اچانک اموات کی وجہہ کورونا ویکسین نہیں۔ تحقیقاتی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش

[]

نئی دہلی: مرکزی وزیر صحت جگت پرکاش نڈا نے  راجیہ سبھا میں بتایا کہ انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) کے تحقیق سے یہ واضح ہوا ہے کہ کورونا ویکسین لگوانے سے ہندوستان میں نوجوانوں اور بالغوں میں اچانک موت کا خطرہ نہیں بڑھتا۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ایم آر کی تحقیق کے مطابق کورونا ویکسین سے ایسی اموات کے امکانات کم ہو سکتے ہیں۔

 

اس تحقیق کے ذریعے ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کی گئی ہے کہ گزشتہ چند برسوں کے دوران ہندوستان میں نوجوانوں اور بالغوں کی اچانک اموات کا تعلق کورونا ویکسی نیشن سے تھا۔ آئی سی ایم آر کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ایپیڈمیولوجی نے 18 سے 45 سال کے اُن افراد پر یہ تحقیق کی جو صحت مند تھے اور انہیں کوئی بیماری نہیں تھی لیکن یکم اکتوبر 2021 سے 31 مارچ 2023 کے درمیان نامعلوم وجوہات کی بنا پر اچانک انتقال کر گئے۔

 

یہ تحقیق 19 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے 47 اسپتالوں میں کی گئی۔ تحقیق کے دوران 729 ایسے افراد کے نمونے لیے گئے جن کی اچانک موت ہوئی تھی اور 2916 ایسے افراد کے نمونے لیے گئے جو دل کے دورے کے بعد بچا لیے گئے تھے۔ تحقیق کے نتائج سے پتہ چلا کہ کووڈ 19 ویکسین کی کم از کم ایک یا دو خوراکیں لینے سے اچانک موت کے امکانات نمایاں طور پر کم ہو جاتے ہیں۔تحقیق میں کئی عوامل کی نشاندہی کی گئی ہے جو اچانک موت کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں

 

جن میں موت سے پہلے 48 گھنٹوں کے دوران زیادہ شراب نوشی، منشیات کا استعمال یا حد سے زیادہ جسمانی سرگرمی (مثلاً جم میں ورزش) شامل ہیں۔مرکزی وزیر صحت نڈا نے کہا کہ تحقیق سے واضح ہوا ہے کہ کووڈ ویکسی نیشن اور اچانک اموات کے درمیان کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے بجائے، کووڈ اسپتال میں داخلے کی تاریخ، خاندان میں اچانک اموات کی تاریخ اور طرز زندگی کے کچھ عوامل کو ان اموات کی وجہ بتایا گیا ہے۔

 

ویکسی نیشن کے مضر اثرات کو ٹریک کرنے کے لیے ایک مضبوط نظام، ‘ایڈورس ایونٹ فالوونگ امیونائزیشن’ (اے ای ایف آئی) بنایا گیا ہے۔ وزیر نے کہا کہ ویکسی نیشن مراکز پر انفیلیکسیس کٹس فراہم کی گئی ہیں اور ویکسی نیشن کے بعد افراد کو 30 منٹ تک مشاہدے میں رکھا جاتا ہے۔ اس کے علاوہ، ویکسین کے مضر اثرات کی رپورٹنگ بڑھانے کے لیے ریاستوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں۔

 

کووڈ ویکسین کے مضر اثرات کا معاملہ سپریم کورٹ بھی پہنچا تھا۔ 14 اکتوبر کو سپریم کورٹ نے خون کے تھکے جمنے جیسے اثرات کے الزامات کو رد کیا۔ عدالت نے کہا کہ یہ عرضیاں صرف سنسنی پیدا کرنے کے لیے دائر کی گئی تھیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *