ہندوستانی نرس نمشا پریا کو یمن میں سنائی گئی موت کی سزا

یمن میں قتل کے ایک مقدمے میں ملوث ہندوستانی نرس نِمشا پریا کو یمنی صدر رشید العلیمی نے موت کی سزا سنائی ہے۔ نمشا پریا کا تعلق کیرالا سے ہے اور وہ 2017 سے یمن کی جیل میں مقید قید ہیں۔ ہندوستانی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وہ نمشا کو بچانے کے لئے ہر ممکنہ کوشش کر رہی ہے۔

 

بتایا گیا ہے کہ نمشا پریا نے نرسنگ کا کورس مکمل کرنے کے بعد 2008 میں ملازمت کے لئے یمن روانہ ہوئی اور وہیں ملازمت شروع کی۔ 2011 میں وہ ہندستان واپس آئیں اور تھامس نامی شخص سے شادی کی۔ شادی کے بعد وہ یمن واپس گئیں اور وہاں کلینک کھولنے کی خواہش ظاہر کی۔

 

تاہم یمن کے قوانین کے تحت کلینک کے قیام کے لیے مقامی شہری کو  بزنس پارثنر  بنانا ضروری ہے ۔ اس شرط کو پورا کرنے کے لئے نمشا اور ان کے شوہر تھامس نے طلال المحضی نامی شخص کو اپنا بزنس پارثنر بنایا اور ایک میڈیکل سنٹر قائم کیا۔

 

کچھ عرصے بعد، جب نمشا ایک  تقریب میں شرکت کے لیے ہندستان آئیں، تو ان کے شوہر اور بیٹی کیرالا میں ہی مقیم ہوگئے، لیکن نمشا تنہا یمن واپس چلی گئیں۔ اس دوران، ان کے پارٹنر المحضی پر الزام ہے کہ اس نے نمشا کو دھوکہ دیا، ان سے رقم ہتھیالی، اور انہیں ہراساں کیا۔ اور اس کا پاسپورٹ چھین لیا۔

 

جس سے پریشان ہو کر پاسپورٹ حاصل کرنے کے لئے نمشا نے اپنے پارٹنر کو نیند کا انجکشن لگا دیا لیکن اس سے پارٹنر کی موت ہوگئی ۔ نمشا نے یمنی شخص کی نعش کو ٹھکانے لگا کر فرار ہونے کی کوشش کے دوران پکڑی گئی ۔اور اسے جیل ہوگئی ۔

 

یمن میں ایک خاص قانون کے تحت، اگر مقتول کے گھر والوں کو مالی معاوضہ ادا کیا جائے تو مجرم کو معافی مل سکتی ہے۔ نمشا کے گھر والوں نے 40 ہزار ڈالر (تقریباً 34 لاکھ بھارتی روپے) جمع کیے تھے تاکہ المحضی کے گھر والوں کو دیا جا سکے۔

 

تاہم، نمشا کی والدہ نے الزام لگایا کہ یمن میں موجود بھارتی سفارت خانے کے وکیل عبدالعمر نے مزید 20 ہزار ڈالر کا مطالبہ کیا، جس کی وجہ سے مذاکرات تعطل کا شکار ہوگئے۔

 

نمشا کے گھر والوں کا کہنا ہے کہ ان کی بیٹی کو ایک ایسے شخص نے پریشان کیا اور دھوکہ دیا جو اسے اپنی بیوی کے طور پر پیش کر رہا تھا۔ نمشا کو اس مشکل صورت حال سے نکالنے کے لیے بھارتی حکومت اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *