منی پور کی سچائی چھپانا چاہتی ہے مودی حکومت، اسی لیے وہاں کے ایشوز پر خاموش ہے: کانگریس

[]

گورو گگوئی نے کہا کہ مرکزی حکومت منی پور کی سچائی ملک سے چھپانا چاہتی ہے اسی لیے اِدھر اُدھر کی بات کر رہی ہے، دو گھنٹے کی تقریر میں بھی پی ایم نے ان سوالوں کے جواب نہیں دیے جو ملک پوچھ رہا ہے۔

گورو گگوئی، تصویر آئی اے این ایس
گورو گگوئی، تصویر آئی اے این ایس
user

آج جب وزیر اعظم نریندر مودی تحریک عدم اعتماد پر بحث کا جواب دے رہے تھے، تو انھوں نے کافی دیر تک منی پور کے تعلق سے کچھ بھی نہیں کہا۔ اس عمل سے اپوزیشن لیڈران ناراض ہو گئے اور لوک سبھا سے واک آؤٹ کر دیا۔ کانگریس لیڈر گورو گگوئی نے اپوزیشن کے ذریعہ لوک سبھا سے واک آؤٹ کے بعد صحافیوں سے بات چیت کی جس میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تقریر پر بے انتہا مایوسی کا اظہار کیا۔ آئیے جانتے ہیں پریس کانفرنس میں گورو گگوئی نے کیا کچھ کہا۔

ابھی تحریک عدم اعتماد پر وزیر اعظم مودی جی گزشتہ دو گھنٹے سے اپنی بات رکھ رہے ہیں۔ یہ تحریک عدم اعتماد ‘اِنڈیا’ اتحاد کے ایک رکن ہونے کے ناطے میں نے لوک سبھا میں پیش کیا تھا۔ اس تحریک عدم اعتماد کے دو اسباب تھے۔ پہلا سبب منی پور کو انصاف ملنا چاہیے۔ دوسرا سبب ملک کی پارلیمنٹ کے وقار کو بچانے کے لیے پی ایم مودی جی کو مجبور کرنا کہ وہ ایوان میں آ کر اپنی خاموشی توڑیں۔ دوسرا مقصد کامیاب رہا۔ اتنے دنوں کی جدوجہد کے بعد، اتنی پریشانیوں کے بعد آج ملک وزیر اعظم کو ایوان کے اندر بولتے ہوئے دیکھ رہا ہے۔ اگر ہم ‘اِنڈیا’ الائنس یہ تحریک عدم اعتماد اتنی کوششوں کے بعد، اتنی جدوجہد کے بعد نہیں پیش کرتے تو شاید وزیر اعظم بیرون ممالک کی پارلیمنٹس میں تقریر دیتے رہتے اور ہمارے ملک کے ایوان کو شاید وہ بھول جاتے۔

گورو گگوئی نے کہا کہ ہم نے مجبور کیا پی ایم مودی کو لوک سبھا میں بولنے کے لیے، اور انھوں نے بالآخر اپنی خاموشی توڑی۔ لیکن ہمارا پہلا مقصد، کہ منی پور کو انصاف ملے، وہ مقصد پورا نہیں ہو رہا کیونکہ آج وزیر اعظم مودی جی اپنی ذمہ داری سے بھاگ رہے ہیں۔ تین واضح سوال تھے ان کے سامنے۔ پہلا- تقریباً 90 دنوں کے قریب ہو رہے ہیں منی پور تشدد کو، وہ خود کنٹرول کے لیے ایک بار بھی منی پور کیوں نہیں گئے۔ راہل جی گئے، ‘اِنڈیا’ الائنس گیا، آپ لوگ بھی جا کر دیکھ کر آئے ہیں، تو وزیر اعظم جی ایسی ضد پر کیوں اڑے ہیں کہ منی پور ابھی تک نہیں گئے؟

میرا دوسرا سوال کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ کو کیوں برخاست نہیں کیا؟ جس وزیر اعلیٰ کی تین مہینے کی مدت کار میں تقریباً چھ لاکھ گولیاں، تقریباً چھ ہزار اسلحے پولیس تھانوں سے لوٹ لیے گئے اور غیر مسلح افراد پر آج برسائی جا رہی ہیں، جوانوں پر، پولیس افسروں پر حملہ کیا جا رہا ہے، اتنی ساری خواتین پر مظالم ہوئے ہیں، سات ہزار لوگ آج کیمپوں میں ہیں، ایسے بے کار وزیر اعلیٰ کو وزیر اعظم مودی جی نے کیوں نہیں برخاست کیا؟

تیسری بات یہ تھی کہ منی پور پر وزیر اعظم 80 دنوں تک خاموش کیوں رہے، امن کی اپیل کیوں نہیں کی؟ دو گھنٹوں سے یہ بحث چل رہی ہے، ان دو گھنٹوں میں ہمیں منی پور کا انصاف نظر نہیں آیا اور افسوس کی بات کہ بی جے پی نے اپنے منی پور کے دو اراکین پارلیمنٹ کا منھ بند کر کے رکھا ہے۔ منی پور کی عوام نے منی پور سے دو لوگوں کو چن کر دہلی کی پارلیمنٹ میں بھیجا۔ گزشتہ تین دنوں سے منی پور کے لوگ بھی سوچ رہے ہیں کہ بی جے پی کے کتنے سارے اراکین پارلیمنٹ نے تقریر کی، بی جے پی کے کتنے سارے وزراء نے اپنی بات رکھی، منی پور کا بھی ایک رکن پارلیمنٹ مرکزی وزیر ہے، منی پور کا دوسرا رکن پارلیمنٹ ایک اچھا مقرر ہے۔ میں نے بار بار اپیل کی کہ عزت مآب اسپیکر یہ دونوں اراکین پارلیمنٹ برسراقتدار طبقہ کے ہیں، میری پارٹی کے نہیں، لیکن میرے بھائی ہیں، آج ان کو تو بولنے کا موقع دو، ان کی تو آواز ہم سنیں، منی پور کی آواز تو ہم سنیں، لیکن منی پور کی سچائی کو بی جے پی چھپانا چاہتی تھی اور اس لیے منی پور کے ان بے چارے دو اراکین پارلیمنٹ کا آج منھ بند کر کے رکھا ہے، ان کے منھ پر تالا ہے۔

اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ وہ منی پور کی سچاءی کو چھپانا چاہتے ہیں اور منی پور کی سچاءی کو چھپانے کے لیے وہ کون سا اسلحہ استعمال کر رہے ہیں- گھمنڈ کا، تکبر کا۔ جس تکبر کا تذکرہ راہل گاندھی جی نے کیا کہ راون بھی اپنے آپ کو بہت عقلمند سمجھتا تھا، راون بھی اپنے آپ کو بہادر سمجھتا تھا، لیکن آخر میں راون کے تکبر نے راون کو تباہ کیا اور راون کے تکبر سے لنکا میں رہنے والے لوگوں کے گھر اور دکان آگ میں جل گئے۔ آج وہی ہم نے دیکھا کہ بی جے پی کے تکبر، وزیر اعظم کے تکبر، وزیر اعلیٰ امت شاہ کے تکبر کی وجہ سے آج ایک آگ منی پور میں لگی۔ آج ایک آگ ہندوستان کی راجدھانی دہلی کے پاس ہمیں دکھائی دے رہی ہے اور پھیلتی ہوئی ہمیں دکھائی دے رہی ہے۔

ان تین سوالات کا گزشتہ دو گھنٹوں سے جواب نہ دینے کے سبب ہم نے، ‘اِنڈیا’ الائنس نے منی پور کی عوام کے تئیں اپنی ذمہ داری سمجھتے ہوئے واک آؤٹ کیا، کیونکہ گزشتہ دو گھنٹوں سے وزیر اعظم مودی جی صرف ہمارے ملک کا نام بدنام کرنے پر آمادہ ہیں۔ ‘اِنڈیا’ کا نام بدنام کرنے پر آمادہ ہیں، ‘اِنڈیا’ کے نام کو توڑ مروڑ کر سیاسی تبصرے کر رہے ہیں۔ اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ ان کا نیشنلزم ایک جھوٹا نیشنلزم ہے جس نے ملک کی سالمیت کو آج توڑ دیا ہے، چاہے منی پور ہو، چاہے نوح ہو۔ ان کی حب الوطنی ایک نقلی حب الوطنی ہے، کیونکہ اقتدار کے لیے آج وزیر داخلہ اور وزیر اعظم جی نے منی پور کے وزیر اعلیٰ کو کلین چٹ دے دی۔ بول رہے ہیں کہ منی پور کے وزیر اعلیٰ نے تعاون دیا۔ کیسا تعاون، منی پور کے دو ٹکڑے ہو گئے ایسا تعاون، منی پور میں ڈرگس پھیل رہا ہے یہ تعاون؟ منی پور میں آج لوگ کیمپوں میں ہیں یہ تعاون، منی پور میں آج بھاری تعداد میں اسلحے لوگوں کے ہاتھ میں ہے یہ تعاون؟ تو اس سے صاف صاف پتہ چلتا ہے کہ جو راہل گاندھی جی نے کہا کہ ان کی حب الوطنی نقلی ہے اور درحقیقت یہ اقتدار کی چاہت میں غدارِ وطن بن چکے ہیں، وہ درست ہے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *