ٹرمپ ایران کے خلاف "زیادہ سے زیادہ دباؤ" کی پالیسی کو بحال کرنا چاہتے ہیں، روئٹرز کا دعوی

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، امریکی ماہرین نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے پہلے دور حکومت میں ایران کے خلاف نام نہاد “زیادہ سے زیادہ دباؤ” کی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے۔

خبر رساں ادارے روئٹرز نے ایک امریکی اہلکار کے حوالے سے دعوی کیا ہے کہ توقع ہے کہ ٹرمپ ایک میمو پر دستخط کریں گے جو ایران کے خلاف اپنی سابقہ ​​”زیادہ سے زیادہ دباؤ” مہم کو بحال کرے گا۔

روئٹرز نے مزید کہا کہ اس امریکی اہلکار کے دعوے کے مطابق ٹرمپ کی اس کارروائی کا مقصد جوہری ہتھیاروں کے حصول کے لیے ایران کے تمام ممکنہ راستوں کو تباہ کرنا ہے۔

تاہم بیشتر امریکی حکام نے ٹرمپ کی پالیسی کی ناکامی کا اعتراف کیا ہے، جن میں سر فہرست ایران کے امور کے لیے امریکہ کے خصوصی نمائندے “رابرٹ مالی” ہیں جنہوں نے قبل ازیں امریکی سینیٹ میں ایران کے جوہری مذاکرات کے بارے میں ہونے والی سماعت کے دوران اعتراف کیا کہ “ٹرمپ کی زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی ایران کے جوہری پروگرام پر طویل اور سخت پابندیوں کا باعث نہیں بنی۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم معاہدے کی طرف واپسی کی کوشش کر رہے ہیں کیونکہ یہ ہمارے مفاد میں ہے لیکن اگر ایران اپنے مطالبات کی حد کو بڑھاتا ہے تو ہم اسے مسترد کر دیں گے اور کسی معاہدے تک نہیں پہنچیں گے جو کہ ہمارے حق میں نہیں ہے۔

دلچسپ بات ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے سابق سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو نے بھی ایران کے ساتھ نمٹنے میں وائٹ ہاؤس کی نااہلی کو تسلیم کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کو جوہری ہتھیار کے حصول سے روکنے کی پالیسی کے بارے میں یہی امید تھی کہ ہم اپنا ہدف حاصل کر لیں گے، لیکن ایسا نہیں ہوا۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *