ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی اسلام آباد آمد، دہشت گردی سے نمٹنے مشترکہ کوششوں پر آمادگی

[]

اسلام آباد: وزیراعظم پاکستان شہباز شریف اور صدر ایران ابراہیم رئیسی نے دہشت گردی کے خاتمہ کے لئے مشترکہ کوششوں پر آج آمادگی ظاہر کی۔

انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعاون بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ چند ماہ قبل دونوں ممالک نے ایک دوسرے کی سرزمین پر مبینہ دہشت گرد ٹھکانوں پر فضائی حملے کئے تھے۔ دکتور ابراہیم رئیسی 8 فروری کے عام انتخابات کے بعد پاکستان کا دورہ کرنے والے پہلے سربراہ ِ مملکت ہیں۔

وزیراعظم شہباز شریف نے پرائم منسٹر ہاؤز میں ان کا خیرمقدم کیا۔ ایرانی قائد نے گارڈ آف آنر کا معائنہ کیا۔ دوران ِ بات چیت صدر ابراہیم رئیسی اور وزیراعظم شہباز شریف نے دہشت گردی کے خاتمہ کی مشترکہ کوششوں پر آمادگی ظاہر کی۔ سرکاری ریڈیو پاکستان نے یہ اطلاع دی۔

دونوں قائدین نے تجارت اور مواصلاتی رابطے بڑھانے پر بھی تبادلہ خیال کیا۔ مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ایرانی صدر نے کہا کہ موجودہ باہمی تجارت کا حجم ناقابل ِ قبول ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایران اور پاکستان نے تجارتی حجم بڑھاکر 10بلین امریکی ڈالر کردینے کا فیصلہ کیا ہے۔

شہباز شریف نے چیلنجس کے باوجود پاک۔ ایران تعلقات کو مستحکم کرنے پر زور دیا۔ پیر کو یوم ارض کے موقع پر پرائم منسٹر ہاؤز کے سبزہ زار پر وزیراعظم شہباز شریف اور صدر ابراہیم رئیسی نے ایک پودا لگایا۔ ایرانی صدر کے ہمراہ ان کی بیگم اور اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان آیا ہے جو وزیر خارجہ اور دیگر کابینی وزرا اور سینئر عہدیداروں پر مشتمل ہے۔

صدر ابراہیم رئیسی کی آمد کے فوری بعد وزیر خارجہ اسحق ڈار نے ان سے اسلام آباد میں ملاقا ت کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان میں صدر ابراہیم رئیسی کا پروگرام خاصہ تفصیلی ہے۔ وہ صدر آصف علی زرداری‘ صدرنشین سینیٹ یوسف رضا گیلانی اور اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق سے ملاقات کریں گے۔

وہ لاہور اور کراچی بھی جائیں گے جہاں ان کی ملاقات صوبائی قیادت سے ہوگی۔ دفتر خارجہ پاکستان نے یہ بات بتائی۔ دونوں قائدین‘ اسلام آباد میں ایک شاہراہ کو ایران ایونیو کا نام دینے کی تقریب میں بھی شرکت کریں گے۔آئی اے این ایس کے بموجب ایرانی صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی نے پیر کے دن وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کی مسئلہ کشمیر اٹھانے کی کوشش ناکام کردی۔

ایرانی صدر سہ روزہ دورہ پر پاکستان آئے ہوئے ہیں۔ مشترکہ پریس کانفرنس کے دوران شہباز شریف نے اسلام آباد اور نئی دہلی کے درمیان تنازعہ کشمیر پر پاکستان کا ساتھ دینے پر ایرانی صدر کا شکریہ ادا کیا۔ انہو ں نے کہا کہ ہم کشمیر کاز کے لئے تائید پر ایران کے ممنون و مشکور ہیں تاہم ایرانی صدر نے اس پر ایک لفظ بھی نہیں کہا۔ ان کا خطاب اسرائیل۔ فلسطین جنگ پر مرکوز رہا۔

انہوں نے کہا کہ اب ثابت ہوچکا ہے کہ اقوام متحدہ اپنے خط ِ اعتماد پر پورا اترنے اور غزہ میں اسرائل کے ہاتھوں بے قصور فلسطینیوں کی جاریہ نسل کشی روکنے میں ناکام ہوگئی۔ پاکستان اور ایران کے درمیان کم ازکم 10 یادداشت ِ مفاہمت(ایم او یوز) پر دستخط ہوئے جن کا مقصد تجارت اور ترقی میں باہمی تعاون بڑھانا ہے۔



ہمیں فالو کریں


Google News

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *