محمد علی شبیر کے خانوادہ کی تقریب شادی گنگا جمنی اتحاد اور ہمہ مسلکی نمائندوں کی موجودگی کے باعث پرُ اثر

[]

محمد علی شبیر کے خانوادہ کی تقریب شادی گنگا جمنی اتحاد اور ہمہ مسلکی نمائندوں کی موجودگی کے باعث پرُ اثر

فروعی اختلافات کو چھوڑ کر تمام مسالک کے ایک جگہ جمع ہونے کا قابل دید منظر 

نظام آباد:12/ڈسمبر (اردو لیکس)جناب محمد علی شبیر مشیر حکومت تلنگانہ کے خانوادہ کی تقریب شادی کے موقع پر گنگا جمنی تہذیب اور ہمہ مسالک کے نمائندوں کی شرکت کے باعث تقریب میں متاثر کن مناظر کا مشاہدہ کیا گیا۔

 

جناب محمد علی شبیر کے برادر خورد جنا ب محمد نعیم کے فرزند محمد فیصل کے ولیمہ کے موقع پر ریاستی گورنر وشنودیو ورما، ریاستی چیف منسٹر ریونت ریڈی، ڈپٹی چیف منسٹر بھٹی ورکامارکا، ریاستی وزراء، صدر پردیش کانگریس کمیٹی مہیش کمارگوڑ کے علاوہ بی جے پی کے ریاستی ذمہ داروں، اراکین اسمبلی، سی پی آئی، سی پی ایم، مجلس، بی آرایس قائدین اور سابق وزراء، بیورو کریٹس، آئی اے ایس، آئی پی ایس عہدیداروں، ممتاز صنعتکاروں، اخبارات سے وابستہ مدیران نے جہاں شرکت کی

 

وہیں اس تقریب میں جمیع علماء و مشائخین دینی جماعتوں سے وابستہ علماء دین بھی موجود تھے۔ جن میں قابل ذکر شیخ الجامعہ نظامیہ مفتی خلیل احمد، شاہ جمال الرحمن، جناب سادات پیر بغدادی، مفتی صادق محی الدین فہیم، مولوی خلیق صابر سکریٹری جمعیۃ العلماء، مفتی ذبیر قاسمی (جمعیۃ العلماء ارشد مدنی گرو پ)، اہلحدیث، مشائخین عظام، مفتی معراج الدین ابرار اور تمام ہی ملی قائدین شریک تھے۔ تقریب میں تمام مسالک کے ذمہ داروں کی موجودگی سے اس احساس کا اظہار ہوا

 

کہ ایک طرف تمام ہی طبقات میں یکساں مقبول جناب محمد علی شبیر کی شخصیت ان افراد کو بلاوابستگی سیاسی جماعت و مسلک ایک جگہ جمع کردیا واضح رہے کہ جناب محمد علی شبیر ایک معروف اور ہر دلعزیز شخصیت کی حیثیت سے تمام ہی طبقات میں احترام کی نظر سے دیکھے جاتے ہیں۔

 

بالخصوص مسلمانوں کی بڑی تعداد میں اس تقریب میں موجود نے محسوس کیا کہ مسلمانوں کے تمام طبقات میں اختلافی مسائل اور فروعی امور کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملی اتحاد کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے تاکہ مسلمانوں میں ایکدوسرے کا باہمی احترام اور ملی جذبہ کو فروغ دیا جاسکے۔

 

جس طرح تمام مسالک کے ذمہ داروں نے ایک ٹیبل پر بیٹھ کر ایک ساتھ تناول طعام میں شامل تھے۔ اسی طرح اعتدال کے ساتھ تمام اختلافات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ملی مسائل کو پروان چڑھانے کی ضرورت ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *