امریکہ: حکومتی دفاتر کے بند ہونے کا خطرہ، شٹ ڈاؤن کا اندیشہ

[]

امریکہ: حکومتی دفاتر کے بند ہونے کا خطرہ، شٹ ڈاؤن کا اندیشہ

 

واشنگٹن: امریکی حکومت کے پاس فنڈز ختم ہونے میں صرف ایک دن باقی رہ گیا ہے، اور کانگریس شارٹ ٹرم فنڈنگ پلان بنانے کے لیے جدوجہد کر رہی ہے۔ نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ ممکنہ بل کے خلاف مزاحمت کے بعد متعدد حکومتی دفاتر کے بند ہونے کا خطرہ پیدا ہوگیا ہے۔ اگر 20 دسمبر تک کانگریس نیا بل پاس نہ کر سکی تو 21 دسمبر سے کئی سرکاری دفاتر فنڈز کی کمی کی وجہ سے بند ہو جائیں گے، جسے سرکاری طور پر “شٹ ڈاؤن” کہا جاتا ہے۔

 

جمعرات کی رات ریپبلکنز کی جانب سے پیش کردہ نظر ثانی شدہ فنڈنگ پلان، جو شٹ ڈاؤن کو روک سکتا تھا، ایوان میں منظور نہیں ہو سکا۔ بل کی منظوری کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت تھی، لیکن 38 ریپبلکنز نے بیشتر ڈیموکریٹس کے ساتھ مل کر اس کے خلاف ووٹ دیا۔

 

نو منتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے ریپبلکن ہاؤس اسپیکر مائیک جانسن کے ڈیموکریٹس کے ساتھ کیے گئے سابقہ فنڈنگ معاہدے کو ناکام بنا دیا تھا۔ ٹرمپ کی مخالفت کے بعد، ٹیکنالوجی کے ارب پتی ایلون مسک نے بھی اس معاہدے پر سخت تنقید کی۔

 

ٹرمپ کی طرف سے پیش کردہ نئے بل میں حکومتی فنڈنگ کو قرض کی حد کے دو سال کے معطل کیے جانے سے منسلک کیا گیا ہے، جو حکومت کے قرض لینے کی صلاحیت کو محدود کرتا ہے۔ ایوان میں اقلیتی رہنما حکیم جیفریز، جو چیمبر کے سرکردہ ڈیموکریٹ ہیں، نے اس تجویز کو “مضحکہ خیز” قرار دیا۔

 

کیا ہوگا اگر بل منظور نہ ہوا؟

حکومت کے موجودہ فنڈز 20 دسمبر کی رات کو ختم ہو رہے ہیں۔ اس کے بعد کانگریس کرسمس کی تعطیلات تک بند رہے گی۔ اگر اس سے پہلے فنڈنگ سے متعلق بل منظور نہ ہوا تو ہزاروں سرکاری ملازمین کو چھٹی پر بھیجنا ہوگا اور متعدد خدمات کو معطل کرنا پڑے گا۔ش

 

ٹ ڈاؤن کیا ہوتا ہے؟

شٹ ڈاؤن اس وقت ہوتا ہے جب حکومت کو چلانے کے لیے درکار فنڈز ختم ہو جائیں۔ اگر امریکی کانگریس فنڈنگ بل پاس نہ کرے تو بہت سی سرکاری خدمات معطل ہو جائیں گی۔ اس سے قبل، ٹرمپ کے دور حکومت میں 35 دن تک شٹ ڈاؤن رہا تھا، جس کے دوران تقریباً 8 لاکھ سرکاری ملازمین نے بغیر تنخواہ کے کام کیا تھا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *