[]
File photo
نئی دہلی: ملک میں بڑھتی بیرروزگاری کی وجہ سے بڑی تعداد میں نوجوان بیرون ممالک ملازمت کرنے پر مجبور ہو رہے ہیں۔ اس معاملے میں وزیر اعظم نریندرمودی سمیت بی جے پی کے سرکردہ قائدین کا یہ دعویٰ ہے کہ موجودہ حکومت کی کارکردگی کے سبب بیرون ممالک میں بہ آسانی مواقع میسر ہو رہے ہیں
اور نوجوانوں کو روزگار فراہم ہو رہا ہے لیکن صورتحال بالکل مختلف ہے۔ اس معاملے میں کانگریس نے اتر پردیش کے ایک نوجوان کی زندگی کے تلخ حقائق کو منظر عام پر لایا ہے کے حوالے سے تلخ حقیقت سامنے لائی ہے جو ملازمت کی تلاش میں روس گیا تھا۔
کانگریس نے آج سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ ’’ملک میں بے روزگاری کی مار برداشت کر رہے نوجوان جب بیرون ملک پہنچے تو مودی حکومت نے اس بات کی تشہیر کر واہ واہی لوٹی۔ لیکن اب روس سے لوٹے اتر پردیش کے نوجوان راکیش یادو نے جو کہانی بتائی ہے، اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہاں حالات کتنے خوفناک ہیں۔‘‘ کانگریس نے راکیش یادو کے ذریعہ بیان کی آپ بیتی کو بھی سامنے رکھا ہے جس میں اس نوجوان نے بتایا کہ ’’انھیں اور ان کے 5 ساتھیوں کو 8 مہینے پہلے ایک ایجنٹ نے روس میں ہوم گارڈ کی ملازمت کے لیے روس بلایا تھا۔
جیسے ہی وہ روس پہنچے ان سبھی کو جبراً روسی فوج میں بھرتی کر لیا گیا۔ جب انھوں نے فوج میں بھرتی ہونے سے منع کیا تو بے رحمی سے پیٹا گیا۔ پھر کچھ دنوں کی ٹریننگ دے کر روس-یوکرین جنگ میں جھونک دیا گیا۔‘‘کانگریس نے اس طویل پوسٹ میں راکیش یادو کے ذریعہ بتائی گئی اہم باتوں کا تذکرہ کیا ہے۔ پوسٹ میں بتایا گیا ہے کہ ’’راکیش کے مطابق جنگ کے حالات بہت خراب ہیں۔ ایک بم دھماکہ میں ان کا ہاتھ بھی زخمی ہو گیا تھا، جس کے بعد انھوں نے خود کشی کرنے کی بھی کوشش کی تھی۔‘‘
وہ مزید بتاتے ہیں کہ ’’ایک گرینیڈ کے پھٹنے سے ان کے ساتھی کی موت ہو گئی تھی لیکن روسی افسران نے اس کی موت کی خبر اس کے گھر والوں کو 6 مہینے بعد دی تھی۔‘‘ راکیش یادو نے بتایا کہ جن ایجنٹ نے انھیں وہاں بلایا تھا انھوں نے بینک اکاؤنٹ سے 45 لاکھ روپے جبراً نکال لیے، جو کہ فوج نے انھیں تنخواہ اور زخمی ہونے پر معاوضہ کی شکل میں دیے تھے۔
اس پورے واقعہ کو پیش کرنے کے بعد کانگریس نے مودی حکومت پر حملہ آور رخ اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’یہی مودی حکومت کی حقیقت ہے، جہاں بے روزگار نوجوان دو وقت کی روٹی کمانے کے لیے بھی اپنوں سے دور بیرون ملک جانے کو مجبور ہیں۔