[]
نئی دہلی: حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی عرضی پر 7 مارچ کو چیف جسٹس کی سربراہی والی بنچ نے مرکزی حکومت کی اقلیتی فلاح وبہبودکی وزارت کو حج کمیٹی کی تشکیل ایکٹ کے مطابق نہ ہونے پر کے معاملہ میں14اپریل تک حلف نامہ داخل کرنے کی سخت ہدایت دی تھی۔
مرکزی حکومت نے حلف نامہ اس سلسلے میں داخل کیا ہےکیوں کہ حلف نامہ 13 اپریل کو داخل کیا گیا تھا اورآج اس سلسلے میں عدالت عظمی کےسامنے معاملہ پیش ہوا ۔
مسٹر اعظمی کے وکلا نے ا س سلسلے میں عدالت عظمی سے اس حلف نامہ کا جواب داخل کرنے کےلیےکچھ وقت مانگا جس پر چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ جےبی پادری والا اور منوج مشرا کی بنچ نے ایک ہفتہ کا وقت دے دیاہےاور قوی امید ہے اگلے ہفتہ اس معاملہ کی سماعت ہوگی ۔
حکومت کے جواب کے متعلق اس معاملہ کی برسوں سے شدت سے پیروی کرنے والے مسٹر اعظمی نے کہا کہ حکومت نے بہت سی اپنی مجبوریاں دکھائی ہیں جو پوری طرح ایک سازش ہے کیوں کہ حج کمیٹی انڈیا 2016میں وزارت خارجہ نے بنائی تھی 30جون 2019 کو جس کی مدت ختم ہوگئی مگر دو مرتبہ اسی کمیٹی کو توسیع دی گئی اور 20 جو ن 2020کےبعد کوئی کمیٹی نہیں رہی۔
جبکہ کمیٹی کی مدت ختم ہونے سے پہلےایکٹ کے مطابق 4ماہ پہلے ہی کمیٹی بن جانی چاہیے تھی جب ہم نے ایک سال حکومت سے کوشش کرنے کےبعد بہت مجبور ہوکر عدالت عظمیٰ میں گئے پھر بھی حکومت نے طرح طرح کے ہتھکنڈےاپناکر آج تک ایکٹ کے مطابق کمیٹی نہیں بنائی بہرکیف جب تک ایکٹ کے مطابق کمیٹی نہیں بنے گی ہم اپنے رفقا کے ساتھ شدت سے عدالت عظمیٰ میں پیروی کرتے رہیں گے اور ہمیں پوری طرح یقین ہے کہ عدالت عظمیٰ سے ہمیں انصاف ملے گا۔