبح بغداد ائیرپورٹ پر امریکی ڈرون طیارے نے میزائل حملے میں شہید کردیا۔

شہید قاسم سلیمانی کی قربانیوں اور خدمات کے بارے میں صوبہ ہرمزگان کے شہر بندرعباس میں ایک کانفرنس ہوئی جس میں مقررین نے شہید جنرل قاسم سلیمانی کی مقاومت کے لئے خدمات اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کردار پر روشنی ڈالی۔

اس موقع پر صوبہ ہرمزگان کے نمائندہ مجلس خبرگان رهبری آیت اللہ محسن ابراہیمی نے مہر نیوز کے نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ شہید حاج قاسم سلیمانی انقلاب کی تاریخ میں ایک نمایاں شخصیت ہیں جنہوں نے اسلامی انقلاب کے بارے میں درست تشخیص حاصل کی اور اس تشخیص کو برقرار رکھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بہت سے لوگ شہید حاج قاسم کی بہادری کو ان کی اہم خصوصیت سمجھتے ہیں، مگر ہمیں ان کی بہادری کے اصل منبع پر غور کرنا چاہیے۔ وہ چیز جس نے شہید حاج قاسم کو جنگ کے میدان میں ثابت قدم رکھا، وہ ان کا خدا پر ایمان تھا۔

خبرگان رهبری کے رکن نے کہا کہ اگر ہم معاشرے میں شہید حاج قاسم جیسے افراد کی تربیت کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں عوام کے ایمان کو مضبوط بنانے پر توجہ دینی ہوگی۔ ایمان بہادری اور نیک عمل کو جنم دیتا ہے اور آخرکار یہ دائمی کامیابی اور سعادت کی طرف لے جاتا ہے۔

آیت اللہ ابراہیمی نے اس بات پر زور دیا کہ شہید قاسم سلیمانی آج ایک مکتب فکر بن چکے ہیں۔ حاج قاسم نے خطے میں عوام مخصوصا جوانوں کو مقاومت کی منطق سے آگاہ کیا۔ آج ہم دیکھ رہے ہیں کہ کچھ لوگ اس منطق سے دور ہو کر اپنے ملکوں میں عدم استحکام پیدا کرچکے ہیں اور شکست کھا گئے ہیں۔ انہوں نے اپنی کامیابیوں اور عوامی حمایت کو کھودیا کیونکہ وہ بھول گئے کہ حاج قاسم نے ان کے لیے کس راستے کی بنیاد رکھی تھی۔

انہوں نے مزید کہا کہ اگر دشمن یہ سوچیں کہ شہید سلیمانی کی شہادت کے بعد ان کا راستہ ختم ہو گیا ہے تو ان کی غلط فہمی ہے۔ شہید حاج قاسم ایک شخص تھے اور شہید ہوگئے لیکن ہزاروں حاج قاسم ان کے راستے پر تربیت پا رہے ہیں، وہ حاج قاسم جو ولی فقیہ کے حکم کے منتظر ہیں اور علاقے میں استحکام واپس لانے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ہرمزگان کے گورنر کے سیاسی مشیر احسان کامرانی نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی اس دور میں پروان چڑھے جب لوگوں کی خدمت کو سربلندی کا باعث سمجھا جاتا تھا۔ انہوں نے زندگی کے ہر شعبے میں عوام اور انقلاب اسلامی کی خدمت کو اپنا شعار بنالیا۔ شہید حاج قاسم نے شہداء کو دیکھا، ان کے ساتھ زندگی گزاری اور شہید ہونے کا راز ان شہداء کے ساتھ گزارے گئے وقت سے جانا۔

انہوں نے کہا کہ شہید قاسم سلیمانی ایک مکتب فکر بن گئے اور شہید بہشتی کی طرح ایک امت بن گئے۔ آج عالمی سطح پر ان کی عظمت کا اعتراف کیا جاتا ہے۔ شہید سلیمانی نے نہ صرف ایران کے لیے بلکہ پوری دنیا کے لیے امن قائم کیا۔ انہوں نے دنیا کو مزاحمت کے منطق کا درس دیا۔

کامرانی نے کہا کہ داعش نے خطے کے مختلف ممالک میں کئی خوفناک جرائم کیے۔ شہید حاج قاسم سلیمانی اور مقاومتی جوانوں کی جدوجہد کے نتیجے میں یہ دہشت گرد گروہ شام اور عراق میں نابود ہوگیا اور دنیا کو اس ناسور سے نجات دلادی۔ اگر شہید سلیمانی اور ان کے ساتھیوں کی قربانیاں نہ ہوتیں تو آج داعش کئی ممالک خاص طور پر یورپ اور امریکہ کے مرکز میں بھی بھی رعب و وحشت پھیلاتی اور دنیا کی سیکیورٹی اور سلامتی کو سنگین خطرات کا سامنا ہوتا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *